سندھ ہائیکورٹ کا اے ڈی خواجہ مستقل آئی جی برقرار رکھنے کا حکم
کراچی (نمائندہ نوائے وقت +آئی این پی )سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر برقرار رکھنے کاحکم دے دیا۔ 7جولائی 2017 کے بعد سے پولیس افسران کے تبادلے وتقرریاں بھی کالعدم قرار دے دی گئیں جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حکومتی مشاورت کے بعد فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ۔ جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دیدیاہے۔سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 30مئی کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا آئی جی سندھ کے تقرر کی مدت تین سال کی ہے۔سندھ پولیس کی کمانڈ آئی جی سندھ کے پاس ہے۔کوئی افسرآئی جی کے علاوہ کسی کاحکم مانے توآئی جی کارروائی کرسکتاہے۔سندھ ہائیکورٹ نے سندھ اوروفاقی حکومتوں کوپولیس سے متعلق مزید قانون ساز ی کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آئی جی سندھ کی تقرری، اختیارات سے متعلق رولز بنائے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ 30 مئی کومحفوظ کیا تھا۔ عدالت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا حکم 3اپریل 2017کو معطل کیا تھا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی مہیسر نے عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا مشاورت کے بعدسندھ حکومت فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کریگی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے اختیارت کوتسلیم کیاہے۔ سندھ حکومت کے پولیس قانون 2012 کو درست قرار دیا۔درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے پولیس ایکٹ 1861 برقرار رکھا ہے۔پولیس ایکٹ بھی آئی جی کی خود مختاری اورکمانڈ کو تقویت دیتاہے۔ٹرانسفرپوسٹنگ آئی جی سندھ کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے تفصیلی احکامات دئیے ہیں۔یہ پولیس ریفارمز کی جانب پہلا قدم ہے، پولیس ریفارمز بہت ضروری ہیں۔پی پی رہنما سعیدغنی نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار سندھ حکومت کے پاس ہے۔ کسی شخص سے کچھ نہیں پوچھ سکتے تو یہ زیادتی ہے۔ آئی جی لگانے کا اختیار سندھ حکومت کا ہے‘ جبکہ اب ایسا لگ رہا ہے کہ شاید سندھ کسی اور جزیرے پر ہے جہاں الگ ہی قانون ہے۔