• news

سینٹ: معلومات فراہمی کا بل متفقہ منظور‘ بنکوں‘ فورسز کے ریکارڈ تک رسائی نہیں ہو گی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں معلومات تک رسائی کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ بل وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیش کیا۔ معلومات تک رسائی کے حق سے انکار نہیں کیا جاسکے گا۔ بل کے مطابق معلومات کی فراہمی کیلئے دی گئی کسی درخواست پر انکار نہیں کیا جاسکے گا۔ ہر ادارے میں معلومات تک رسائی کیلئے پرنسپل افسر تعینات کیا جائیگا۔ بل کا اطلاق وفاقی حکومت کے سرکاری اداروں میں ہوگا۔ معلومات تک رسائی بل کے تحت بنکوں‘ کمپنیوں‘ مالیاتی اداروں کے اکائونٹ ریکارڈ تک رسائی نہیں ہو گی‘ فورسز‘ تنصیبات اور قومی سلامتی سے متعلق معلومات تک بھی رسائی نہیں ہو گی۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ نے جنوبی ایشیا اور افغانستان کی پالیسی کے حوالے سے تازہ بیان پر وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو موقف سے آگاہ کرنے کیلئے آج طلب کرلیا۔ رضا ربانی نے کہا یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے، اس معاملہ پر سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے تحریک التواء موصول ہوئی ہے، آج کے اجلاس میں ان کی تحریک التواء اور ان کے ساتھ جن ارکان نے اس حوالے سے تحاریک جمع کرائی ہیں ان کو اکٹھا کر کے بحث کی جائے گی اور وزارت خارجہ معاملہ پر اپنے موقف سے آگاہ کرے۔ مزید برآں سسی پلیجو‘ عاجز دھامرو کے نکتہ اعتراض پر چیئرمین نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنجیدہ ہے، کسی کے خلاف کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالت میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان سے شروع ہوا تھا اور اب یہ سندھ میں پہنچ چکا ہے، سندھ میں صورتحال بڑی سنجیدہ ہے، کسی کے خلاف الزامات ہیں تو انہیں لاپتہ کرنے کی بجائے عدالت میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا آئین اور قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ریاست لوگوں کو غائب کرے۔ این این آئی کے مطابق سینیٹر سحرکامران کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن کیساتھ سویلین آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے ٗبھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ٗامریکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے پاکستان کے اندر بھارت کی جارحانہ کارروائی سے متعلق بیان اندازے پر مبنی ہے۔ پاکستان بھارت کی طرف سے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کے ملک کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جا رہی ہے، پہلے آپریشن ضرب عضب اور اب آپریشن ردالفساد جاری ہے اس کے علاوہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر بھی کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی اب کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں، بھارت کنٹرول لائن کے ساتھ شہری آبادی کو وقتاً فوقتاً نشانہ بناتا رہتا ہے جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کی اشتعال انگیزی امن کے لئے فائدہ مند نہیں، پاکستان اپنی آبادی کے تحفظ کا حق رکھتا ہے اور بھارت کو کسی بھی جارحیت کے نتائج کا بخوبی علم ہے اس لئے امید ہے کہ وہ کوئی مہم جوئی نہیں کرے گا۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے سینٹ سے معلومات تک رسائی کے بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے اگلے سیشن میں بل پیش کر دیا جائے گامسلم لیگ( ن) نے معلومات تک شفاف رسائی کا وعدہ پورا کر دیا، بل کے تین حصے ہیں جن میں عوامی مفاد کا تحفظ کیا گیاہے، بل سے معلومات تک شفاف اور موثرانداز میں رسائی ممکن ہو گی، سابق وزیراعظم محمدنوازشریف کے وژن کے مطابق ٹرانسپرنسی یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں،حکومت کے 4سال میں کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا بل سے صحافیوں کو معلومات تک آسان رسائی میسر ہو گی،بل کے تحت 10 دن میں معلومات دینا ہوں گی ،معلومات روکنے کی صورت میں دو سال سزا اور جرمانہ ہے،متعلقہ حکام کو معلومات فراہم نہ کی وجوہات تین دن کے اندردینی ہوگی، قانون کے تحت نیشنل سکیورٹی کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔ معلومات روکنے کی صورت میں 2 سال سزا اور جرمانہ ہو گا۔ آئی این پی کے مطابق حکومت نے غیر ملکی خواتین سے شادیا ں کرنے والے وفاقی سرکاری ملازمیں کی تفصیلات ایوان بالا میں جمع کرادیں، ایوان کو آ گاہ کیا گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک 68 سرکاری ملازمین نے غیر ملکی خواتین سے شادیاں کی۔ گریڈ 1 سے گریڈ 16 تک 3127 سرکاری ملازمین کی غیرملکی خواتین سے شادی ہوئی۔ سب سے زیادہ گریڈ 5 کے 662 ملازمین نے غیر ملکی خواتین سے شادی کی جبکہ گریڈ 1 کے 39 ملازمین نے بھی غیر ملکی خواتین سے شادیا ں کیں،گرین پاکستان پروگرام کے تحت ملک بھر میں 10 کروڑ درخت لگائے جائیں گے۔ این این آئی کے مطابق وقفہ سوالات میں سینٹ کو بتایا گیا کہ قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بچاؤ اور پیشگی اطلاع کیلئے دس سالہ منصوبہ تیار ہے۔ چیئرمین سینٹ نے آٹھ عرب ممالک کی طرف سے قطر کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دیدی اس سلسلے میں سینیٹر محسن عزیز کی تحریک التواء بھی ایجنڈے میں شامل تھی لیکن چیئرمین نے اسے بحث کے لئے منظور نہیں کیا۔ سینٹ نے پوسٹ آفس (ترمیمی) بل 2017ء کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی جبکہ چیئرمین سینٹ نے بحری بیمہ بل 2017ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا، سٹیٹ بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ 2016-17ء اور وفاقی کھاتوں اور آڈٹ سال 2016-17ء کے لئے آڈیٹر جنرل کی رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کر دی گئی۔ آئی این پی کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا تحفظ برائے اقتصادی اصلاحات ایکٹ 1992ء میں مزید ترمیم کے بل کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے معیاد میں 60 دنوں کی توسیع دی جائے، چیئرمین نے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا وزارت خزانہ کی جانب سے گذشتہ چھ ماہ سے جواب نہیں دیا جا رہا۔ چیئرمین نے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کو ریفر کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ سیکرٹری سینٹ نے بتایا قومی اسمبلی نے سینٹ کی طرف سے بھجوائے جانے والے 4 بل 90 دن کی مقررہ مدت میں منظور نہیں کئے۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس (آج) بدھ کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن