حکمرانوں نے آئینی ترامیم کیلئے پیپلز پارٹی کو راضی کرنے کی کوششیں تیز کردیں
اسلام آباد (نیشن رپورٹ/ ابرار سعید) پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے نواز شریف کے خلاف عوامی اجتماعات میں مسلسل تنقید کے بعد حکمران جماعت نے آئین میں اہم ترامیم کیلئے سنجیدہ کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنماﺅں نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور پی پی کے سرکردہ رہنماﺅں سے رابطوں کی تصدیق کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نوازشریف کی نااہلی کے بعد آئین کے آرٹیکل 62,63 میں متنازعہ ترامیم جو آمریت کے دور میں شامل کی گئیں ان کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس مقصد کیلئے حکمران جماعت کو پیپلز پارٹی کی حمایت کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی میں تو مسلم لیگ (ن) کو مطلوبہ اکثریت حاصل ہے مگر سینٹ میں ترامیم کو پاس کرانے کیلئے پیپلز پارٹی کے سہارے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں تو ایسا ہونا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ عوامی اجتماعات میں پیپلز پارٹی کی قیادت کسی قسم کی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے۔ ان حالات میں مسلم لیگ (ن) بڑی سنجیدگی سے پیپلز پارٹی سے رابطوں کی کوشش کر رہی ہے۔ مزید برآں آن لائن کے مطابق سپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ سے رابطہ کیاہے اورانہیں قومی اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دیدی۔ اتوارکے روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کوفون کیا اور کہاکہ پارلیمانی جماعتوں کے مہذب پلیٹ فارم سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پراپنے جذبات کا اظہار کریں۔ امریکہ نے پاکستان کی قربانیوں کوتسلیم نہ کرکے پاکستان کو سوچنے پر مجبور کردیا۔ کاش امریکہ کو پاکستان کی قربانیوں کا ادراک ہوتا۔
فون/ دعوت