پنجاب میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد سے دہشت گردی کم ہوگئی: پلڈاٹ
لاہور(خصوصی رپورٹر)پنجاب میں دہشتگردی کے خاتمے سے متعلق قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پلڈاٹ نے2017 کا تیسرا مانیٹرجاری کردیاجس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں قومی ایکشن پلان پر عملدآمد کے حوالے سے کارکردگی میں بہتری آئی۔ بدھ کومانیٹر کا اجرا ایک پبلک فورم میں ہوا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف میاں محمود الرشیدنے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک بھر میں دہشتگردی میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اسے جڑ سے اکٹھاناابھی باقی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ نیپ پر عملدرآمد کے دوران بے گنا ہ لوگوں کا ضرور خیال کیا جانا چاہیے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ جنرل (ر)معین حیدر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات میں کمی ضرب عضب اور ردالفساد کی کامیابی کے باعث ممکن ہوا ہے ۔ عوامی سطح پر معلومات کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ سابق گورنر پنجاب شاہد حامد نے کہا کہ پنجاب میں انسداد دہشتگردی کیلئے خصوصی فورس کی تشکیل ، قومی ایکشن پلان کے عملدرآمدکا سب سے نمایاں پہلو ہے ۔ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشتگردی کے مطابق پیشگی کارروائی ایک نہایت موثر طریقہ کار ہے جس کے باعث 51ممکنہ دہشتگردی کے حملوں سے بچا جاسکا ۔تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ عدالتوں کی جانب سے دہشتگردی کے متعلق مقدمات کی مقررہ اوقات کی پابندی نہیں کی جارہی ، انہوں نے کہا کہ ان ججوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے جو ان اوقات کار کی پابندی نہیں کررہے۔ ایگزیکٹو ڈین فارمین کرسچن کالج لاہور نوئیل کھوکھر کا کہناتھا کہ دہشتگردی کے شبہ میں گرفتار سویلین کے خلاف سماعت عدلیہ کی ذمہ داری ہے جو ملٹری کورٹس کے ذریعے ملٹری کی ذمہ داری میں ڈال دی گئی ہے ۔ کرمینل جسٹس سسٹم کو بہتر بنایا جاناچاہیے تاہم آرمی سے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ اسسٹنٹ پروفیسر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائینسز ماوراخان کا کہناتھا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے وقت بنیادی حقوق کا ضرور خیال رکھا جانا چاہے ۔پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی سعیدیہ سہیل رانا نے مقامی اور خارجہ سطح پر معاملات کو حل کرنے پر ضروردیا۔ قبل ازیں پلڈاٹ کے سدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ رواں سہ ماہی میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد بہتری کا رجحان دیکھا گیا۔پنجاب میں15نکات میں سے تین میں کارکردگی کوتسلی بخش قرار دیا۔ چھ نکا ت میں قدرے تسلی بخش اسی طرح ایک نکات میں کارکر دگی کو قدرے غیر تسلی بخش قراردیا گیا۔پبلک فورم میں سابق گورنر سندھ جنرل (ر)معین الدین حیدر، سابق گورنر پنجاب شاہد حامد،سسٹنٹ پروفیسر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائینسز ماوراخان،۔ ایگزیکٹو ڈین فارمین کرسچن کالج لاہور نوئیل کھوکھر،پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی سعیدیہ سہیل رانا،مجیب الرحمان شامی،پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف میاں محمود الرشید، مسلم لیگ ن کی ایم پی اے پنجاب، وحید گل، پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی بشری ٰ بٹ شامل تھیں ۔