امریکہ ڈرا کر دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں جیت سکتا: پاکستان‘ دنیا اسلام آباد کی قربانیاں تسلیم کرے: چین
اسلام آباد + بیجنگ (سٹاف رپورٹر/وقائع نگار خصوصی + خبر نگار خصوصی) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ ہمین ڈرا دھمکا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتا۔پاکستان کی مدد ہی اس جنگ میں سب سے فیصلہ کن عنصر ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے حوالے سے پاکستان اپنا عبوری ردعمل دے گا جب کہ کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی میں ایک جامع جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی نئی پالیسی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے پر رکھا گیا اور تفصیلی غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنے پالیسی بیان میں بھارت کو نامناسب طور پر غیر ضروری اہمیت دی ۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے اپنے پیسے اور اپنے خون سے جنگ لڑی۔ امریکہ سے کوئی پیسے نہیں لئے۔ جتنی قربانیاں ہم نے دیں اتنی کسی قوم نے نہیں دیں۔اپنے علاقہ سے ہم نے تمام دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے۔ جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کا انہیں شک ہے، ہمارے ساتھ چلیں ، وہاں سے ان کا صفایا کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو احساس ہونا چاہیے کہ کہ اگر انہیں رائے عامہ مین اپنی پوزیشن کا خیال ہے تو ہمیں بھی اپنی پوزیشن کا احساس ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ امریکہ ہمیں کہے کہ انہیں مارو اور ساتھ ہی کہے کہ بات بھی کرائو۔ یہ دونوں متضاد کام بیک وقت کیسے ہو سکتے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ اور درجنوں ملکوں کی افواج جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے باوجود ملک کے بیالیس فیصد حصہ پر طالبان کا کنٹرول ہے تو یہ ان کی ناکامی ہے۔ ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔ آٹھ سو سے زائد چوکیاں قائم کر چکے ہیں۔ افغان سائیڈ پر تو افغان سیکورٹی فورسز نے دو سو چوکیاں بھی قائم نہیں کیں۔ہم امریکہ کے اتحادی ہیں تو ہمیں اتحادی ہی سمجھے۔ مل کر ہمارے ساتھ جنگ لڑے۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل منعقد ہو رہا ہے۔ جس میں بطور خاص ٹرمپ انتظامیہ کی اس افغان پالیسی پر بحث ہو گی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کابینہ کے بعض ارکان کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی کے سربراہان کے علاوہ دیگر حکام بھی خصوصی دعوت پر شریک ہوں گے جب کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور سیکٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ شرکاء کو بریفنگ بھی دینگے۔ وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوب ایشیائی و افغان پالیسی کی پروا کئے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے ، پاکستان امریکہ یا کسی اور کی خوشنودی کیلئے نہیں بلکہ ملک کی سلامتی اور قیام امن کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بہت بڑی قیمت ادا کی ہے پاکستان دہشت گردی کے خلاف کمٹمنٹ کے تحت کام کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کی اپنی سلامتی کی جنگ ہے مسئلہ اچھے اور برے طالبان کا نہیں۔ہماری لائن بڑی واضح ہے وہ آئین و قانون کی بالادستی ہے۔جو پر امن جمہوریت اور قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اس کو آئین پاکستان ہر طرح کا حق دیتا ہے۔نئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن الیکشن کمیشن کرتا ہے ۔جو آئین اور قانون کو ہاتھ میں لے گا اس سے ہماری لڑائی ہے ایف آئی میں نئے ڈی جی کی تقرری ہو گئی ہے ایف آئی میں کالی بھیڑوں کے لئے کوئی جگہ نہیں کرپٹ عناصر کی نشاندہی پر ان کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کی جائے گی۔ کراچی میں پر امن سیاست کرنے والوں کا احترام کیا جائے گا ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سوچ کے خاتمے کیلئے متبادل بیانیہ دیں گے ، سول آرمڈ فورسز کے پاس دوسری جنگ عظیم کا اسلحہ ہے،اب ان فورسز کو جدید اسلحے اور آلات سے لیس کیا جائے گا، وزارت داخلہ کے تمام ماتحت اداروں کو وی آئی پی کلچر کے خاتمے اور عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف سے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے ملاقات کی، امریکی سفیر نے جنوبی ایشیاء پر امریکی صدر کی پالیسیوں اور تازہ ترین بیان بریفنگ دی، امریکی سفیر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی چند روز میں خواجہ آصف سے ملاقات ہو گی۔ وہ رواں ہفنے امریکہ کا دورہ کریں گے۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے بھی رابطہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی۔ ٹی وی کے مطابق امریکی پالیسی پر پاکستان کے جوابی حکمت عملی اور ردعمل پر جواب تیار کر لیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کی طرف سے رات گئے جاری کئے گئے بیان کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے بارے میں حکمت عملی پر وفاقی کابینہ کے معمول کے اجلاس میں غور کیا گیا۔ کابینہ نے وزیراعظم کو مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ یہ معاملہ تفصیل کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اٹھائیں جو جمعرات 24 اگست کو طلب کرلیا گیا ہے تاکہ اس معاملہ پر جامع پالیسی ردعمل بیان کیا جائے۔ پاکستان نے اس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کے پالیسی بیان میں پاکستانی قوم کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے انسداد کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور رہے گا۔ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے ہیںجو کہ دنیا کی تمام اقوام کے لئے ایک خطرہ ہے۔ پاکستان نے امریکی صدر کی طرف سے افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے بارے میں نئی امریکی پالیسی عناصر کے خدوخال پر مبنی بیان دیکھا ہے۔ دنیا بھر میں کسی بھی ملک نے دہشت گردی کی لعنت کے انسداد کے لئے پاکستان سے زیادہ نہیں کیا۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے دہشت گردی کی لعنت جو اکثر ہماری سرحدوں سے باہر سے ہم پر مسلط کی گئی، سے اتنا نقصان نہیں اٹھایا جتنا پاکستان نے اٹھایا ہے۔ پاکستان کی پالیسی رہی ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا۔ امریکہ کو ’’محفوظ پناہ گاہوں‘‘ کے جھوٹے بیانیہ پر انحصار کرنے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے۔امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کو جیو پولیٹکس ، تنازعات کی مسلسل موجودگی اور تسلط کی پالیسیوں پر عمل کے پیچیدہ عمل سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حل نہ ہوناخطے میں امن و استحکام کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہے۔ پاکستان اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ افغانستان کے بحران کا کوئی عسکری حل موجود نہیں ہے۔ گزشتہ سترہ سالوں کی فوجی کاروائیاں افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکیں اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ممکن ہے۔ صرف افغان قیادت میں افغان ملکیتی سیاسی مذاکرات کے ذریعہ حل ہی افغانستان میں دیرپا امن کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی قوتوں کو شکست دینے کے مشترکہ مقاصد کے حصول اور جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔ علاوہ ازیں چین نے امریکی صدر کی پاکستان پر الزام تراشی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور انداز میں لڑ رہا ہے، عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور کردار کا اعتراف کرنا چاہئے۔ منگل کو چینی دفتر خارجہ کی ترجمان حوا چھون اینگ نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ بھرپور انداز میں لڑ رہا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اہم کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ ترجمان نے کہا عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور کردار کا اعتراف کرنا چاہئے۔ دنیا میں امن و سلامتی کیلئے پاکستان امریکہ مشترکہ کارروائیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ توقع ہے کہ امریکی پالیسیاں افغانستان اور خطے میں ترقی اور استحکام کو فروغ دیں گی۔ ترجمان نے کہا پاکستان اور امریکہ میں انسداد دہشت گردی کیلئے باہمی احترام پر مبنی تعاون پر خوشی ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی ہر آزمائش پر پورا اترنے والی ہے۔ دونوں ملکوں میں سفارتی اقتصادی اور سلامتی سے متعلق قریبی تعلقات ہیں۔ترجمان نے مزید کہا پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے۔ اس نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ قبل ازیں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بیجنگ میں جینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور عالمی علاقائی امور پر بات چیت کی گئی، ملاقات مں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔