اعزاز چودھری بدترین خارجہ سیکرٹری، ناکام سفیر، عبدالباسط کا مبینہ خط، سفارتی حلقوں میں بھونچال
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) نئی دہلی میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط کی طرف سے امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کے نام ایک مبینہ خط نے سرکاری و سفارتی حلقوں میں بھونچال پیدا کر دیا ہے۔ اس خط میں اعزاز چوہدری کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں پاکستان کا بدترین خارجہ سیکرٹری اور امریکہ میں ملک کا ممکنہ ناکام ترین سفیر قرار دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے ذرائع ابلاغ کی طرف سے اس خط کی تصدیق یا تردید کیلئے عبدالباسط سے رابطہ کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ میڈیا سے رابطہ کیلئے مشہور عبدالباسط نہ تو اپنے موبائل نمبر پر دستیاب ہیں اور نہ ہی تحریری پیغامات کا جواب دے رہے ہیں۔ دفتر خارجہ اس حوالہ سے سرکاری طور پر کوئی جواب دینے سے مکمل گریزاں ہے۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعہ نے نوائے وقت کے رابطہ کرنے پر خیال ظاہر کیا کہ خط درست نہیں لگتا تاہم ایک دوسرے ذریعہ کے مطابق تکنیکی اعتبار سے خط درست ہے۔ اعزاز چوہدری نے امریکہ میں پاکستان کے سفیر کا منصب سنبھالنے کیلئے خارجہ سیکرٹری کے عہدے سے سبکدوشی سے قبل اپنے تمام رفقاء کار کو الوداعی خطوط لکھے تھے جس میں ان کے تعاون پر روایتی انداز میں تشکر کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ کیلئے تعاون کی امید کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق لگتا یوں ہے کہ عبدالباسط نے اس خط کے جواب میںدل کی بھڑاس نکالی ہے۔ نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر کی طرف سے یہ خط، سرکاری خط وکتابت کے کاغذ پر انگریزی زبان میں تحریر کیا گیا ہے۔ اس پر پانچ جولائی کی تاریخ درج ہے۔ خط پر عبدالباسط کے دستخط ثبت ہیں اور اس خط کی ایک کاپی خارجہ سیکرٹری کے دفتر کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ اس وقت تک اعزاز چوہدری امریکہ میں پاکستان کے سفیر کا منصب سنبھال چکے تھے۔ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی اسناد سفارت پچیس اپریل کو پیش کی تھیں۔ خط کے پہلے پیراگراف میں اعزاز چوہدری کے گزشتہ خط کا سرکاری حوالہ درج ہے۔ دوسرے پیراگراف میں لکھا گیا ہے ’’جتنا میں آپ کے بارے میں غور کرتا ہوں اتنا ہی میرا یہ تاثر پختہ ہو جاتا ہے آپ پاکستان کے بدترین خارجہ سیکرٹری ہیں۔ مجھے اندیشہ ہے امریکہ میں بھی آپ پاکستان کے بدترین سفیر ثابت ہوں گے۔ ان خدشات کی وجہ بہت سادہ ہے۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ آپ سفارت کاری جیسے نازک اور اہم کام کیلئے موزوں نہیں۔ ویسے تو میں کئی مثالیں دے سکتا ہوں لیکن اوفا میں پاکستان بھارت مشترکہ اعلامیہ اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی ذلت آمیز شکست، میرا مئوقف ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں۔ دوسری بات جو حد درجہ پریشان کن ہے وہ یہ کہ آپ کا دل اپنی جگہ نہیں ہے۔ اس بارے میں، جتنا کم کہا جائے ٹھیک ہو گا۔ میں پوری شدت سے محسوس کرتا ہوں جتنی جلد آپ کو واشنگٹن سے ہٹا دیا جائے، اتنا ہی پاکستان کے مفاد میں بہتر ہو گا۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو27 فروری 2018 کو جب آپ کی مدت ملازمت مکمل ہو جائے گی، تو اس کے بعد آپ کو ملازمت میں مزید توسیع نہیں دی جانی چاہئے۔ خط کی آخری سطر میں انہوں نے دعا کی اتنے اہم عہدے پر مشکوک حیثیت کے افراد کی تعیناتی پر اللہ ہی پاکستان کی مدد کرے۔ یاد رہے فارن سروس کے سب سے سینئر افسر کی حیثیت سے عبدالباسط خارجہ سیکرٹری کے امیدوار بھی تھے لیکن تہمینہ جنجوعہ کے خارجہ سیکرٹری بننے کے بعد انہوں نے اس سال جولائی میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے درخواست دی جو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے قبول کر لی تھی۔ ان کے بعد ترکی میں پاکستان کے سفیر سہیل محمود کو بھارت میں پاکستان کا ہائی کمشنر مقرر کیا گیا۔ اعزاز چوہدری امریکہ میں سفیر مقرر ہونے سے پہلے دسمبر 2013 سے مارچ 2017 تک ملک کے خارجہ سیکرٹری رہے۔ وہ تجربہ کار سفارت کار ہیں۔ کینسر جیسی بیماری سے شفایاب ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے اعزاز چوہدری ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ برائے اقوام متحدہ اور ڈائریکٹر جنرل ریلیشنز برائے جنوبی ایشیائی ممالک بھی رہ چکے ہیں۔عبدالباسط کی طرف سے اعزاز چوہدری کے خلاف الزامات پر مبنی خط نے ملک کی سفارتی برادری کو صدمہ سے دوچار کر دیا ہے اور اس خط کے مندرجات کو فارن سروس کی روایات، شائستگی کے اصولوں اور قومی مفادات کے صریحاً منافی قرار دیا جا رہا ہے۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے افسران اور سابق خارجہ سیکرٹریوں نے کہا ہے کہ خط لکھا جانا بدقسمتی ہے۔ جس سے عالمی سطح پر ملک کے تشخص کو نقصان پہنچے گا۔