امریکہ سے دوری پاکستان کے مسائل میں اضافہ کرے گی
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
امریکہ سے دوری پاکستان کے مسائل میں اضافہ کرے گی۔ دنیا کی ایک بڑی طاقت سے خراب تعلقات سے آسانیاں پیدا نہیں ہوتیں بلکہ مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال خاصی خطرناک ہے لیکن اس کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن پاکستان سے دور ہیں۔ تعلقات کی خرابی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ اس دوران اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں لیکن دونوں ممالک اس وقت جن مشکل حالات سے گذر رہے ہیں وہ غیر معمولی ہیں۔ ایک طرف افغانستان سے افواج کے انخلاء کے معاملے میں امریکہ پاکستان کے کردار کا معترف بھی ہے لیکن اس کے باوجود اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی بھی ہے۔ بہتر سفارتکاری سے ہم تلخیاں کم کر سکتے تھے، ہم اپنے مفادات کی حفاظت کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتے تھے لیکن سفارتی سطح پر ہم یہ کرنے میں ناکام رہے۔ پاکستان سے امریکہ نے بہت فائدے حاصل کیے ہیں۔ حال میں امریکی افواج کا انخلا اس کی بڑی مثال ہے لیکن اس کے باوجود دوریاں ہماری وزارت خارجہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ امریکہ کو خطے میں دوستوں کی ضرورت ہے وہ صرف بھارت پر انحصار یا اکتفا نہیں کر سکتا، پاکستان کے تعاون کے بغیر خطے میں امریکہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے حالات کا بہتر انداز میں فائدہ اٹھانے کے بجائے تعلقات خراب کیے اور دشمنوں میں اضافہ کیا جبکہ امریکہ ان حالات میں بھی مستقبل پر نظر رکھ کر کام کر رہا ہے۔ امریکہ پاکستان میں اپنے دوستوں اور حمایتیوں پر کام کر رہا ہے جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت دوست بنانے کے بجائے دشمنوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ امریکہ خطے میں تنہا اور پاکستان کے اندرونی حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پاکستان کے سیاسی حالات ایسے ہیں کہ کوئی بھی بیرونی طاقت ان سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہیں۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پاکستان ایک نئے بلاک میں شامل ہو چکا ہے۔ خطے کے اس نئے بلاک میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ اس بلاک میں امریکہ کے مخالفین ہیں۔ چین، روس اور ایران کے ساتھ پاکستان بلاک میں شامل اہم ملک ہے۔ پاکستان کا جھکاؤ چین کی طرف ہے۔ امریکہ سے خراب تعلقات کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس وجہ سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کر لیا جائے۔ وزارتِ خارجہ کی کارکردگی پاکستان کے مفادات کو دیکھتے ہوئے وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے تھی۔ ہمیں دوستوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی ہے کہ مسلسل دشمنوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔