• news

نیب کرپشن کا سہولت کار ہے: سپریم کورٹ‘ عرفان نعیم منگی کیخلاف کل انکوائری ہو رہی تھی آج ہیرو بن گیا‘ جے آئی ٹی رکن پر برہمی

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت + نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے اختیارت کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی اثاثے بنانے میں ملوث نیب ریفرنس کے ملزم بلوچستان کے سابق وزیر خوراک اسفندیار خان کاکڑ کی 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرلی۔ دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان نے پاناما جے آئی ٹی کے رکن اور ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرفان نعیم منگی کیخلاف کل انکوائری ہو رہی تھی آج وہ ہیرو بن گئے ہیں، کیوں نہ کیس میں انہیں شریک ملزم بنا لیا جائے مگر عدالتی فیصلے کے باعث عرفان نعیم منگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے قومی احتساب بیورو کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے، نیب کے متعدد مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ جسٹس دوست محمد خان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اختیارات کے ناجائز استعمال، غیر قانونی اثاثے بنانے اور گندم کرپشن کیس(نیب ریفرنس) میں گرفتار بلوچستان کے سابق وزیر خوراک اسفند یار خان کاکڑ کی درخواست ضمانت کی۔ دوران سماعت جسٹس قاصی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ ڈی جی نیب بلوچستان کو بھی شریک ملزم بنایا جائے، نیب اہلکاروں کیخلاف مقدمات بنیں گے تو ہی بہتری آئے گی، نیب بدعنوانی میں ملوث افراد کا سہولت کار بن گیا ہے بااثر ملزمان کو رعایت جبکہ غریب کو سالوں کے لیئے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، بلوچستان میں کئی اہم مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا بھی چھوٹ جاتا ہے، نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنا رکھا ہے، قومی احتساب بیورو نے رولز کے مطابق 30 دن میں ٹرائل مکمل کرنا ہوتا ہے مگر ٹرائل30 ماہ میں بھی مکمل نہیں ہوتا،، قومی احتساب بیورو نے آج تک تیس دن میں کوئی ٹرائل مکمل نہیں کیا قوم کے پیسے سے تنخواہ لے کر قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، قوم کے 771 ملین چوری ہوگئے اور نیب سو رہا ہے۔بعدازاں عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پچاس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر ضمانت پررہائی کا حکم جاری کردیا۔ اسی کیس کے دوسرے ملزم ڈائریکٹروزارت خوراک بلوچستان ولی یار خان کاکڑکی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے خارج کردی ہے۔پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ڈائریکٹروزارت خوراک بلوچستان ولی یار خان کاکڑپر غیر قانونی طور پر گندم ایک ڈسٹرکٹ سے دوسرے ڈسٹرکٹ ترسیل اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے، پاک افغان چمن بارڈر(کیمپ ) پر ماہانہ 13ہزا گندم کی بوریاں بھجوانے کی تعد اد مقرر کی گئی تھی جبکہ غیر قانونی طور پر 34ہزار 5سو بوری گندم ماہانہ بھجوائی جاتی رہی، یوں 2012 میں 2 لاکھ 609 گندم کی بوریوں کا سٹاک رکھا گیا، سٹاک کو کم ظاہر کرنے کے لیئے دو حصوں میں تقسیم کرکے ایک ڈسٹرکٹ(چمن) میں دو سٹاک سٹور بنادیئے گئے۔ ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل چل رہا ہے کیس جلد مکمل ہوجائے گا کیس چالان پیش کیئے جاچکے ہیں بیانات اورشواہد قلم بند ہوچکے، پہلے ان کے موکل بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک سال چھ ماہ تک ضمانت پر رہے بعدازاں عدالت نے بیل منسوخ کردی تھی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان ملزم کی ضمانت عدم تعاون، کیس میں پیش نہ ہونے پر منسوخ کی گئی تھی، فاضل عدالت سپریم کورٹ بھی ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ جس زمانے کا کیس ہے اس وقت چمن بارڈر پر گندم فی بوری (بیس کلوگرام)قیمت 8سو ہزار تھی جبکہ افغانستان میں دو تین ہزار کی بوری تھی آٹا افغانستان سمگل کرکے پیسہ کمایا گیا کیونکہ چمن بارڈر پر دو لاکھ گندم سٹاک کرنے کی تو ضرورت نہ تھی، کیس ٹرائل ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ عدالت تمام ملزموں کو ضمانت پر رہا کردے، انگریزوں کے زمانے میں ان کے مدد گار ملزمان کو جیلوں میں اے بی سی کلاس میں رکھا جاتا تھا مگر غریب قیدی کو روٹی بھی نہیں ملتی تھی یہ رولز آج تک چل رہے اور درجہ بندی قائم ہے۔بعدازاں ملزم کی درخواست ضمانت خارج ہونے پر انہیں سپریم کورٹ کے احاطہ سے گرفتار کرلیا گیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنا رکھا ہے، کام نہ کرنے کی وجہ سے نیب نے کتنے لوگوں کو ہٹایا ہے، تحقیقات کرنے والوں سے بھی تحقیقات ہونی چاہیے، قوم کے 771 ملین چوری ہوگئے اور نیب سو رہا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے بلوچستان کے سابق ڈائریکٹر فوڈ عبدالولی کاکڑ کی ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد کر دی۔ جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنابھی ایک مہارت ہے، یہاں توکرپشن نہ کرنے والے کوترقی بھی نہیں ملتی، کہاجاتاہے کرپشن نہ کرنے والا لکیر کا فقیر ہے۔ این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کے پیسے سے تنخواہ لے کر قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے آج تک 30 دن میں کوئی ٹرائل مکمل نہیں کیا۔ نیب کی ناقص کارکردگی باعث شرم ہے۔

ای پیپر-دی نیشن