• news

دھماکہ کے بعد بینظیر کی لینڈ کروزر کے ٹائر ٹھپ گئے‘ ڈرائیور جنرل ہسپتال کا راستہ بھول گیا

راولپنڈی (عزیزعلوی) 27 دسمبر2007 ء کو عام انتخابات کی مہم کے دوران لیاقت باغ میں سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کے بعدجب واپس روانہ ہوئیں تو لیاقت باغ کے مرکزی گیٹ کے سامنے اچانک پارٹی کارکنوں نے نعرہ بازی شروع کردی جنہیں دیکھ پر محترمہ بینظیر بھٹو بھی اپنی لینڈ کروزر کی چھت کا حصہ کھول کر ان کے نعروں کا جواب دینے باہر نمودار ہوگئیںپارٹی کارکنوں کے نعروں کاجواب دینے کے موقع پر شام پانچ بجکر گیارہ منٹ پر لیاقت روڈ پر خود کش دھماکہ ہوگیا جس میں وہ شہید ہوگئیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی لینڈ کروزر میں ان کے ساتھ موجود میجر امتیاز ، ڈاکٹر صفدر عباسی ، ناہید خان ، مخدوم امین فہیم ، ڈرائیور رزاق محفوظ رہے محترمہ بینظیر بھٹو شدید زخمی ہوگئیں جنہیںشدید زخمی حالت میں اسی لینڈ کروزر میں جس کے خودکش دھماکے میں ٹائر پھٹ گئے تھے مری روڈ پر واقع اس وقت کے راولپنڈی جنرل ہسپتال موجودہ بینظیر بھٹو ہسپتال لے جایا گیا تھا لیکن راولپنڈی جنرل ہسپتال کا راستہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ڈرائیور نے چاندنی چوک کی بجائے رحمٰن آباد چوک سے یوٹرن لیا لیکن صادق آباد سٹاپ مری روڈ پر لینڈ کروزر کے ٹائر نہ ہونے سے رم چلنا بند ہوگئے جہاں سے محترمہ بینظیر بھٹو کو دوسری گاڑی میں منتقل کرکے ہسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچایا گیا الائیڈ ہسپتالوں کے سربراہ ڈاکٹر مصدق بھی وہاں پہنچ گئے جبکہ سی پی او سعود عزیز بھی وہاں موجود تھے محترمہ بینظیر بھٹو کی جیسے ہی شہید ہوجانے کی خبر سامنے آئی تو راولپنڈی سمیت پورے ملک کی فضا سوگوار ہوگئی شہر میں جلائو گھیر سے کئی قیمتی املاک راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔ یو این او کی تحقیقاتی ٹیم نے بھی سکاٹ لینڈ یارڈ کی طرح جائے شہادت اور لیاقت باغ کی جلسہ گاہ کا دورہ کرکے اپنے طریقہ تفتیش سے صورتحال دیکھی سی پی او راولپنڈی سعود عزیر اور ایس پی راول خرم شہزاد وڑائچ پر الزام عائد کیا گیا کہ دونوں نے جائے شہادت محفوظ کرنے کی بجائے اسے وقوعہ کے تھوڑی بعددھلوادیا تھا سعود عزیز کا ہمیشہ یہ موقف رہا کہ انہوں نے جائے شہادت وقوعہ سے شواہد مکمل طور پر جمع کرنے کے بعد دھلوائی کیونکہ وہاں انسانی اعضاء بکھرے پڑے تھے ان کی بیحرمتی ہو رہی تھی سی پی او سعود عزیز نے صحافیوں کو پولیس لائن کی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء مخدوم امین فہیم سے محترمہ شہید کے پوسٹمارٹم کے حوالے سے بات کی تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ یہ فیصلہ آصف صاحب کریں گے ۔

ای پیپر-دی نیشن