اربوں ڈالر دیتے ہیں‘ پا کستان نے دہشت گردوں کی مدد نہ چھوڑی تو بہت کچھ کھونا پڑے گا: ٹرمپ
واشنگٹن (بی بی سی+ اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے پھِر گئے جبکہ ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام دہراتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کے باوجود دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، اب خاموش نہیں رہ سکتے۔ امریکہ پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتا ہے مگر پاکستان نے اْنہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہم لڑ رہے ہیں۔ اپنا رویہ جلد تبدیل کرے، پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ ہے، بصورت دیگر اسے نقصان ہو گا۔ بحیثیت کمانڈر اِن چیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر پاکستان کی قدر کرتے ہیں مگر ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کو اپنی کمٹمنٹ دکھانا ہوگی۔ پاکستان سے نمٹنے کے لئے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں جس کے لئے پاکستان کو پہلے اپنی صورتحال تبدیل کرنا ہوگی اور پاکستان قیام امن میں دلچسپی لے۔ جنوبی ایشیا میں اب امریکی پالیسی کافی حد تک بدل جائے گی۔ پاکستان کے اس رویئے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے۔ ٹرمپ نے کہا پاکستان اور بھارت 2 ایٹمی طاقتیں ہیں۔ ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ نہیں لگنے دینا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا افغانستان سے امریکی فوج کے تیزی سے انخلاء کی صورت میں ایک خلاء پیدا ہوگا جسے دہشت گرد فوری طور پر بھر دیں گے۔ اس لئے انخلاء کی کوئی جلدی نہیں۔ امریکی صدر نے خبردار کیا کہ ان کا نقطۂ نظر اب تصوراتی سے زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد ’’بلینک چیک‘‘ نہیں۔ ہم قوم کی دوبارہ تعمیر نہیں کررہے۔ دہشت گردوں کا صفایا کررہے ہیں۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی صدر نے طالبان سے سیاسی ڈیل کا اشارہ بھی دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مؤثر فوجی کوششوں کے بعد ممکن ہے کہ ایسا سیاسی تصفیہ ہوجائے جس میں افغانستان میں موجود طالبان بھی شریک ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہوگا‘ لیکن امریکہ طالبان کا سامنا کرنے کے لئے افغان حکومت اور فوج کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنے مستقبل کا خود تعین کرے گا۔ افغانستان اور پاکستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گرد معصوم شہریوں کو قتل کرتے ہیں۔ جنگ واشنگٹن میں نہیں جیتی جاتی، گراؤنڈ پر موجود فوجی جنگ میں کامیاب ہوتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے لئے فوج کے اختیارات بڑھا رہے ہیں۔ ہمارے فوجی جیت کے لئے جنگ لڑیں گے۔ امریکی صدر نے کہا چاہتے ہیں نیٹو اتحادی نئی حکمت عملی میں ساتھ دیں۔ دہشت گردوں کو ہمارے منصوبوں کا علم نہیں ہونا چاہئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا عراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان چڑھنے کی صورت میں نکلا، اس لئے ایسی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائی جائے گی۔ سفارتی، سیاسی اور فوجی حکمت عملی کو یکجا کر کے اقدام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا صرف فوجی طاقت سے افغانستان میں امن نہیں آسکتا۔ دوسری جانب جنوبی ایشیا میں اہم اتحادی بھارت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔ ان کا کہنا تھا امریکہ افغانستان میں استحکام کے لئے بھارتی کردار کو سراہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا بھارت امریکہ کے ساتھ تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لئے مزید کام کرے۔ امریکی صدر نے نائن الیون کا ذکر کرتے ہوئے کہا اس واقعے کو کوئی نہیں بھول سکتا۔ ٹرمپ نے کہا اتحادیوں سے مل کر مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ افغانستان میں اپنی حکمت عملی کے لئے تاریخیں نہیں بتائے گی کہ ہم کب اور کہاں (دہشت گردوں) کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہماری نئی حکمت عملی کا ایک (اہم) ستون یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے روابط میں تبدیلی لائیں گے۔ ہم پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں، طالبان اور ایسے گروہ جو اس خطے اور دیگر دنیا کے لئے خطرہ ہیں ان کی محفوط پناہ گاہوں پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ دہشت گردوں کا ساتھ دے کر پاکستان کو بہت نقصان ہو گا۔ برسلز سے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے چیف جینز سٹالن برگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان میں مزید فوجی بھجوانے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان کو دہشت گردوں کی جنت نہیں بننے دیں گے۔ امریکی وزیر دفاع جینز میٹس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور اس کے کئی اتحادی افغانستان میں اپنے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے کے لئے پُرعزم ہیں۔ جیمز میٹس نے اعلان کیا کہ انہوں نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کو امریکی صدر کی طرف یس جاری پالیسی پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ٹرمپ نے 3900 مزید فوجی افغانسان بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت نے افغانستان سے متعلق امریکہ کی نئی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا افغان عوام کے ساتھ اپنی دوستی نبھاتے ہوئے تعمیرو ترقی میں معاونت جاری رکھے گا۔ بھارت نے کہا کہ 'ہم پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان کے لیے پرعزم ہیں۔' بھارتی وزارتِ خارجہ امور کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت افغانستان اور سرحد کے اْس پار دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے اور مختلف چیلنجز کا مقابلے کرنے کے لیے امریکہ کے اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے۔' بیان کے مطابق دہشت گردی کے معاملے میں 'بھارت کے خدشات اور مقاصد مشترکہ ہیں۔ ادھر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے امریکی افواج کی ملک میں موجودگی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اورامریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد قرار دیا۔ افغانستان کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان اور امریکہ شراکت داری اہم ترین موڑ پر ہے۔دی نیشن کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے معاملے کو اب برداشت نہیں کرے گا۔ اب ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ پاکستان نے دہشت گردوں کی حمایت نہ چھوڑی تو اس کیلئے اسے بہت کچھ کھونا پڑے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاکستان کی فوجی اور دوسری امداد میں کمی بھی کی جاسکتی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت ٹرمپ نے بھارت سے شراکت داری مضبوط کرنے کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو افغانستان میں مسائل حل کرنے کیلئے استعمال کریں گے اعتماد میں کمی ہے پاکستان کو افغانستان سے متعلق مختلف مؤقف اپنانا ہوگا امریکہ کا پاکستان سے تعاون و امداد کا انحصار پاکستانی کوششوں کے نتائج پر ہوگا۔ امریکی نائب صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پر پالیسی کی توثیق کر دی امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے مائیک پنس نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو نوٹس پر رکھ رہا ہے پاکستان کو بطور اتحادی آگے بڑھنا ہوگا۔