افغانستان میں امریکی ناکامی چھپانے کیلئے افغان جنگ کو پاکستانی علاقوں تک توسیع دینے کا منصوبہ
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی اعلان میں پاکستان کے لئے کیا دھمکیاں اور خطرات پوشیدہ ہیں؟ یہ وہی خطرات ہیں جن کی جانب سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے اپنی آخری پریس کانفرنس میں اشارہ کیا تھا۔ انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے مطابق ایسی مستند معلومات موجود ہیں جن کے مطابق پاکستان کو دہشت گردوں کی کفیل ریاست قرار دے کر افغان جنگ کو پاکستان کے سرحدی علاقوں تک توسیع دی جائے اور فاٹا سے لے کر بلوچستان کے بعض علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی کی آڑ لے کر بعض مقامات پر فضائی حملے کئے جائیں۔ ان منصوبہ سازوں کی خوش فہمی ہے کہ ایسی کوئی بھی کارروائی، افغانستان میں امریکہ کے طویل فوجی مشن کی ناکامیوں پر پردہ ڈال کر کامیابی کا تاثر دے گی اور افغانستان کے اندر امریکہ کی جنگ کو مزید طول دینے کے اسباب پیدا ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور بھارت بھی اس مذکورہ مجوزہ منصوبہ کے اہم شراکت دار ہیں لیکن سردست، بھوٹان اور سکم سے متصل ڈوکلام کے علاقہ میں چین کے ساتھ سینگ پھنسانے کے بعد بھارت اس منصوبہ کے تحت مشرقی سرحد سے پاکستان پردبائو بڑھانے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو واضح طور پر قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی بجائے کوئی اور بھی صدر امریکہ ہوتے تو انہیں بھی یہی پٹی پڑھائی جاتی۔ معاملہ ٹرمپ کا نہیں بلکہ ان امریکی پالیسی اور فیصلہ سازوں کا ہے جو سولہ سال طویل افغان جنگ کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں لیکن اب ایک کھلی فوجی شکست کی ذمہ داری لینے سے گریزاں ہیں۔ امریکہ اگر سپر طاقت ہے تو اس کی فوجوں کو سوویت فوجوں کی طرح افغانستان سے نکل جانا چاہئے البتہ انخلا کا طریقہ کار ایسا ہو کہ افغانستان میں فوری طور پر طاقت کا خلا پیدا نہ ہو۔ فلسفہ جنگ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جنگ سے پہلے اور آخر میں ہمیشہ مذاکرات کرنے پڑتے ہیں۔ افغان لڑائی چھیڑنے سے پہلے امریکہ نے رسمی ہی سہی لیکن طالبان سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اب وہ بعداز جنگ مذاکرات کی حقیقت کو قبول نہیں کر رہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی بیان کے بعد ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ افغانستان میں جنگ کے نئے مرحلہ کا آغاز کیا جارہا ہے اور ٹرمپ، افغانستان سے انخلا اور اس جنگ سے لاتعلقی کا وعدہ پورا نہیں کر پائے۔ الٹا جنگجو جرنیلوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ افغان جنگ کو پاکستان کے اندر وسعت دینے کے معاملہ پر ذمہ دار حلقوں کا کہناہے کہ پاکستان تر نوالہ نہیں اور کسی قیمت پر اپنی زمینی اور فضائی سرحدوں کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔ پاکستان کے عزم کو منصوبہ ساز ملکوں پر واضح کر دیا گیا ہے۔