• news
  • image

ٹرمپ کی دھمکی اور تھپکی

امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے پاکستان کو دھمکی بھی دی گئی اور ”ڈو مور“ کا تقاضا بھی کیا گیا۔ دوسری طرف ٹرمپ نے بھارت کی تعریفیں اور مدح سرائی کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یعنی پاکستان کو صرف زخم ہی نہیں لگایا بلکہ ان زخموں پر نمک پاشی بھی کی ہے۔ امریکہ ایسا بے وفا اور مفاد پرست دوست ہے جو اپنا مطلب نکل جانے کے بعد اسی دوست کو نقصان پہنچانے بلکہ ذبح کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔ لیکن اب پاکستان وہ پاکستان نہیں جو جنرل مشرف کے دور میں تھا۔ جب امریکہ کو اپنے ہوائی اڈے اور سرزمین تک افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے دے دی گئی تھی۔ اب چین جیسی منی سپر پاور اور ایک سچا دوست پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ چین نے سب سے پہلے امریکی صدر کے بیان کی مذمت کی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی لازوال قربانیوں کے اعتراف پر بھی زور دیا۔ چین کے بعد روس جیسی سپرپاور نے بھی پاکستان کے حق میں کھل کر بیان دیا ہے۔ ان تمام قوتوں کی مدد سے پاکستان نے بھی سٹینڈ لے لیا ہے اور اب پاکستان امریکہ سے پیچھا چھڑانے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ کیونکہ پاکستانی وزیرخارجہ امریکہ کی بجائے اب چین کا دورہ کر رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان نے امریکی امداد کو یکسر ٹھکرانے اور امریکہ سے دوستی سے توبہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔موجودہ حالات کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا دشوار نہیں کہ پاکستان کا مستقبل روشن اور محفوظ ہے۔ کیونکہ ایک طرف سے چین کے ساتھ سی پیک منصوبے کی وجہ سے تعلقات کی نوعیت اب بدل گئی ہے یعنی پہلے چین حق ہمسائیگی اور دوستی نبھا رہا تھا لیکن اب پاکستان کے ساتھ چین کے معاشی مفادات بھی منسلک ہوگئے ہیں۔ گویا اب پاکستان کا استحکام اور یہاں امن وامان چین کے بھی مفاد میں ہے۔ چونکہ روس بھی سی پیک منصوبے کا حصہ بننا چاہتا ہے لہذا وہ بھی اب چین اور پاکستان کے ساتھ نئے سرے سے تعلقات استوار کر رہا ہے۔ یوں بھی روس کو امریکہ کے ساتھ اپنا پرانا حساب چکانا ہے، جو ایٹمی جنگ سے نہیں بلکہ معاشی طور پر امریکہ کو کمزور کرنے سے ہی ممکن ہے۔ اب عالمی جنگ کی نوعیت بھی بدل چکی ہے۔ اب معاشیات کی جنگ ہے۔ چین اس وقت معاشی لحاظ سے دنیا کے مستحکم ترین ملکوں میں سر فہرست ہے۔ روس کی معاشی طاقت آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے۔ اگر وہ بھی سی پیک میں حصہ دار بن جاتا ہے تو وہ بھی معاشی طور پر مضبوط ہو جائے گا۔ یوں جنوبی ایشیاءکا نقشہ ہی بدل جائے گا۔ چین، پاکستان اور روس کی شراکت داری سے اس خطے میں امریکہ کی بالادستی بہت جلد دم توڑ جائے گی اور بھارت کا خطے کی ٹھیکیداری کا خواب بھی چکنا چور ہو جائے گا۔ چین، پاکستان اور روس کی ٹرائیکا سے امریکہ خوفزدہ ہے۔ شاید اسی لئے اپنے خوف کو چھپانے کے لئے ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کیا ہے لیکن اب پاکستان امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس معاشی ترقی اور خود اعتمادی کا سہرا سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے سر ہے۔ جنہوں نے چین کے ساتھ ایسا میگا پراجیکٹ تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا اور ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لے کر آئے۔ پیپلزپارٹی سی پیک منصوبے کا کریڈٹ لینے کے لئے کہہ رہی ہے کہ یہ معاہدہ اُس کے دور حکومت میں ہوا۔ جہاں تک مجھے یاد ہے آصف علی زرداری جب صدر تھے تو ان کے دور حکومت کے آخری دو یا تین ماہ میں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ ہوا تھا۔ جو بعد ازاں کھٹائی میں پڑ گیا۔ اس کے علاوہ پوری قوم جانتی ہے کہ پی پی کے دو ادوار میں کوئی میگا پراجیکٹ کاغذات کی حد تک بھی نظر نہیں آتا اور تو چھوڑیں پی پی کے دور حکومت میں سندھ اور کراچی میں کون سے تعمیراتی کام ہوئے ہیں؟ بلکہ کراچی اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پانچویں نمبر پر ہے اور حالیہ بارشوں میں پورا کراچی ڈوب چکا ہے۔ لوگوں کے گھروں، مسجدوں، سکولوں کے اندر بارش کا پانی کھڑا ہے، وفاقی حکومت نے جتنے فنڈز کراچی کے لئے دئیے وہ سب پی پی حکومت کے وزیر، مشیر ہڑپ کر گئے۔
پی پی تو کسی تعمیراتی منصوبے کا کریڈٹ لے ہی نہیں سکتی۔ یہ تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے جس نے پورے ملک میں موٹر ویز کا اور سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے۔ ہر شہر میں میٹرو بسیں چلا رہی ہیں۔ اندر پاسسز اور اوور ہیڈ برج تعمیر کروا دئیے ہیں۔ ہر شہر کی حالت پہلے کی نسبت ترقی یافتہ نظر آتی ہے اور صرف اندرون ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی پاکستان کے وقار میں اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کشمیر پر مضبوط موقف اپنایا اور دنیا کے کئی ممالک کو اپنا ہمنوا بنایا۔ آج امریکہ بھی کشمیر کو متنازعہ مسئلہ کہہ رہا ہے اور بھارت کو پاکستان کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات کا مشورہ دے رہا ہے۔2018 ءکے الیکشن اب زیادہ دور نہیں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی کا جادو اب سر چڑھ کر بولنے لگا ہے۔ عمران خان نے اپنی پارٹی میں پی پی کے چلے ہوئے کارتوس جمع کر لیے ہیں جنہیں دیکھتے ہی لوگ بیزار ہو جاتے ہیں۔ پی پی کا سکوپ اب سندھ میں بھی مشکوک نظر آرہا ہے۔ لے دے کر ایک ہی عوامی اور ملک گیر پارٹی نظر آ رہی ہے یعنی مسلم لیگ (ن)۔ مسلم لیگ (ن) ہی نے امریکہ کی غلامی سے پاکستان کو نجات دلائی ہے اور یہ بات اب غیر بھی ماننے لگے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن