• news

میانمار:15 روز میں سینکڑوں روہنگیا مسلمان قتل ہوئے، اقوام متحدہ: پاکستان سمیت دنیا بھر میں زبردست مظاہرے

ینگون+ لندن+ اسلام آباد + واشنگٹن+ کوالالمپور +سیئول(نیوز ایجنسیاں) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے گھروں، مدارس سمیت دیگر املاک کو بودھ شدت پسندوں کی جانب سے نذر آتش کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ریاست رخائن سے جانیں بچا کر فرار ہونیوالے روہنگیا مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی زیادہ تر روہنگیا مسلمانوں سمیت ایک ہزار افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے، آنگ سان سوچی بحران کے بارے میں آواز اٹھائیں۔ ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک رپورٹر نے کہا ہے رخائن میں بودھ متوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گائوں جلائے۔ یاد رہے اس سے قبل میانمار حکومت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ روہنگیا مسلمان اپنے گھروں کو خود نذر آتش کر رہے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے یانگی لیسی نے کہا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی 1000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔ یہ تعداد حکومتی اعداد و شمار سے دوگنا ہے۔ انہوں نے بتایا گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 2لاکھ 70ہزار افراد بنگلہ دیش جان بچا کر پہنچے ہیں اور ان میں زیادہ تر روہنگیا مسلمان ہیں۔ این این آئی کے مطابق امریکی ٹی وی نے کہا ہے کہ ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے گھر اب بھی جلائے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک رپورٹر جوناتھن ہیڈ جسے میانمار کی حکومت نے غیر ملکی صحافیوں کی ایک ٹیم کے ساتھ رخائن کے کچھ علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی نے بتایا ہے کہ وہاں ایک گائوں میں گھروں میں آگ لگی تھی اور وہاں سے چند نوجوانوں کو باہر نکلتے دیکھا جن کے ہاتھوں میں چھریاں، تلواریں اور غلیلیںتھیں۔ انہوں نے چند صحافیوں کو بتایا کہ وہ رخائن کے بودھ مذہب کے ماننے والے ہیں، ان میں سے ایک نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس نے آگ لگائی اور پولیس نے اس کی مدد کی۔ ہم نے ایک مدرسہ کو بھی نذر آتش ہوتے ہوئے دیکھا۔ امریکہ نے میانمار میں بحران پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رخائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے۔ جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر ناریٹ نے سکیورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کئے۔ دوسری جانب بھارت نے مسلمانوں پر تشدد کیخلاف عالمی اقتصادی فورم کی منظور قرارداد کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔ دریں اثناء مشترکہ اعلامیے میں میانمار میں مسلم کش فسادات پر اظہار تشویش کیاگیا، فورم نے تمام پائیدار ترقی اہداف کا بروقت حصول یعنی بنانے کیلئے آزادی امن سلامتی اور تمام انسانوں کا احترام کرنے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے میں ارکان پارلیمنٹ کا کردار بڑھانے پر بھی زور دیا ۔ علاوہ ازیں دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے نوبل کمیٹی سے نام نہاد جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سے امن انعام واپس لینے کے مطالبے کے لئے آن لائن پٹیشن پر دستخط کر دیئے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے میانمار کی خود ساختہ حکمران نے اپنے ملک میں انسانیت کے خلاف جرم کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ واضح رہے کہ چینج ڈاٹ او آر جی کی آن لائن پٹیشن پر اب تک 3لاکھ 65ہزار سے زائد وصوخطوط وصول کئے جا چکے ہیں۔ دوسری طرف نوبل انسٹیٹیوٹ کے سر براہ ولاونجو لسٹیڈ نے کہا ہے کہ جب ایک بار کسی کو نوبل انعام دے دیا جائے تو اسے واپس لینا ناممکن ہے۔

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگاران) روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور ان پر جاری مظالم کیخلاف سیاسی و دینی جماعتوں جماعت اسلامی، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، انجمن طلبہ اسلام، پاکستان عوامی تحریک، تحریک لبیک یارسول اللہ، دفاع پاکستان کونسل، علماء کونسل، جے یو آئی ف، شیعہ علماء کونسل، تحریک صراط مستقیم، جے یو پی، جماعت اہلحدیث، تحریک ختم نبوت، سنی تحریک اور دیگر شامل تھیں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔ پاکستان بار کونسل نے 11 ستمبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ وکلاء احتجاج، ریلیاں، مظاہرے اور جلوس نکالیں گے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے اور واشنگٹن میں میانمار کے سفارتخانے کے باہر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کیئر انٹرنیشنل نے مظاہرہ کیا۔ ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں بھی بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنوں نے اسلا م آباد آبپارہ چوک سے برما کے سفارتخانے تک احتجاجی مارچ کیا مظاہرین تمام رکاوٹیں عبور کر کے ریڈ زون میں داخل ہو ئے جہاں پولیس اور مطاہرین میں تصا دم ہو گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو برما کے سفارت خانے کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لئے لاٹھی چارج کیا مظاہرے کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کر رہے تھے نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور مظلوم کا ساتھ دینا اللہ کا حکم ہے ۔ برما کے مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ زندہ انسانوں کو جلایا اور معصوم بچوں کو ذبح کیا جارہاہے، ان حالات میں ہم خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ انہوں نے عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ برما کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر فوری طور پراپنے ممالک سے نکالا جائے اور پاکستانی سفیر کو بر ما سے واپس بلایا جائے۔ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر برما کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ پاکستان علماء کونسل (قاسمی) کی اپیل پر ملک بھر میں ’’یوم یکجہتی مظلومین برما‘‘ منایا گیا۔ مسجد نہر والی جلو موڑ لاہور میں ریلی کی قیادت حافظ محمد امجد،مولانا محمد مشتاق لاہوری،حافظ سعید احمد میو،حافظ محمد اسماعیل، مولانا رسال الدین آزاد،مولانا شفیق الرحمن نقشبندی نے کی۔ دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں طلبائ، وکلائ، تاجروں اور سول سوسائٹی سے وابستہ افرادنے برما کی بدھسٹ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ،محمد یعقوب شیخ اور سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا ہے کہ مسلم حکمران برما کی حکومت کو نہتے مسلمانوں کا قتل عام بند کرنے کیلئے واضح پیغام دیں اور سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ اشرفیہ لاہور اجتماع سے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ اور عالمی برادری نے برما کے مسئلہ پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، برما میں ہونے والے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے پوری دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان ہو رہا ہے۔ جے یو آئی کے مظاہرے کی قیادت مولانا محمد امجد خان،حافظ ابوبکر چوہدری،محمد افضل خان،حافظ شاہد اسرار ،حافظ عبد الواجد اور دیگر نے کی۔ مولانا محمد امجد خان نے کہاکہ بر ما میں مسلمانوں کا قتل عام کھلی دہشت گر دی ہے عالمی قوتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ شیعہ علما کونسل کی ریلی سے خطاب میں سید سبطین حیدر سبزواری نے مطالبہ کیا کہ میانما ر کے ساتھ تمام مسلمان ممالک سفارتی تعلقات منقطع کریں اور احتجاجاً سفیروں کو واپس بلوایا جائے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہؐ العالمی اور تحریک صراط مستقیم نے ’’برما ڈے‘‘ منایا گیا۔ مساجد میں برما کے مسلمانوں کی حمایت اور بدھ دہشت گردوں کے خلاف قرار داد یں منظور کی گئی۔ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی اور میاں ولید شرقپوری نے خطاب کیا۔ پاکستان عوامی تحریک نے 200 شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔ لاہور میں احتجاج کی قیادت سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کی۔ افضل گجر،حافظ غلام فرید،حاجی فرخ،اشتیاق حنیف مغل،آمنہ بتول،یونس نوشاہی،علامہ امداد حسین شاہ نے خطاب کیا۔ پاکستان سنی تحریک نے شاہدرہ فیروزوالہ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت رابطہ کمیٹی کے رکن شیخ محمد نواز قادری نے کی۔ علامہ شیر محمد مجتائی، علامہ سید سلیم شاہ، علامہ رضوان قادری، علامہ رمضان قادری نے خطاب کیا۔ جمعیت علماء پاکستان کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ فردوس مارکیٹ، مکہ کالونی اور دیگر آبادیوں سے لبرٹی چوک پر ہوا۔ زوار بہادر، مفتی سلیمان قادری،علامہ ثاقب افضل، سید منور حسین شاہ،مولانا مختار احمد صدیقی،قاری وسیم شہزاد،مولانا عبدالرحمن قادری،مولانا فریاد علی نعیمی، قاری وسیم رفیق ،مولانا سرفراز احمد قادری،مولانا اکرام الحق سیفی،قاری نعیم نورانی،صوفی محمد اکرم اور دیگر نے خطاب کیا۔ جماعت اہلحدیث نے مرکزی امیرحافظ عبدالغفارروپڑی کی قیادت میں جامع مسجد القدس کے باہر برما میں مسلمانوں پر ہونے والے بدترین ظلم و ستم و نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا۔ گوجرانوالہ میں ادارہ المصطفی کے زیراہتمام پیرزادہ محمد رضا ثاقب مصطفائی کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔ عوامی تحریک کی ریلی سے ملک فاروق، عمران علی ایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔ گوجرانوالہ پریس کلب کے زیراہتمام بھی ریلی نکالی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام جمعہ کے اجتماعات میں مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ شیخوپورہ سے التعلیم جرنلٹس ایسویسی ایشن کے چیئرمین چودھری شہزاد علی ورک کی قیادت میں قافلہ لاہور میں جمعیت اہلحدیث کی تقریب میں شریک ہوا۔ پیپلز پارٹی شیخوپورہ نے سید ندیم عباس کاظمی کی قیادت میں ریلی نکالی۔ رانا اکرم، مرزا ہارون، افتخار بھٹی، رانا ندیم عرفان، میاں محمود اور دیگر نے شرکت کی۔ مرکزی انجمن تاجران نے صدر شیخ عظیم جاوید کی قیادت میں ریلی نکالی۔ ننکانہ صاحب میں اہلحدیث یوتھ فورس کے مظاہرے کی قیادت قاری عتیق الرحمن نے کی۔ سنی یوتھ فورس کی ریلی میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ مجلس تحفظ ختم نبوت، پاکستان فیضان اولیاء اور دیگر جماعتوں کی ریلیوں سے اسلم ناصر، علامہ محب النبی، علامہ اسد مدنی، جی کیو علوی نے خطاب کیا۔ فیروزوالہ سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ شاہدرہ کی دینی اور سماجی تنظیموں نے مسلمانوں پر مظالم کیخلاف تحریک ختم نبوت کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت بانی تحریک ختم نبوت صاحبزادہ پیر علامہ نصیر احمد قادری اور علامہ محمد نواز جلالی نے کی۔ تحریک لبیک (یا رسول اللہ) قائدین علامہ خادم حسین رضوی‘ پیر محمد افضل قادری و دیگر کی اپیل پر برما جلسے جلوس‘ ریلیاں‘ سیمینار منعقد کئے گئے۔ لاہور میں مرکز اہلسنت درگاہ جامع مسجد قطب شاہ ولی رحمانپورہ اچھرہ ملک چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مرکزی ناظم نشرواشاعت تحریک لبیک یا رسول اللہؐ صاحبزادہ پیر محمد اعجاز اشرفی نے احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی۔

ای پیپر-دی نیشن