سکھ مذہبی پیشوا زیادتی کا مجرم قرار‘ ہریانہ میں خونریز جھڑپیں‘ 32 ہلاک‘ 250 زخمی
نئی دہلی+ ہریانہ+ لاہور (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سکھوں کے مذہبی پیشوا گرمیت رام رحیم کو 2 خواتین سے زیادتی کا مجرم قرار دیدیا گیا۔ گرمیت رام کو عدالت پیر 28 اگست کو سزا سنائے گی۔ عدالتی فیصلے کیخلاف ہریانہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ خونریز جھڑپوں کے دوران 32 افراد ہلاک‘ 250 زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق عصمت دری کے الزام میں سکھوں کے مذہبی پیشوا اور ڈیرا سُچا سودا کے سربراہ بابا گرمیت رام کے خلاف سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا‘ لاکھوں کی تعداد میں بابا رام کے حامی پنچکولہ میں تین دن سے جمع تھے۔ ہریانہ کی ریاستی حکومت نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سخت سکیورٹی انتظامات کئے۔ شہر میں صورتحال کشیدہ تھی جس کے باعث سکول، کالج اور سرکاری دفاتر بند رکھے گئے تھے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بابا 800 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ عدالت پہنچے تھے اور ہر گاڑی کو ایک نمبر دیا گیا تھا۔ واضح رہے مذہبی پیشوا پر 2002ء میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق فوج نے ملزم کو احاطۂ عدالت سے تحویل میں لے لیا۔ ریاست ہریانہ میں عدالتی فیصلے کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک ہو گئے۔ مظاہرین نے ریلوے سٹیشن‘ 2 ٹرینوں‘ کئی تھانوں‘ پٹرول پمپوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔ ہنگاموں میں 250 افراد زخمی بھی ہو گئے۔ ایک ہوٹل میں مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور کئی علاقوں میں پتھراؤ شروع کر دیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ہریانہ میں امن و امان بحال کرنے کیلئے 65 سی آر پی ایف‘ بی ایس ایف کی 10 کمپنیاں اور 7,000 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ہنگاموں پر قابو پانے کیلئے فوج طلب کرلی گئی۔ مظاہرین صحافیوں پر بھی حملے کرتے رہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں پنچکولا میں ہوئی ہیں جہاں عدالت نے گرو گرمیت کو مجرم قرار دیا تھا۔ حکام نے پنچکولا، فیروز پور، بٹھنڈہ اور مانسا میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ فتح آباد اور فرید کوٹ میں ریڈ الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ پولیس نے سنگرور میں چار افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے گرو گرمیت کے حامیوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ 'ہم کسی کو ریاست میں ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ادھر ڈیرہ سچا سودا کے ترجمان ڈاکٹر دلاور انشا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ہم اپیل کریں گے۔ ہمارے ساتھ ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ ڈیرہ سچا سودا انسانیت کے فلاح کیلئے ہے۔دوسری طرف ہنگاموں کے باعث لاہور سے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی جانے والی دوستی بس کو بھارت جانے سے روک دیا گیا۔ بس میں 16 مسافر سوار تھے۔دہلی میں بھی گرو کے حامیوں نے احتجاج کیا اور 2 ٹرینوں کو نذرآتش کردیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ٹویٹ میں عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پرتشدد واقعات انتہائی تکلیف دہ ہیں‘ حکومت صورتحال کو مکمل طور پر مانیٹر کر رہی ہے۔