ڈاکٹر عاصم کو ایک ماہ کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت نیب کے کچھ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+صباح نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا ای سی ایل سے نام نہ نکالنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کو ایک ماہ کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں ڈاکٹر عاصم کو 60 لاکھ روپے سکیورٹی کی مد میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ڈاکٹر عاصم کی واپسی پر نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالا جائے اور ان کا پاسپورٹ انہیں فراہم کیا جائے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران نیب پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو نے اپنے ہاتھوں اپنی ساکھ ختم کردی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)سے خارج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے اپنی ساکھ کو خراب کرلیا۔ نیب دل سے کام کرتا تو اب تک کیس ختم ہو جاتا۔ احتساب عدالت میں اب تک ٹرائل مکمل کیوں نہیں ہوا۔ لگتا ہے کہ نیب خود کیس کو طویل کرنا چاہتا ہے۔ اداروں کو تباہ نہ کیا جائے۔ مقدمے کے شریک ملزم کو کاروبار کے لیے باہر جانے دیا گیا۔ کیا کاروبار کا حق زندگی کے بنیادی حق سے بالاتر ہے۔ نیب جب مرضی سے کسی کے خلاف کارروائی کرتا ہے اور کسی کے خلاف نہیں کرتا تو حیرانی ہوتی ہے۔جسٹس دوست محمد نے استفسار کیا کہ کیا نیب ملزمان کو چھوڑنے کے لیے پکڑتا ہے؟۔ نیب کے وکیل ناصر مغل نے اعتراض کیا کہ ڈاکٹر عاصم پہلے ویل چیئر استعمال کرتے تھے، اب احتساب عدالت میں وہیل چیئر کے بغیر پیش ہوتے ہیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ نیب نے ڈاکٹر عاصم کی میڈیکل رپورٹ کو چیلنج نہیں کیا، اگر میڈیکل رپورٹس قبول نہیں تو پھر نئی رپورٹ کس سے منگوائیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز نے کیوں حراست میں لیا؟ ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے بتایا کہ الزام عائد ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے دہشت گردوں کا علاج کیا۔جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ کچھ لوگ کمر درد کے علاج کے لئے بھی باہر گئے تھے، کیا نیب ملزمان کو چھوڑنے کیلئے پکڑتی ہے؟ نیب کے تو ماشااللہ اور بھی ذرائع ہیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ نیب اس وقت رینجرز کے راڈار میں تھا۔ نیب ذاتی پسندوناپسند کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے۔ نیب کے کچھ فیصلے کہیں اور سے بھی ہوتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک وزیر خزانہ کے گھر سے پیسے برآمد ہوئے، نیب نے پلی بارگین کر لیا۔ جسٹس دوست محمد نے کہا نیب پلی بارگین کرکے سہولت کاری کا کام سرانجام دیتا ہے اور اس نے ملکی اداروں کو تباہ کر دیا۔ جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا نیب پک اینڈ چوز کرتا ہے تو حیرانگی ہوتی ہے کیا کاروبار کا حق زندگی کے بنیادی حق سے زیادہ اہم ہے۔ مقدمے کے شریک ملزم اقبال زیڈ احمد کو کاروبار کیلئے بیرون ملک جانے دیا گیا، قانون کو خریدوفروخت کیلئے استعمال نہ کریں۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ نیب کسی ایجنڈے کے طور پر کام تو نہیں کر رہا۔