بھارت: بیک وقت 3 طلاق غیر آئینی قرار‘ حکومت 6 ماہ میں قانون سازی کرے: سپریم کورٹ کا حکم
نئی دہلی (آن لائن+صباح نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے متنازع عمل کو غیر آئینی قرار دے دیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کے ایک پینل نے اپنے فیصلے میں کہا تین طلاق کا عمل مذہب میں لازم نہیں ہے اور اخلاقی طور پر آئین کی خلاف ورزی ہے۔اس عمل سے متاثرہ خواتین نے سپریم کورٹ سے اس پر مکمل پابندی کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔ خواتین کا کہنا تھا مسلم پرسنل لاء اپلی کیشن ایکٹ، جو شریعت کے قانون کے تحت اور تین طلاق سے متعلق ہے، کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے چیف جسٹس جے ایس کھیہر نے حکومت سے ملک کی مسلم کمیونٹی کی شادی اور طلاق سے متعلق 6 ماہ میں قانون سازی مکمل کرنے کو کہا ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا ایک ساتھ تین طلاق کا عمل مسلمان خاتون کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو ناقابل یقین حد تک شادی کے اختتام کا عمل ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پینل میں بھارت میں بسنے والے بیشتر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ججز موجود تھے جن میں ہندو، مسلمان، سکھ، مسیحی اور دیگر شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذہب کے تحت کیا جانے والا گناہ قانون کے تحت مؤثر نہیں ہوسکتا۔ادھر ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی نے اس اہم کیس میں پٹیشن دائر کرنے والوں کی حمایت کی تھی، جس کا مقصد تین طلاق کو غیر آئینی اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دینا تھا۔عدالتی فیصلے کے بعد تین طلاقوں کے خلاف درخواست گزار شیارا بانو کا کہنا تھا کہ آج میں خود کو آزاد محسوس کر رہی ہوں۔ عدالتی فیصلے سے بہت سی مسلم خواتین کو آزادی ملے گی۔شیارا بانو نے دعوی کیا کہ بہت سے مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے جبکہ پڑوسی ملک پاکستان اور سعودی عرب میں بھی تین طلاقوں پر پابندی ہے۔دوسری جانب بھارت میں سرگرم مسلم تنظیموں کا کہنا تھا ریاست کو مذہب میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے جبکہ بعض کا خیال تھا ہندو اکثریت معاشرے میں بڑھتے مسلم اثر و رسوخ سے خوفزدہ ہے۔