• news

بھارت‘ پاکستان کا ہمسایہ رہے گا دوست کبھی نہیں بن سکتا: وزیراعظم آزاد کشمیر

لاہور (سیف اللہ سپرا) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا ہمسایہ تو رہے گا مگر دوست کبھی نہیں بن سکتا‘ جو لوگ بھارت کیساتھ دوستی کی بات کرتے ہیں وہ قائداعظم محمد علی جناح کے نظرئیے کی نفی کرتے ہیں۔ ہم ملک کو صحیح معنوں میں قائداعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے نہتے کشمیریوں پر ظلم کر رہی ہے یہاں کے کشمیریوں کی صورتحال بہت افسوسناک ہے۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہئے اور بھارت فوج کو وہاں پر ظلم بند کرنا چاہئے‘ آج کل میانمار میں بھی مسلمانوں پر بہت ظلم ہو رہا ہے وہ بھی بند ہونا چاہئے اور انہیں میانمار کی شہریت بھی ملنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت‘ دی نیشن اور وقت نیوز کے دفاتر کے دورہ کے موقع پر ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ ان کے ہمراہ وزیر ٹرانسپورٹ آزاد کشمیر ناصر ڈار‘ ممبر کشمیر کونسل سردار خالق وصی اور ڈی جی سیاسی امور ملک ذوالفقار بھی تھے۔ انہوں نے نوائے وقت گروپ کی مینجنگ ڈائریکٹر رمیزہ مجید نظامی سے ان کے دفتر میں ملاقات بھی کی۔ راجہ فاروق حیدر نے مزید کہا کہ کشمیر کے دونوں طرف رہنے والے کشمیریوں کا آپس میں ملنا جلنا آسان بنانا چاہئے مجھ جسے بہت سے لوگوں کی مقبوضہ کشمیر کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے وہاں پر میرے ماں باپ کا گھر ہے‘ میری خواہش کہ میں وہ گھر دیکھو لیکن میں تب دیکھنا چاہتا ہوں کہ جب مقبوضہ کشمیر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ ختم ہو جائے۔ مجھے امید ہے یہ وقت جلد آئے گا وہاں پر 6 لاکھ سے زائد بھارت فوجی کیا کر رہے ہیں۔ وہاں پر کوئی بین الاقوامی مبصرین کا وفد نہیں جا سکتا۔ عالمی برادری اب کشمیر کے مسئلے کو اہمیت دینے لگی ہے۔ پچھلے دنوں میں یورپی یونین کے ایک اجلاس میں گیا تو وہاں پر عالمی رہنمائوں نے کشمیر کے حوالے سے ہماری باتوں کو غور سے سنا۔ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ میں نے یورپی یونین کے اجلاس کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ سے کہاکہ عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے ہمیں آگے رکھیں کیونکہ ہم مسئلہ کشمیر کے فریق ہیں۔ برطانیہ میں بڑی تعداد میں کشمیری آباد ہیں وہ ہماری آواز بن سکتے ہیں اور ہم نے یورپ میں بسنے والے کشمیری نوجوانوں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ‘ دانشوروں اور میڈیا کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ کشمیر کمیٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ کشمیر کمیٹی پر تو میں تبصرہ نہیں کر سکتا البتہ آئندہ جو کشمیر کمیٹی بنے اس میں پارلیمنٹ کے ایسے ممبران شامل کئے جائیں جنہیں کشمیر کے بارے میں آگاہ ہو۔ کشمیر کا مسئلہ صرف زمین تنازعہ نہیں بلکہ وہاں پر بسنے والے لوگوں کے حقوق کا مسئلہ ہے اور جو لاکھوں مہاجرین کیمپوں میں زندگیاں بسر کر رہے ہیں وہ واپس اپنے گھروں میں جائیں۔ ان مہاجرین کی دیکھ بھال آزاد کشمیر کی حکومت کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں تھرڈ آپشن کے بارے میں سوچنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہمارے لوگ جائیں گے‘ میری تجویز تھی کہ کشمیریوں کو حکومت پاکستان کے سرکاری وفد میں شامل ہونا چاہئے۔ ہمیں کشمیر کے حوالے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزارت خارجہ میں منیر اکرم اور ریاض کھوکھر بہت قابل لوگ ہیں۔ ایسے لوگوں پر مشتمل ایک تھنک ٹینک بنایا جائے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ الیکشن بہت اہم ہے۔ یہ محض ضمنی الیکشن نہیں بلکہ یہ الیکشن 2018ء کے عام انتخابات کی طرح اہم ہے۔ انہوں نے مسئلہ کو اجاگر کرنے پر نوائے وقت گروپ کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوائے وقت نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں جو کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے۔ قبل ازیں ایڈیٹر دی نیشن سلیم بخاری اور سینئر ایڈیٹر ایڈیٹوریل نوائے وقت سعید آسی نے انہیں نوائے وقت گروپ کی مطبوعات اور چینل کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ای پیپر-دی نیشن