امریکہ سے باضابطہ رابطے ہیں نہ ٹرمپ کے بیان سے دھچکالگا:وزیر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک کے پاکستان کی حمایت میں بیانات خوش آئند ہیں، امریکی پالیسی کے حوالے سے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔ ملا منصور کو ایران سے سفر کرنے دیا گیا، اس کو ہماری سرحد میں نشانہ بنایا گیا۔ ملاعمر کی وفات کے ایک سال بعد اس کی موت کی خبر اہم موقع پر کیوں دی گئی۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان سے ہمیں کوئی دھچکا نہیں لگا۔ امریکہ سے باضابطہ طور پر رابطے نہیں ہو رہے۔ آن لائن کے مطابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی پر ردعمل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر دیا جائے گا۔ افغان بحران کا حل صرف مذاکرات ہیں فوجی حل ناکام ہو چکا۔ پاکستان کا امریکہ سے اس وقت کوئی باضابطہ رابطہ نہیں۔ افغان جنگ پاکستان کو نہیں لڑنی چاہئے تھی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملا منصور ایران سے پاکستان آیا تو اس کو امریکہ نے نشانہ بنایا تاکہ پاکستان پر الزام لگایا جا سکے کہ دہشت گرد پاکستان میں موجود ہیں ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنانے پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار برسوں میں ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے دسمبر میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے۔ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے معاہدہ سندھ طاس میں کسی قسم کی تبدیلی پاکستان کیلئے ناقابل قبول ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کوئی بھی یکطرفہ منصوبہ جس کا مقصد معاہدے کی شرائط میں ردوبدل کرنا ہو، پاکستان کے لئے قابل قبول نہیں ہو گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے پن بجلی گھروں اور پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کی تعمیر سے متعلق خدشات کا اظہار کر دیا‘ بھارت پانی کے معاملے پر سنگین نوعیت کی غلطیوں کا مرتکب ہوا ہے کیونکہ وہ اس وقت بہت سے پانی کے ذخیروں کی ڈیزائننگ کر چکا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بنک اس مسئلہ کے حل کے لئے اپنا تعمیری کردار ادا کرے کیونکہ بھارت جان بوجھ کر اس سلسلے میں قرارداد میں تاخیر کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے آبی وسائل کی اہمیت بڑھ گئی ہے، قدرتی وسائل میں پانی کو بہت اہمیت حاصل ہے، مستقبل میں توانائی کا زیادہ انحصار آبی وسائل پر ہوگا، آج کے دور میں پانی کا تحفظ اہم صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پانی کی مقامی تقسیم پر خرچ ہونیوالی رقم کا 80 فیصد ریکور نہیں ہوتا، ہم پانی ایسے استعمال کرتے ہیں جیسے ہمارے پاس لامحدود پانی کے وسائل ہیں، اگر پانی کا ضیاع ہوتا رہا تو مستقبل میں مزید خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے بھی ماضی میں پانی کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا‘ پاکستان میں زیادہ تر پانی مغربی دریائوں سے آتا ہے۔ آبپاشی کا طریقہ کار بہتر بنا کر پانی کو بچایا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی جنگ لڑنے والوں کی لڑائی پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دے سکتا۔ اعزاز چودھری اور عبدالباسط کے معاملے پر وزارت خارجہ بیان دے سکتا ہے۔ امریکہ کے دورے پر نہیں جا رہا۔ ٹرمپ کی تقریر کے بعد ہمارا امریکہ جانا مناسب نہیں لگتا۔ ٹرمپ کی تقریر کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی ہول کمیٹی نے حکومت پر زور دیا ہے ٹرمپ کی دھمکی کو خاطر میں نہ لائے اور اپنے موقف پر کوئی کمپرومائز نہ کرے۔ پوری پارلیمنٹ جرات مندانہ موقف پر حکومت کی پشت پرکھڑی ہو گی، امریکی انتظامیہ کے بیانات سے پاکستان متاثر ہو گا نہ ہی اسے دبایا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقد امریکی سینیٹرز اور ارکان کانگریس سے پارلیمانی سفارت کاری کے ذریعے فوری رابطوں کی بھی سفارش کر دی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے قومی سلامتی کے معاملے پر تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت کرے اور دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کو اجاگر کیا جائے۔ کمیٹی میں واضح کردیا گیا کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان میں اضافی عسکری تنائو سے صرف پاکستان بلکہ خطے کو غیر مستحکم کرے گا جس کے منفی اثرات یورپ پر بھی مرتب ہوں گے کمیٹی نے افغانستان اور امریکہ کی طرف سے الزامات کے کھیل کو مسترد کر دیا اور کہا کہ حکومت واضح موقف اپنائے کسی جانبدارانہ پروپیگنڈا، بیانات سے متاثر نہ ہو۔ پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا بند کمرے کا اجلاس ہوا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے تناظر میں خارجہ پالیسی کے لئے رہنما اصولوں (گائیڈ لائنز) کو حتمی شکل دے دی گئی۔ سینٹ نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا جائے اور پاک امریکہ تعلقات پر پارلیمنٹ کی کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔ وزیر خارجہ کی طرف سے موجودہ حالات میں سینٹ کی سفارش پر دورہ امریکہ ملتوی کرنے پر ان سے اظہار تشکر کیا گیا۔ سینٹ نے آج تک دی جانے والی امریکی امداد، کولیشن سپورٹ فنڈ اور پاکستان کو اخراجات کی واپسی کا حقائق نامہ (فیکٹ شیٹ) تیار کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ سفارش میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے جب بھی کوئی اعلیٰ عہدیدار امریکہ کے دورہ پر جائے تو ساتھ فیکٹ شیٹ لیکر جائے، امریکی صدر کے الزامات اور دھمکیوں کے مسئلہ پر سفارتی ذرائع استعمال کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ پاکستان اپنا نقطہ نظر نہ صرف اپنے اتحادیوں بلکہ امریکہ کے اتحادیوں تک پہنچائے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی گلزار خان کی یاد میں قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ این این آئی کے مطابق اجلاس کے دوران آج امریکی صدر کے پاکستان اور افغانستان سمیت جنوبی ایشیا کے لئے بیان کو زیر بحث لانے کیلئے ایجنڈے کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ امریکی صدر کے بیان کو زیر بحث لانے کے لئے (آج) بدھ کو وقفہ سوالات‘ توجہ مبذول نوٹسز اور دیگر تحاریک سمیت ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کی جائے۔ قومی اسمبلی نے اس کی منظوری۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے درمیان قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملاقات ہوئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پی ٹی آئی کے رکن گلزار خان کے انتقال کی وجہ سے منگل کو فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا وزارت خارجہ، دفاعی ادارے اور نیشنل سکیورٹی کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ہم بھی سوچ سمجھ کر پالیسی دیں گے‘ چین، روس اور دیگر ممالک سے گفتگو شروع ہوگئی ہے۔ امریکی صدر کے بیان کے بعد وزارت خارجہ، چیف آف آرمی سٹاف اور وزیر خارجہ نے بھرپور بیان دیا، شریف فیملی کیخلاف نیب جس طریقہ کار سے آگے بڑھ رہا ہے اس پر ہم زیادہ پرامید نہیں ہیں نیب کی تمام کارروائی اس کے اپنے طے شدہ قانون کے برخلاف کی جا رہی ہے، گزشتہ تین سالوں میں ہائر ایجوکیشن کمشن کے بجٹ میں تین سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مردم شماری کے نتیجے میں اگلے الیکشن میں پنجاب کی نشستیں کم ہو جائیں گی اور وفاق کی طرف سے پنجاب کیلئے مختص رقوم میں بھی کمی آئے گی، میں نے کسی نئے این آر او کی بات نہیں سنی ہمارے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں۔ وزارت خارجہ، دفاعی ادارے اور نیشنل سکیورٹی کمیٹی کام کر رہی ہے ہم بھی سوچ سمجھ کر پالیسی دیں گے۔ صباح نیوز کے مطابق ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم بہتر بنانے جلد از جلد نیشنل واٹر پالیسی بنانے ماحول دوست یورو تھری اور فور سٹینڈرڈ کے اجراء کی ہدایت کی ہے۔ امریکہ کی افغان پالیسی کا مزید غور و خوض، باہمی مشاورت چین ، روس اور دیگر دوست ممالک کو اعتماد میں لینے کے بعد مفصل طور پر پالیسی کی شکل میں دیا جائے گا۔ وزیراعظم کو سی سی آئی اجلاس میں مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی شماریات بیورو نے پاک فوج کے تعاون سے شفافیت سے مردم شماری کا کام کیا مردم شماری سے متعلق ابہام دور کرنے کے لیے صوبے شماریات بیورو سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ حتمی رپورٹ کی تیاری جاری ہے۔وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج بدھ کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہو گا۔ اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی کے بعض پہلوئوں کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ شرکا کو دوست ممالک کیساتھ مشاورت کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ ایک ہفتہ کے دوران قومی سلامتی کا یہ دوسرا اجلاس ہو گا۔