پاکستان کا امریکی نائب وزیرخارجہ کی میزبانی سے انکار‘ دورہ ملتوی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ شفقت علی/ دی نیشن رپورٹ) امریکہ کی معاون وزیرخارجہ کو سردست اسلام آباد آنے سے منع کردیا گیا ہے۔ انکے دورہ کی نئی تاریخوں کا تعین بعد میں کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکہ اور اب امریکی نمائندہ خصوصی کا دورہ پاکستان اس لئے ملتوی کیا گیا ہے کہ پاکستان، ایک واضح اور جامع ایجنڈا کے تحت ہی امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کریگا۔ اس ایجنڈے کو تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا اور امریکی سفارخانہ دونوں نے امریکی خصوصی نمائندہ کے دورہ کے التوا کی تصدیق کردی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اتوار کی شب بتایا کہ امریکہ کی معاون وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان کی درخواست پر باہمی موزوں تاریخ تک ملتوی کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ قائمقام معاون وزیر خارجہ و خصوصی نمائندہ برائے افغانستان پاکستان ایلس ویلز پیر سے خطے کے چھ روزہ دورے پر آرہی ہیں، وہ ڈھاکہ کے علاوہ اسلام آباد اور کولمبو جائیں گی۔ امریکی سفارتخانے کے ترجمان رچرڈ سلنسیئر کی طرف سے تصدیق کی گئی ہے کہ حکومت پاکستان کی درخواست پر یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے جس کی نئی تاریخوں کا تعین باہمی موزوں وقت پر کیا جائے گا۔ دورہ باہمی رضامندی سے دوبارہ طے کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ امریکہ کی معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے (آج) پیر کو پر اسلام آباد پہنچنا تھا جہاں انہوں نے اعلیٰ سول اور فوجی قیادت سے حالیہ صورتحال پر ملاقاتیں کرنی تھیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے موجودہ صورتحال میں نائب وزیر خارجہ ویلز کے دورے کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔ دی نیشن کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہوگئی جب پاکستان نے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی فی الحال میزبانی کرنے سے معذرت کرلی۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی درخواست پر امریکی وفد کا دورہ ملتوی کیا گیا ہے۔ ایلس ویلز نے پاکستانی حکام سے ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد کی صورتحال پر بات کرنا تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ جو تاجکستان کے دورے پر ہیں اور یہی دورہ ملتوی ہونے کی بڑی وجہ ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں امریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ امریکہ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرے جبکہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کے حوالے سے بھی ٹرمپ نے غلط کہا، پاکستان کو امریکہ کی طرف سے دی جانے والی رقم ہماری فضائی اور زمینی حدود کے استعمال کے بدلے ہے جبکہ پاکستان کی قربانیاں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیشن سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نائب امریکی وزیر خارجہ کا دورہ ٹرمپ اور ریکس ٹیلرسن کی طرف سے دئیے جانے والے بیانات کے بعد دونوں ملکوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور غلط فہمیوں کو ختم کرنے کی کوشش تھی اور ویلز نے پاکستان حکام کو اس حوالے سے اعتماد میں لینا تھا۔ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل رضا محمد خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے دوستانہ تعلقات کو کشیدگی میں بدل دیا ٹرمپ پاکستان مخالف لابی کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور پاکستان اس طرح کے بے بنیاد الزامات کسی صورت قبول نہیں کریگا۔ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ بیٹھ کر ان غلط فہیموں کو ہر صورت دور کرنا ہوگا۔
دورہ ملتوی