• news

ٹرمپ کے بیان کا مقابلہ عوامی طاقت سے جمہوریت دہشت گردی ختم کرسکتی ہے: رضا ربانی

کراچی (سٹاف رپورٹر) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو کبھی بھی پنپنے نہیں دیا گیاجو کہ ایک غیر فطری عمل ہے جبکہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد بھی بنیادی طور پر جمہوری اور وفاقی تھی پاکستان کی جڑوں میں جمہوریت ہے ،فوجی حکومتوں کے دوران صوبوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے،صدارتی طرز حکومت کو بار بار آزمایا جاچکا ہے یہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، پارلیمانی نظام میں کچھ خامیاں اور کوتاہیاں ضرور ہوں گی لیکن یہ نظام ہماری وفاقی ریاست کے لئے سب سے زیادہ موزوں ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جو بیان آیا ہے وہ انتہائی سنگین ہے اس کے لئے ریاست کو پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،اور اس کا مقابلہ عوامی طاقت کے ذریعے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو کرا چی پریس کلب کے سیمینار ’’کیا پاکستان کے لئے جمہوریت ضروری ہے‘‘؟ کی صدرات کرتے ہوئے کیا۔ رضا ربانی نے کہا پاکستان کے قیام کی جدوجہد بنیادی طور ایک جمہوری اور وفاقی تھی یعنی پاکستان کی جڑوں میں جمہوریت ہے۔ قائد اعظم کی ساری جدوجہد جمہوری تھی وہ عوام کی حاکمیت کی بات کرتے تھے، ساری خرابیاں فوجی حکومتوں کی وجہ سے پیدا ہوتی رہی ہیں ہر دس کے بعد ملک پر فوجی آمریت مسلط ہوتی رہی ہے ان سے جہاں بہت سے مسائل پیدا ہوئے صوبوں میں احساس محرومیاں پیدا ہوئیںعوام بھی جمہوری اور پالیمانی نظام کو پسند کرتے ہیں جب بھی ملک میں کوئی فوجی حکومت آئی کراچی سے پشاور تک عوام سراپا احتجاج بن گئے عوام نے اس کے لئے کوڑے کھائے ، پھانسیوں پر چڑھے ۔ دھشت گردی پر بھی مضبوط جمہوریت کے ذریعے سے ہی قابو پایا جاسکتا ہے، میں نے دیکھا ہے جن قوموں نے امریکی سامراج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ مقابلہ انھوں نے بحیثیت قوم کیااس مسئلہ پر ریاست کو پارلیمنٹ اور وعوام کے ساتھ کھڑا ہوناچاہئے۔ امریکہ اس خطے میں بھارت کو جو کردار دینا چاہتا ہے وہ ہمیں باالکل بھی منظور نہیں ہے۔ امریکہ بھارت کو خطے میں پولیس مین بنانا چاہتا ہے۔ پارلیمنٹ کو ہمیں مضبوط اور بااختیار بنانا ہوگا یہ ایسی پارلیمنٹ ہو جس کی رسائی عوام تک ہو اور اسکا کردار شفاف ہو۔ جو فیصلے آل پارٹیز کانفرنسوں میں کئے وہ انھیں پارلیمنٹ کرنے چاہئے تھے۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیرمیر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سیاستدانوں کو بات چیت کے ذریعے ایک آخری لکیر کھینجنا ہوگی اور پارلیمنٹ کو بالادست بنانا ہوگا اور اپنے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں کرنے ہوں گے۔ فاروق ستار نے کہا کہ آج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور غیر یقینی کی سی صورتحال ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہے۔جن سیاسی جماعتوں کو نکالا گیا انھیں آج تک سمجھ نہیں آیا کہ انہیں کیوں نکالا گیا۔ جمہوریت کو 500 خاندانوں نے ملکر کرپٹ سیاسی کلچر بنادیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن