آئین کی دھجیاں یکھیرنے والا مشرف بے گناہ ٹھہر انوازشیریف کو انصاف نہیں ملا:مریم نواز
لاہور (خصوصی رپورٹر+ لیڈی رپورٹر) سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ آپ کے لیڈر نواز شریف کو انصاف نہیں ملا اب عوام کی عدالت میں مقدمہ آ چکا ہے، عوام کی جے آئی ٹی اور عوام کی عدالت نے 17 ستمبر کو دوٹوک فیصلہ اور انصاف کرنا ہے کہ پانامہ جیسا انصاف نہیں چاہئے۔ وہ مقامی شادی ہال میں مسلم لیگ ن کے خواتین کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں جس میں ایم پی اے ماجد ظہور، شائستہ پرویز، کنول لیاقت، صبا صادق، فرزانہ بٹ، نسرین نواز، رخسانہ کوکب، سکینہ شاہین، ڈاکٹر زمرد یاسمین، میاں مرغوب احمد، ڈاکٹر اسد اشرف سمیت خواتین کی بہت بڑی تعداد نے اپنی بچیوں سمیت شرکت کی۔ مریم نواز نے کہا کہ لاہور 17 ستمبر کو انصاف کرے گا اور ساڑھے چار سال سازشیں کرنے والوں کو جواب دے گا۔ نواز شریف کی اہلیت اور نااہلی کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ 17 ستمبر کو بتا دو کہ تمہارا فیصلہ جو بھی ہو ہمارا فیصلہ نواز شریف ہے۔ 17 ستمبر کو سازش کا مہرہ بننے والوں کو بتا دو کہ تمہارا فیصلہ کچھ بھی ہو عوام کا فیصلہ نواز شریف ہے اور عوام کا فیصلہ انہیں ماننا پڑے گا۔ نواز شریف کا فیصلہ اب کوئی عدالت نہیں کرے گی، یہ عوام کریں گے۔ 17 ستمبر کا الیکشن صرف الیکشن نہیں یہ ایک لکیر ہے جس کے ایک طرف ووٹ کی حرمت اور عزت ہے، جمہوریت اور عوام کی طاقت کھڑی ہے، نواز شریف کھڑے ہیں اور دوسری طرف سازشی کھڑے ہیں۔ 17 ستمبر کو دنیا کو بتا دو کہ مہرے کی سیاست نہیں چلے گی۔ لاہور میں کھڑے ہو کر لاہوریوں کو گالی دینے والے کو ووٹ نہیں ملے گا۔ عوام کی سواری میٹرو بس کو جنگلہ بس کہنے والوں اور ڈینگی وبا کا مذاق بنانے والوں، ڈینگی برادران کے طعنے مارنے والوں کو ووٹ نہیں ملے گا۔ خیبر پی کے میں ڈینگی کی وبا آئی تو وہاں کے مکین شہباز شریف کو آواز دے رہے ہیں جبکہ ’’بلا‘‘ پہاڑوں میں چھپ کر بیٹھا ہے۔ وہ جا چکا ہے، وہ نواز شریف کا اکیلا مقابلہ نہیں کر سکا، اب دوسرے مہرے لائے جا رہے ہیں، لوگو! نواز شریف کے مخالفین کو بتا دو کہ وہ جو مرضی چاہے کریں عزت اللہ کی ذات دیتی ہے، جنہوں نے نااہلی کا فیصلہ دیا وہ چھپ کر بیٹھے ہیں اور نواز شریف سینہ تان کر کھڑا ہے۔ وہ لوگ آنکھیں کھول کر دیکھیں کہ سارا پاکستان نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے۔ 17 ستمبر کو لاہور میں شیر بولے گا۔ انہوں نے حاضرین سے سوال کیا کہ کیا آپ کو نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ منظور ہے۔ جواب آیا ’’نہیں نہیں‘‘۔ پوچھا نواز شریف کا ساتھ دو گے، ووٹ کی عزت کرائو گے۔ حاضرین نے جواب دیا ’’ہاں ہاں‘‘۔ مریم نواز نے پوچھا کہ 17 ستمبر کو سازشیوں کا جواب دو گے؟ خواتین نے کہاں ’’ہاں ہاں‘‘۔ مریم نے سوال کیا کہ 17 ستمبر کو باہر نکلو گے؟ خواتین نے جواب دیا ’’ہاں ہاں‘‘۔ میں نے چار سال وزیراعظم ہائوس میں اپنے والد کا ہاتھ بٹایا، اس کی سزا دینے کیلئے مجھ پر نیوز لیکس کا الزام لگایا گیا اور پانامہ کا کیس ڈالا گیا، نواز شریف کو نااہل کر دیا گیا تو آپ کی بیٹی اور بہن مقابلہ کرنے کیلئے میدان میں نکل آئی ہوں، الیکشن 2013ء میں بھی این اے 120میں میں نے انتخابی مہم چلائی تھی لیکن نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد لوگوں کے جذبے میں اضافہ ہو گیا ہے، وہ جتنی محبت اب دے رہے ہیں پہلے نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن 2013ء کی انتخابی مہم اور آج میں ایک اور فرق یہ ہے کہ اس وقت میں جس دکان یا مکان پر گئی وہاں اندھیرا تھا، لوڈشیڈنگ عروج پر تھی جبکہ آج مکان اور دکانیں روشن ہیں۔ لوڈشیڈنگ اور اندھیرے منہ چھپائے ہوئے ہیں۔ میرا سوال ہے کہ جب نواز شریف کی قیادت میں اندھیرے چھٹ رہے تھے، پاور پراجیکٹس لگ رہے تھے، موٹروے بن رہی تھیں، معاشی بدحالی دور ہو رہی تھی ایسے وقت میں پاکستان کی ترقی کو کیوں روکا گیا؟ قوم جاننا چاہتی ہے کہ جب ملک نواز شریف کی قیادت میں ترقی کر رہا تھا ایسے وقت میں ملک کو غیرمستحکم کیوں کیا گیا۔ جب دھرنا چلا نہ دھاندلی چلی اور نہ پانامہ چلا مگر اقامہ چل گیا۔ انصاف دیکھنا ہو تو پاکستان آ کر دیکھئے۔ مشرف ڈکٹیٹر جس نے آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیریں وہ بے گناہ ٹھہرا، جو شخص عدالتوں سے چھپ کر پہاڑوں پر چڑھا ہوا ہے، جس نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا وہ آج صادق ٹھہرا، جس کا امارت سے دور کا واسطہ نہیں وہ امیر ٹھہرا جبکہ نواز شریف پر پہلے مقدمہ چلا کہ بڑے بیٹے سے پیسے کیوں لئے اور نااہلی اس پر کر دی گئی کہ چھوٹے بیٹے سے پیسے کیوں نہیں لئے۔ میں نواز شریف کا مقدمہ لے کر آپ کی عدالت میں آئی ہوں۔