میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے لئے بارودی سرنگیں بچھا دیں‘ دھماکوں میں متعدد جاں بحق
ینگون+ ڈھاکہ+ دہلی+ لاہور (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے+ نامہ نگاران) روہنگیا مسلمانوں پر بدھ انتہا پسندوں کے مظالم جاری ہیں‘ فوج اور انتہاپسند بدھ ملیشیا کے مسلمان بستیوں اور قافلوں پر حملے جاری ہیں۔ فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش سے واپسی روکنے کیلئے جان بوجھ کر راستے میں بارودی سرنگیں نصب کر دیں‘ بارودی سرنگوں کے دھماکے سے کئی افراد جاں بحق ہو گئے۔ بنگلہ دیش نے سرحدوں پر بارودی سرنگیں نصب کئے جانے پر میانمار کے سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق میانمار کے سفیر سے بارودی سرنگوں کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ترک صدر نے روہنگیا مسلمانوں کیلئے 10 ہزار ٹن خوراک بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ ترک صدر نے کہا ہے کہ کسی امدادی ادارے کو روہنگیا میں سرگرمیوں کی اجازت نہیں۔ میانمار کی صدر سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ آنگ سانگ سوچی نے ترکی کو امدادی سرگرمیوں کی اجازت دیدی۔ دوسری طرف میانمار میں مظالم سے تنگ آ کر بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنیوالے روہنگیا مسلمانوں کی 4کشتیاں ناف دریا میں ڈوب گئیں جس کے نتیجہ میں 5بچے ڈو ب کر جاں بحق ہو گئے ۔ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز حکام کے مطابق بچوں کی نعشیں مختلف مقامات سے ملی ہیں، باقیوں کی تلاش جاری ہے۔ میانمار سے جان بچانے کیلئے روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 15ہزار سے زائد افراد بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں۔ دوسری جانب میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف انڈونیشیا، پاکستان سمیت کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں جاری ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ہزاروں انڈونیشین شہریوں نے جکارتہ میں میانمار کی ایمبیسی کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ آئی این پی کے مطابق بحیرہ روم میں مالٹا کی امدادی تنظیم مائیگرنٹ آفشور ایڈ سٹیشن (ایم او اے ایس) نے اعلان کیا ہے کہ اس کا بحری جہاز جو اب تک بحیرہ روم میں ڈیڑھ لاکھ تارکین کو ڈوبنے سے بچا چکا ہے جنہیں ایشیا کی جانب روانہ کردیا گیا ہے جہاں میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد کے درمیان سمندری حدود میں مہاجرین کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار پر روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس لینے کے لئے دبائو ڈالیں جو حال ہی میں بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش پر پناہ گزینوں کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے مدد کو تیار ہیں۔ بھارت نے غیر قانونی مقیم روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کے لئے شناخت کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے غیرقانونی تارکین وطن کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ بھارتی حکومت نے غیرقانونی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ امور کرن رجیجو کا کہنا تھا کہ شناخت کے عمل کے لئے حکومت نے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے جو مختلف ریاستوں میں شناخت شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نہ تو روہنگیا مسلمانوں کو سمندر میں پھینک رہا ہے نہ گولی مار رہا ہے۔ غیرقانونی طور پر رہائش اختیار کرنے والوں کی صرف شناخت کی جا رہی ہے۔ غیر انسانی طرز عمل کا الزام جائز نہیں۔ دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کر دیں گے۔ مسلمانوں کے قتل عام پرخاموش آنگ سان سوچی نے چپ توڑ دی اور کہا کہ روہنگیا مسلمانوں سے متعلق بحران کی حقیقت توڑ موڑ کر پیش کی گئی۔ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے متعلق معلومات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹی خبروں نے میانمار میں مختلف کمیونیٹیز کے درمیان مسائل پیدا کئے، جھوٹی خبروں سے دہشت گردوں کے مفاد کو فروغ ملا۔ دفاع پاکستان کونسل، جماعۃالدعوۃ اور ملی مسلم لیگ کی طرف سے برما میں مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف چوبرجی چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرہ سے ملی مسلم لیگ کے صدر مولانا سیف اللہ خالد، این اے 120سے حمایت یافتہ امیدوار قاری محمد یعقوب شیخ، جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرئوف، ملی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنما مفتی محمد قاسم، ابوہجرت، شاہدمحمود، حافظ مسعود الرحمن جانباز و دیگر نے خطاب کیا۔ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف ہائیکورٹ سمیت ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ہڑتال کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی۔ ہارون آباد‘ وزیر آباد‘ گوجرانوالہ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ کوٹ رادھاکشن‘ شیخوپورہ، ڈسکہ‘ بھلوال‘ شکرگڑھ‘ میانوالی‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ کمالیہ‘ دیپالپور‘ قصور‘ منڈی بہاء الدین‘ فیروزوٹواں‘ ننکانہ صاحب‘بصیرپور‘ مانانوالہ‘ فیروزوٹواں‘ گکھڑ منڈی سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں شہریوں‘ وکلا‘ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم پر مظاہروں‘ جلسے‘ جلوسوں اور ریلیوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میانمار نے مظالم بند نہ کئے تو پاکستان سخت کارروائی کرے۔ تحریک انصاف این اے 127کے پارٹی رہنما و کارکنوں نے سینئیر و مرکزی رہنما اعجاز احمد چوہدری کی قیادت میں پیکو روڈ سے پھاٹک تک ریلی نکالی۔ ریلی کے شرکاء سے اعجازاحمد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی حکومت اور فوج روہنگیا کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے جو مسلم حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی ہنگامی بنیادوں پر روہنگیا کے مسلمانوں کی ہرممکن مدد کو یقینی بنائیں، ریلی میں شبیر سیال، فیاض بھٹی، امجد خان، میاں اختر حسین، چوہدری صفدر، ذوالفقار ایڈووکیٹ، ملک بابر اعوان، ظہور فوجی، علائو الدین بہاری، نعیم تاج، عدیل جوئیہ ، چاچا پی ٹی آئی، عرفان احمد، اشتیاق ملک و دیگر شریک تھے۔ تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے زیراہتمام داتا دربار سے پنجاب اسمبلی چوک تک مارچ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پریس کانفرنس کے ذریعے ان مظلوم مسلمانوں کی حمایت کا اعلان کریں اور میانمار کو متنبہ کریں کہ وہ مظالم بند کردے۔ تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے سرپرست اعلیٰ پیرمحمد افضل قادری، علامہ فاروق حسن قادری، علامہ غلام عباس فیضی، مفتی عابد رضا قادری، صاحبزادہ پیر سید اپیر انیس شاہ، پیر اعجاز نظامی،پیر محبوب الہی، بلال عبداللہ قادری ،مولانا صفدر رضوی، حکیم آصف نقشبندی ودیگر علماء مشائخ نے بھی خطاب کیا۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) میانمار میں جب مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی یانگون پہنچ گئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے ملاقات کی اور انہیں بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے آنگ سان سوچی سے بات چیت کرتے ہوئے یقین دلایا کہ بھارت میانمار کے شہریوں کو ویزے جاری کرے گا۔ مسلمانوں پر مظالم کا تذکرہ گول کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے آنگ سان سوچی سے دہشت گردی کے خاتمے پر تعاون کی پیشکش کی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے میانمار کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بھارت میانمار کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور تعاون کرے گا۔ بھارتی وزیراعظم نے برما کے صوبہ راکھین جہاں روہنگیا مسلمان آباد ہیں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ مودی نے 12 ویں صدی میں تعمیر کئے جانے والے ایک مندر کا بھی دورہ کیا۔