پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان کی عسکری قیادت نے انسداد دہشت گردی کے لئے چار ملکی میکنزم پر دستخط کر دئیے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کردئیے ہیں آرمی چیف
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان کی عسکری قیادت نے انسداد دہشت گردی کے لئے چار ملکی میکنزم پر دستخط کر دئیے ہیں۔ متعلقہ حکومتوں کی منظوری کے بعد اس میکنزم پر عملدرآمد شروع ہوجائیگا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ میکنزم طے کرنے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اور افغان فوجی سربراہ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا ہے کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے جسے انٹیلی جنس شیئرنگ اور مربوط و موثر بارڈر مینجمنٹ کے ذریعہ شکست دی جاسکتی ہے۔ اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کردئیے ہیں۔ دوشنبے میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چین کی نمائندگی جنرل لی ژوچینگ، تاجکستان کی جنرل صابر زادہ امام علی عبدالرحیم اور افغانستان کی نمائندگی جنرل شریف یفتالی نے کی۔ اجلاس میں چاروں راہنماو¿ں نے اس میکانزم کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ خطے کے اندر تعاون کی سوچ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بہترین ثابت ہوسکتی ہے۔ جنرل باجوہ نے دہشت گردوں اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ شرکاءنے تعاون پر مبنی میکانزم کے خدوخال پر دستخط کئے ہیں جن پر متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی منظوری کے بعد عملدرآمد شروع ہوگا۔ اجلاس کی سائیڈ لائن پر افغان چیف آف جنرل سٹاف جنرل شریف یفتالی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس میں خوشگوار ماحول میں افغان صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے تشویش کا تبادلہ کیا گیا۔ آرمی چیف نے افغان سائیڈ کو بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان، افغان جنگ اپنے ملک میں نہیں لاسکتا۔ پاکستان نے پہلے ہی بلا امتیاز اپنے تمام علاقے کلیئر کروائے ہیں اور یکطرفہ طور پر بارڈر سیکیورٹی اقدامات اٹھائے ہیں، خاردار باڑ لگائی جارہی ہے۔ بارڈر سیکیورٹی منیجمنٹ کے علاوہ دوسرے عوامل بھی اس کا حصہ ہیںجس میں مہاجرین کی باعزت واپسی بھی شامل ہے۔ آرمی چیف نے افغان سائیڈ کو یقین دلایا کہ پاکستان کسی بھی ایسی تجویز کے لئے تیار ہے جس کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کے لئے سہولت کاری ہو۔ آرمی چیف نے اسی جذبے کے تحت تجویز دی ہے کہ پاک افغان آرمی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے تاکہ باہمی تشویش دور کرنے کے لئے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان مذاکرات کے لئے سیکیورٹی سفارشات تیار کی جائیں۔ افغان آرمی کے چیف آف جنرل سٹاف نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور امن کی خاطر آرمی چیف جنرل باجوہ کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔