جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
مکرمی! آجکل پاکستان کی سیاست نے چنگیزی دور یاد کروا دیا ہے تب کھوپڑیوں کے مینار بنائے گئے اور اب لفظوں کے تیر چلائے جا رہے ہیں پاکستان میں صادق و امین کے نام پہ لوگوں کے نام ہی ملیں گے کیونکہ ان خصوصیات کے لوگ اب ناپید ہو چکے ہیں ۔ صادق و امین لوگ وہاں ہوتے ہیں جہاں چوری پر ہا تھ کاٹے جاتے ہیں۔ جہاں نہ بادشاہ ہوتے ہیں نہ درباری نہ فوج نہ ڈکیٹر نہ جمہوریت نہ خوشامدی جہاں اقتدارِ اعلی کے منصب پہ فائز بندہ خود کو لوگوں کا خادم سمجھتا ہے جہاں پشت پر آٹا رکھ کر غریبوں تک خود پہنچایا جاتا ہے ۔ جہاں دن میں حکومتی کام اور راتوں کو گشت کیا جاتا ہے کہ کوئی بھوکا تو نہیں سو رہا جہاں مالِ غنیمت کی ایک چادر سے زا ئد کپڑے کی پوچھ گچھ بھرے دربار میں کی جاتی ہے ۔جہاں بکری خچر کی بھوک پیاس کا خود کو ذمہ د ار سمجھا جاتا ہے ۔ جہاں عدالتوں کے کٹہرے میں خلیفہ ئوقت مدعی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ جہاں جج پی سی او کے تحت حلف نہیں لیتے جہاں ایک دن کا عدل ساٹھ سال کی عبادت سے زیادہ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں لوگ صادق و امین ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں لوٹے سیاست دان کرپٹ وزیر ہوتے ہیں اور جب ایک انگلی دوسرے کی طرف اُٹھاتے ہیں تو سنجیدہ اور پڑھے لکھے لوگ ہنستے ہیں کہ چار انگلیاں خود ان کی طرف اُٹھتی ہیں اس حمام میں سب ننگے والی مثال ہے ۔ فیصلہ آگیا جو بھی معاملات ہیں وہ اپوزیشن کا مسئلہ نہیں تھا پر ان کے ناچ گانے اور زبانوں کے تیر اور پھر حکومتی ایوانوں کے نیزے فلاپ حکومت‘ مسٹر ٹن پرسنٹ پی پی پی کے سپوت کی جگت بازیاں پاکستان دنیا میں منہ دکھانے کے لائق نہیں رہا ۔ ایک دوسرے پر کیچڑ اُ چھالنا مسلمان کا شیوہ نہیں ۔ آپﷺ نے فرمایا ۔مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ۔ سوچیں آپ ہمارے سیاست دان ہوں یا میڈیا کے اینکر پرسن جو باقا عدہ طور پر پارٹیز کے ٹائوٹ نظر آتے ہیں کیا وہ مسلمان کی شرائط پر پورا اترتے ہیں ۔ایک فرد جنگل سے اگا کوئی پودا نہیں ایک فیملی سسٹم رکھتا ہے وہ ایک باپ‘ بیٹا‘ شوہر ہو سکتا ہے ۔ خواتین بھی کسی کی بیٹی‘ بہن‘ ماں ہے جس کی عزت آپ سڑکوں پہ اُچھالتے پھر رہے ہیں کوئی بھی بات ہے مسئلہ ہے آپ کو ہم نے سلیکٹ کیا ہے آپ اس بات کو اسمبلیوں میں سینٹ کے اداروں میں حل کریں مہذب زبان اور لہجے میں۔ ہم پاکستانی عوام کو دھرنے ریلیاں نہیں چاہئیں اسی طرح میڈیا غیر جانبدار ہو کر اپنے فرائض ادا کرے۔ سیاست اورناچ گانوں کے علاوہ اور بھی بہت کچھ دکھانے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی پروگرام دکھائے جائیں۔ جو بچے ٹاپ کرتے ہیں ان کی حالات زندگی پر ڈاکومنٹری بنایئں تاکہ نئی نسل میں تعلیم کا شوق پیدا ہو پا کستان کہنے سے نہیں عملی طور پر کام کرنے سے بنے گا ۔ (ریحانہ سعید، مکان نمبر 94 لطیف بلاک سٹریٹ نمبر 5 کینال بنک ہائوسنگ سوسائٹی لاہور)