قطر سے درآمد ایل این جی ناکافی، حجم میں دوگنا اضافہ کیا جائیگا: وزارت پٹرولیم
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وزارت پٹرولیم ڈویژن کے حکام کے مطابق ایل این جی کی درآمد اور مختلف صنعتوں میں اس کے استعمال کے نتیجہ میں قومی معیشت کو نئی منزل ملی ہے، ایل این جی کی درآمد پاکستان کو مستقبل قریب بہت فائدہ دیگی ۔ایل این جی گیس سے چلنے والے بجلی کے پیداواری یونٹس چل رہے ہیں۔ علاوہ ازیں 1200 سی این جی سٹیشنوں نے بھی اپنے آپریشن نئے سرے سے شروع کئے ہیں جبکہ فرٹیلائزر کی صنعت کو گیس کی بلارکاوٹ فراہمی جاری ہے۔ حکام نے کہا کہ تقریباً 8 ماہ قبل پاکستان نے قطر سے سالانہ 3.75 ملین ٹن ایل جی کی درآمد کیلئے 15 سالہ معاہدہ پر دستخط کئے جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ملک میں موجود تیل وگیس کے ذخائر طلب اور رسد کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج پر قابو پانے کیلئے ناکافی ثابت ہو رہے تھے۔ معاہدے کے تحت ایل این جی کی درآمد اور اس کی صنعتوں، سی این جی سٹیشنوں، گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس اور کھاد بنانے والی صنعتوں کو فراہمی سے نہایت مفید اثرات سامنے آئے ۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایل این جی کی درآمد پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت صارفین کیلئے ایل این جی کی قیمت ایل پی جی سے کم ہے، صارفین کیلئے آر ایل این جی کی قیمت متبادل ایندھن کی قیمتوں سے کم ہو گی، صارفین کیلئے ایل این جی کی قیمت 850 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ گھریلو ایل پی جی کی قیمت اس وقت 2 ہزار روپے اور قدرتی گیس کی قیمت 700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک 600 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کی درآمد ہوئی ہے اور اس کے حجم میں عنقریب دوگنا اضافہ کیا جائے گا، حکام نے مزید بتایا کہ دوسرا ایل این جی ٹرمینل عنقریب پورٹ قاسم میں کام شروع کرے گا۔ اب دنیا کی بڑی طاقتیں پاکستان میں ایل این جی کی صنعت میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہی ہیں۔ پاکستان کے اس وقت کئی ممالک بشمول چین، ترکی، روس، ملائیشیا، انڈونیشیا اور عمان کے ساتھ ایل این جی کی درآمد کیلئے مذاکرات ہو رہے ہیں۔