تحریک انصاف، پیپلز پارٹی نے بھی کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کردیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خبر نگار) پاکستان تحریک انصاف نے اور پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی امیدوار برائے این اے120 بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو ایپلٹ ٹربیونل کے روبرو چیلنج کر دیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے اپیل ڈاکٹر یاسمین راشد نے انیس ہاشمی کے توسط سے دائر کی۔ اپیل میں کہا گیا ہے بیگم کلثوم نواز نے اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے کو خود کو نوازشریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں۔ بیگم کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی جبکہ اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونے والی بچت کو ظاہر نہیں کیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں نوازشریف کے زیر استعمال ایک بنک اکائونٹ کا پتہ چلایا گیا مگر بیگم کلثوم نواز نے اس کا ذکر کیا نہ ویلتھ سٹیٹ منٹ تفصیل سے فائل کی گئیں۔ اپیل میں یہ بھی کہا گیا بیگم کلثوم نواز کے خلاف حیدرآباد میں پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے پر مقدمہ درج ہے۔ اپیل میں استدعا کی گئی کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بیگم کلثوم نواز کے کاغذات مسترد کئے جائیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اپیل امیدوار فیصل میر نے دائر کی۔ اپیل میں کہا گیا ہے بیگم کلثوم نواز نے اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ اپیلوں پر سماعت کل21 اگست سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ خبر نگار کے مطابق فیصل میر نے بیگم کلثوم نواز کے الیکشن ٹربیونل میں کاغذات نامزدگی چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے ایک طرف کلثوم نواز نے اپنے کاغذات میں لکھا ہے وہ گھریلو خاتون ہیں جبکہ انہی کاغذات میں دوسری جگہ انہوں نے اپنے اقامے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے وہ ایک کمپنی کی وائس چیئرپرسن ہیں اس کے علاوہ ان کے شوہر میاں نواز شریف نے مختلف سولہ کمپنیوں کی ملکیت شو کی ہے جس میں ان کی بیوی بھی مالکہ ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے ان کے کھربوں پتی دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز جو اپنے والد کو اربوں کھربوں روپے کے تحائف دیتے رہے کیا انہوں نے اپنی والدہ کو کوئی پیسے نہیں دئیے کہ ان کی والدہ صرف ایک لاکھ روپے کے زیور کی مالک ہیں اور ان کے جو اثاثے ہیں وہ بھی صرف دو کروڑ روپے کے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل میں پٹیشن کی سماعت پیر سے ہو گی۔ گزشتہ روز لاہور پریس کلب میںپیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن‘ جنرل سیکرٹری اسرار بٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خظاب کرتے ہوئے فیصل میر نے بتایا وہ پیدائشی طور پر پیپلز پارٹی کے جیالے ہیں اور پیپلز پارٹی سے عقیدت کی حد تک انہیں محبت ہے۔ انوہں نے کہا پیر کو ہی پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف بھی پٹیشن دائر کروں گا جس میں میرا یہ موقف ہو گا کیونکہ پی ٹی آئی کا غیرملکی فنڈز لینے کا کیس الیکشن کمشن میں زیر سماعت ہے‘ جب تک الیکشن کمشن کیس کا فیصلہ نہیں کردیتا ان کے کاغذات کو بھی اس فیصلے سے مشروط کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے این اے 120 لاہور کی انتخابی فہرستوں کے بارے میں وضاحت کی ہے 3 لاکھ 21 ہزار 786 ووٹرز پر مشتمل انتخابی فہرستیں ضلعی الیکشن کمشنر کے دفتر کو مہیا کر دی گئی ہیں۔ رواں سال صرف 67 نئے ووٹ درج ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بعض میڈیا چینلز پر حلقہ این اے 120 لاہور کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ رجسٹریشن آفیسر کسی بھی شخص کا ووٹ مجوزہ فارم پر صرف اس کی درخواست موصول ہونے پر درج یا منتقل کرتا ہے اور کسی بھی شخص کا ووٹ اس کی مرضی کے بغیر درج یا منتقل نہیں کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد سے خصوصی نمائندہ کے مطابق الیکشن کمشن نے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کیلئے قیدیوں کے ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈلوانے کا فیصلہ کیا ہے الیکشن کمشن نے چیف سیکرٹری پنجاب کو باضابطہ مراسلہ بھجوایا ہے دوسرے شہروں میں تعینات عسکری و سولسرکاری اہلکار اور دیگر افراد بھی پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکیں گے۔