سپین میں ایک اور حملے کی کوشش ناکام‘ پانچ خودکش بمبار ہلاک‘ 3 روزہ سوگ کا اعلان
بارسلونا+ واشنگٹن+ اسلام آباد (نامہ نگار+ آئی این پی+ نیٹ نیوز+ اے ایف پی) معروف سیاحتی مقام لارامبلہ پر سانحہ بارسلونا میں جاں بحق اور زخمی افراد سے اظہار یک جہتی کیلئےلوگوں کا اجتماع پلاسا کاتالونیا پر ہوا۔ جس میں کاتالونیا صوبے کے وزیراعلیٰ کارلوس پوجمونت اور بارسلونا میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی میئر آداکولاو نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی اور دہشت گردی کی پرزور انداز میں مذمت کی۔اس موقع پر شہریوں نے جائے وقوعہ پر موم بتیاں جلا کر اور پھول رکھ کر جاں بحق اور زخمیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ دریں اثناء سپین میں پولیس نے بارسلونا میں وین ہجوم پر چڑھائے جانے کے واقعہ کے بعد کارروائی کرتے ہوئے کیمبرلز میں ایک دوسرے دہشت گرد حملے کی کوشش ناکام بنا دی جس کے دوران پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ سپین کے وزیرِاعظم نے بارسلونا کے دورے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کو ہم نے اتحاد سے شکست دے دی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سپین میں پولیس کا کہنا ہے کہ کیمبرلز میں ایک دوسرے دہشت گرد حملے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق گزشتہ روز بارسلونا میں نامعلوم شخص نے اپنی وین راہ گیروں پر چڑھا دی تھی۔ اس حملے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ڈرائیور فرار ہو گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ایک دوسرا حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔حکام بارسلونا اور کیمبرلز کے حملوں کے تانے بانے بدھ کو ایک گھر میں ہونے والے دھماکے سے جوڑتے ہیں، جس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔پولیس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر نہ نکلیں جبکہ کیمبرلز کی بندرگاہ پر گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔ پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کیمبرلز میں پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والا ایک حملہ آور زخمی بھی ہے۔پولیس کا کہنا تھا مارے جانے والے دہشت گرد تھے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔سپین کے میڈیا کے مطابق کیمبرلز میں بھی حملہ آوروں نے جمعہ کی صبح ایک گاڑی سے لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔ یہ حملہ بالکل بارسلونا والے حملے کی طرز پر تھا۔اس سے پہلے بارسلونا حملے کے شبہ میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم ان دونوں میں کوئی بھی اس وین کا ڈرائیور نہیں تھا جو گاڑی سے نکل کر پیدل فرار ہوا۔ پولیس تاحال اس حملہ آور کی تلاش میں ہے۔ایک دوسرے واقعہ میں بارسلونا کے نواحی علاقے میں پولیس نے چیک پوسٹ پر ایک شخص کو ہلاک کیا جس نے گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھانے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں آیا اس کا تعلق بارسلونا حملہ آوروں سے تھا یا نہیں۔پولیس نے اس شخص کی تصویربھی جاری کی ہے جس نے کاغذات کے مطابق بارسلونا حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کرائے پر حاصل کی تھی۔ دہشت گرد حملے کے سوگ میں ایفل ٹاور کی روشنیاں بجھا دی گئیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے بھی واقعے کی مذمت کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسپین کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے برطانوی وزیراعظم ٹریزامے نے واقعہ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، دہشت گردی کے خلاف اسپیش کے ساتھ کھڑا ہے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو غیر مشروط طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف متحد ہونا ہوگا ترکی کے وزیر خارجہ نے حملے کو گھناونا جرم قرار دیتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی فلسطینی صدر محمود عباس نے اسپین کے شاہی خاندان کے نام تعزیتی پیغام میں دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بارسلونا میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد خوف کی فضا پیدا کرکے عوام کے حوصلوں کو پست کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے عوام کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔ دہشت گرد حملے میں 100 سے زائد زخمی ہونے والے افراد میں 26 فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ جین لی نے کہا کہ ان 26 زخمیوں میں سے 11 کی حالت تشویشناک ہے۔
سپین/ حملہ