رانا ثنا عدالت پیش وارنٹ منسوخ ، عمران کو قتل کی دھمکی نہیں دی ، سیاسی بات کی : وزیر داخلہ
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی) خصوصی عدالت نے رانا ثناءاللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرکے آئندہ سماعت 28 اپرےل تک ملتوی کردی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت مےں زےر سماعت مقدمہ مےں وزےر داخلہ رانا ثناءاللہ پےش ہوئے۔ اس دوران انہوں نے اپنے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر تے ہوئے انہےں پانچ لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دےا۔ رانا ثناءاللہ کے اپنی حاضری سے استنثیٰ کی درخواست بھی دائر کردی ہے۔ سماعت 28 اپرےل تک ملتوی کر دی۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے پےشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم عدالت کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، یہ بے بنیاد مقدمہ ہے جو پرویز الہی کے دور میں درج کیا گیا، پولیس نے اس مقدمہ کو خارج کر دیا، عدالت کے احترام میں پیش ہوا ہوں، ایک صاحب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اپنے ساتھ اتنا بڑا لشکر لاتے رہے کہ عدالت میں کام کرنا محال ہو گیا، اسلام آباد میں جو مناظر دیکھنے میں آئے وہ قابل شرم ہیں، عمران خان کےخلاف ابھی قانون حرکت میں نہیں آیا، عمران خان کےخلاف جیلوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے، عمران خان جو زبان استعمال کرتے ہیں اس پر قانون کے مطابق عمل ہونا چاہیے، معیشت کی جو بری حالت ہے وہ ان کی ہی کی ہوئی ہے، جو معاہدہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے کیا ہے اس کو پورا کرتے کرتے ہم کہاں تک پہنچ گئے ہیں، ملک کا آئین کہتا ہے کہ ملک میں انتخابات اکٹھے اور نگران سیٹ اپ میں ہونے چاہئیں، اگر دو اسمبلیوں کے انتخابات پہلے کروا دیتے ہیں تو وہ ملک میں انارکی لے کر آئیں گے، میں نے عمران خان کو قتل کی کوئی دھمکی نہیں دی، میں نے سیاسی وجود کی بات ہے، جو بھی برائی ہے وہ ختم عمران خان پر جا کر ہی ہوتی ہے، وزیر آباد واقعہ کی جھوٹی ایف آئی آر ہمارے خلاف درج کروانے میں کوشش کی، جج کے فیصلے تقسیم نہیں ہوتے ان کی رائے ہوتی ہے، جو فیصلہ چار ججز نے دیا ہے اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے، پی ٹی آئی سے اب کافی کچھ نکلے گا، اتنا کچھ نکلے گا کہ وہاں بس فتنہ ہی رہ جائے گا، مریم نواز کبھی بھی کوئی جتھہ لیکر عدالت پیش نہیں ہوئیں، ہم نے حکومت اس لیے لی کہ ملک کی صورتحال کو بہتر کیا جائے، عمران خان جیل جائے گا یا نہیں یہ عدالتوں کا کام ہے، عمران خان کےخلاف جتنی بھی ایف آئی آر ہیں کوئی ایک ایف آئی آر نکال دیں جو کام انہوں نے نہ کیا ہو، ارشد شریف کی شہادت کے حوالے سے جو ہماری ٹیم وہاں گئی تھی کہ شناخت کی غلطی کی وجہ سے یہ واقعہ ہوا، میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا۔ ان کا مزےد کہنا تھا کہ یہ پراپیگنڈا غلط ہے کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس دن عمران خان نے جیل بھرو تحریک شروع کی اس کی مقبولیت کہاں تھی، عمرانی فتنے کی قوم کو شناخت کرنا چاہیے، ووٹ کی طاقت سے عمران خان کا سیاسی وجود پاکستان سے مائنس ہونا چاہیے۔ رانا ثناءاللہ کے خلاف چیف سیکرٹری پنجاب اور ان کے بچوں کو جان سے مار دینے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج تھا۔ علاوہ ازیں رانا ثناءاللہ نے سینئر لیگی رہنما غلام دستگیر خان کے ساتھ ملاقات کی جس میں اہم ملکی سیاسی اور پارٹی امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر سابق ایم پی اےز عمران خالد بٹ، حاجی وقار احمد چیمہ، سینئر نائب صدر سٹی محمد شعیب بٹ، لیگی رہنما عاطف صابر خان، ناصر محمود کھوکھر، نذیر احمد مغل بھی موجود تھے۔