عید کی خوشیوں میں غریبوں کو بھی شامل کیا جائے
سیف اللہ سپرا
زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح شوبز کے حلقوں میں بھی عید الضحیٰ کا تہوار شایان شان طریقے سے منانے کے لئے تیاریاں زور شور سے جاری ہیں کچھ فنکاروں نے قربانی کے جانور خرید لئے ہیں جبکہ کچھ فن کاروں نے ابھی جانوروں کی خریداری کرنی ہے۔ جن فنکاروں نے قربانی کے جانور خرید لئے ہیں وہ ان کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ معلوم کرنے کے لیے کہ ”فن کار عید الاضحیٰ کا تہوار کیسے منا رہے ہیں“ ان کے ساتھ گفتگو کی گئی جس کے منتخب حصے قا رئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں۔
معروف گلوکار اور پاکستان تحریک انصاف کے راہنما ابرار الحق نے کہا کہ قربانی سنت ابراہیمی ہے اس پر عمل کرنا چاہئے کیونکہ آج جس قسم کے حالات ہیں ان میں اس سنت پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس سنت پر عمل کرنے کی حکومتی ایوان میں بھی ضرورت ہے اور عام معاشرے میں بھی آج کے معاشرے میں بد امنی، تشدد اور مار دھاڑ کادوردورہ ہے۔ ان بیماریوں سے نجات کے لئے ہمیں معاشرے میں بھائی چارے اور رواداری کو فروغ دینا ہو گا انہوں نے بتایا کہ میں نے اس مرتبہ بیل کی قربانی لی ہے ، اللہ قبول کرے۔ میں اس موقع پر باقی فنکاوں اور دوسرے لوگوں سے درخواست کروں گا کہ قربانی کا گوشت ان لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں جو غربت کی وجہ سے پورا سال گوشت نہیں کھا سکتے اور گوشت کے لئے عید کا انتظار کرتے ہیں اور کوشش کریں کہ قربانی کے جانوروں کی کھال سہارا یا کسی ایسے فلاحی ادارے کو دیں جو صحیح معنوں میں غریبوں کی خدمت کر رہا ہے۔ سہارا فار لائف ٹرسٹ قربانی کی کھالوں کے پیسے نارووال میں قائم ہونیوالے ہسپتال کو دیتا ہے جہاں ہزاروں مریضوں کا مفت علاج ہو رہا ہے۔
ٹی وی فلم اور تھیٹر کے معروف اداکار فضل خان عرف جان ریمبو نے کہا کہ میں گزشتہ کئی برسوں سے بیل کی قربانی کرتا ہوں وہ اس لئے کہ اس میں سات حصے ہوتے ہیں جس میں میری پوری فیملی کی طرف سے قربانی ہو جاتی ہے ان سات حصوں میں ایک حصہ میرا ہوتا ہے دوسرا حصہ میری بیوی صاحبہ کا دو حصے میرے دو بیٹوں احسن خان اور زین خان کے دو حصے میرے مرحومین والدین کی طرف سے اور ساتواں حصہ سرکار دو عالم حضرت محمد کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عید کا مقصد صرف جانور ذبح کرنا اور گوشت کھانا نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد قربانی کا گوشت معاشرے کے غریب اور مستحق افراد تک پہنچانا ہے۔ جو بیچارے سارا سال گوشت نہیں کھا سکتے اور عید کا انتظار کرتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نوائے وقت کی وساطت سے اپنے مسلمان بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عید کے موقع پر صفائی کا ضرور خیال رکھیں۔
ٹیلی ویژن اور تھیٹر کے مقبول اداکار کاشف محمود نے کہا کہ ہمارے گھر کے22افراد ہیں ان کی طرف سے قربانی کی جاتی ہے ان کے علاوہ نانا نانی دادا دادی اور سرکار دو عالم حضرت محمد کی طرف سے کل27حصے بنتے ہیں اس وجہ سے ہم کچھ بڑے جانور خریدتے ہیں اور کچھ بکرے۔ ہم رانیں الگ نہیں کر تے بلکہ تمام گوشت اکٹھا بناتے ہیں جس کے تین حصے کرتے ہیں ایک حصہ خود رکھتے ہیں اور دو خصے تقسیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عید کا مقصد صرف قربانی کرنا اور گوشت تقسیم کرنا نہیں بلکہ اس قربانی کے پیچھے جو اصل سپرٹ اور جذبہ ہے اس کو پہچانا جائے اور پھر اس پر عمل کیا جائے۔ یہ قربانی سنت ابراہیمی ہے ، حضرت ابراہیم نے اللہ کے حکم پر اپنی اولاد کی قربانی دی تھی اس کا مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حکم پر اولاد جیسی پیاری چیز بھی قربان کی جا سکتی ہے یعنی اصل چیز اللہ کے احکامات کی پیروی کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے صرف قربانی کا ہی حکم نہیں دیا اللہ تعالیٰ نے بہت سے احکامات دیےءہیں ان پر بھی عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کوشش کرنی چاہئے کہ صرف عید پر غریبوں تک گوشت ہی نہ پہنچائیں بلکہ پورا سال ان کا خیال رکھیں اور ان کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کریں۔قربانی ہر چیز کی قربانی ہے انا کی قربانی دی جائے تو دنیا میں جھگڑے ہی ختم ہو جائیں۔ میں اس موقع پرایک اہم مسئلے کی طرف ذمہ داران کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ مسئلہ قصابوں کی کمی اور ان کے ناروا سلوک کا ہے۔اول تو عید پر قصاب ملتے نہیں اگر مل جائیں تو وہ بہت زیادہ پیسے وصول کرتے ہیں۔
ٹیلی ویژن اور فلم کی معروف اداکارہ ژالے سرحدی نے کہا کہ عید الاضحیٰ مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ یہ تہوار سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتا ہے، اس کا سبق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر اولاد جیسی اہم چیز بھی قربانی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایثار اور قربانی کا مقصد ہی یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے سامنے سر تسلیم خم کرے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ ان لوگوں تک پہنچایا جائے جو غریب ہیں اور کم آمدنی کی وجہ سے گوشت خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ہم ایک بیل اور دو بکروں کی قربانی دیتے ہیں اور اکثر اپنے حصے کا گوشت بھی تقسیم کر دیتے ہیں۔ کئی بار عید کے روز بھی ہمارے ہاں چکن اور سبزی ہی پکتی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں زیادہ سے زیادہ گوشت تقسیم کیا جائے ۔
ٹیلی ویژن ، فلم اور تھیٹر کی معروف اداکارہ ماہ نور نے کہا کہ ابھی قربانی کے جانور نہیں خریدے انشاءاللہ ایک دو روز میں خرید لوں گی انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ چار بکروں اور ایک بیل کی قربانی دینے کا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر اپنے ارد گرد رہنے والے غریب بہن بھائیوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے اور خوشی کے موقع پر انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہئے۔
فلمسٹار زری نے کہا کہ اس مرتبہ میں بیل کی قربانی دے رہی ہوں، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ بیل کی قربانی اس لئے دیتی ہوں کہ اس میں زیادہ گوشت ہوتا ہے جو زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جانور کا زیادہ سے زیادہ گوشت غریبوں تک پہنچاﺅں۔
ٹی وی ، فلم اور تھیٹر کی معروف اداکارہ میگھا نے کہا ہے کہ میں اس مرتبہ ایک بکرے اور ایک گائے کی قربانی دوں گی، انہوں نے کہا میں کوشش کرتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ گوشت غریبوں میں تقسیم کروں۔