آبادی کے ثمرات کے امکانات پر اسٹیٹ بینک کا پوڈ کاسٹ
کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک پوڈ کاسٹ سیریز کی تازہ ترین قسط میں شعبہ معاشی پالیسی جائزہ (ای پی آر ڈی)کے تین افسران نے پاکستان میں آبادی کے مواقع کے امکانات پر بات چیت کی۔ پاکستان کی آبادی میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ 1970 کی 59 ملین سطح سے بڑھ کر 2021 میں 231 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے ؛ ایسے افراد جن کی عمریں 30 برس سے کم ہیں ۔ ملکی آبادی کی عمر کی تقسیم آبادی کے مواقع کی فراہمی کے حوالے سے خوش آئند ہے کیونکہ یہ ایسی مدت ہوتی ہے جس میں کام کرنے والی آبادی زیر کفالت افراد کی آبادی سے بڑھ جاتی ہے۔ یہ صورت حال آبادی کے ثمرات (demographic dividend)پر منتج ہو سکتی ہے جو بلند معاشی نمو کی مدت ہوتی ہے جسے آبادی کی سازگار ساخت سے تقویت ملتی ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آبادی کے ثمرات(demographic dividend)کا اقتصادی نمو پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، 1965 سے 1990 تک مشرقی ایشیا میں تیز رفتار اقتصادی ترقی ہوئی اور یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اس نمو کا ایک تہائی حصہ آبادی کے ثمرات کی بدولت حاصل ہوا جبکہ باقی ماندہ سازگار اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔ آبادی کے ثمرات کے ذریعے معاشی نمو حاصل کرنے کے دو ذرائع ہیں؛ اول، میکرو اکنامک چینل ہے جسے نوجوان آبادی میں اضافے سے مہمیز ملی، جس کا مطلب ہے کہ افرادی قوت کی شرکت میں اضافہ ہوا ہے۔ افرادی قوت میں خواتین کی بلند شمولیت بھی اس میں شامل ہے۔ نتیجتاً، زیرِکفالت افراد کی تعداد میں کمی کے ساتھ سرکاری وسائل پر دبا کم ہوا ہے۔ اس سے حکومت کو وسائل کا رخ زیادہ پیداواری شعبوں کی طرف موڑنے میں مدد ملی ۔ دوم، اقتصادی ترقی انسانی ترقی کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے جس میں نوجوان افراد کو تربیت دی جاتی ہے اور وہ اقتصادی ترقی میں حصہ لیتے ہیں۔یہ امر انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ صرف عمروں کی موافق ساخت آبادیاتی فوائد کے حصول کے لیے کافی نہیں ہے۔ اس کے حصول کے لیے درست پالیسیاں بشمول صحت و تعلیم میں سرمایہ کاری درکار ہے، تاکہ انسانی سرمائے اور پیداواریت میں بہتری لائی جاسکے۔ بدقسمتی سے تعلیم تک رسائی کے حوالے سے پاکستان خطے میں اپنے ہم سر ممالک سے نسبتا پیچھے رہ گیا ہے اور پورے خطے میں یہاں خواندگی کی شرح سب سے کم ہے۔ تعلیمی اندراج میں صنفی فرق معاشی نمو اور ترقی کے لیے خطرات پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح غذائیت اور صحت و عامہ کی فراہمی آبادیاتی ثمرات کے حصول کے لیے پیشگی شرائط ہیں۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2033 تک کام کاج کے قابل عمر کی آبادی میں سے 48 ملین افراد کی غذائیت کی کمی کی وجہ سے بہتر نشوونما نہیں ہو سکے گی۔ جس سے ایسے افراد کی کام کرنے کی عمر کے دوران پیداواریت میں کمی ہو سکتی ہے۔یہ عوامل پاکستان میں آبادیاتی ثمرات کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ پست معاشی نمو کے مسئلے کو حل کرنا ضروری ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو سنبھالنے کے لیے ہمیں تقریبا 6 سے 7 فیصد کی شرح نمو درکار ہے۔ بچتوں میں سہولتیں دینے اور نئے کاروبار اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے۔