این ایچ اے میں انتظامی بحران‘ 60 ڈیپوٹیشن افسران کیخلاف رٹ دائر
اسلام آباد (مسعود ماجد سید؍خبر نگار) نیشنل ہائی وے اتھارٹی میںانتظامی بحران شدت کرگیا، افسران وملازمین نے وزیر اعظم، وفاقی وزیر و سیکرٹری مواصلات سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ محکمے کے 28 سینئر جنرل مینیجرز انجنیرنگ نے باقاعدہ سندھ ہائی کورٹ سے محکمے میں غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات 60 افسران کے خلاف رٹ دائر کردی جبکہ این ایچ اے کے 2سینئر افسران ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن محمد انور لغاری اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی (ایم آئی ایس) نے بھی عدالت عالیہ میں آئینی پٹیشن دائر کر دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اعظمیٰ کے ڈیپوٹیشنسٹس بارے فیصلے کا اطلاق تمام وزارتوں ، ڈویژنوں اور محکموں میں کیا گیا ہے وہاں این ایچ اے میں بھی من و عن کرایا جاے ٔ جبکہ موٹر وے پولیس میں اے ایس پی رینک کے افسران واپس اپنے محکموں میں جاچکے ہیں لیکن این ایچ اے میں اس عدالتی فیصلے کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے انتظامی بحران شدت اختیار کرگیاہے۔این ایچ اے میں 60افسران میں زیادہ تر بھرتیاں سیاسی بنیادوںپر کی گئی ہیں جو اپنے اثر و رسوخ کو اسٹیبلشمینٹ ڈویژن اور محکمے پر ڈال کر اس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمے کی 20انجینرنگ پوسٹوںپرایسے ہی ڈیپوٹیشنسٹس یا نان ٹیکنیکل افسران و ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے جس سے انتظامی امور متاثر ہورہے ہیں ۔بعض ایسے افسران تعینات کئے گئے جن کی شہرت ٹھیک نہیں جو نیب ، ایف آئی اے یا دوسری محکمانہ انکوائریوں میں ملوث ہیں اور ان میں سے بیشترکی انکوائریاں اپنے آخری مراحل میں ہیں ۔جیسے ممبر ایڈمن علی شیر محسود جب جی ایم فنانس فاٹا تھے تو 800ملین روپے کی نیب انکوائری میں ملوث ہیں، ایسے ہی جی ایم ایڈمن محمد عاطف ہرگن کی کسٹمز انکوائری میں ملوث ہیں جو آخری مراحل میں ہے، اسی طرح سے گریڈ اٹھارہ کے ڈیپوٹیشنسٹس کو گریڈ بیس کے عہدوں پر تعینات کرکے مکمل مراعات سے نوازا جارہاہے۔