• news

اسلام آباد کابل کے اختلافات دور کرنے کی کوشش کریں گے،کچھ بھی ہو جائے، پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں گے: چین

بیجنگ+ اسلام آباد (صباح نیوز+ اے پی پی+ آئی این پی+ آن لائن+ سٹاف رپورٹر) چین نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کچھ بھی ہوجائے ہم اپنے دوست ملک کے مفادات کا تحفظ ہر صورت کریں گے۔ بدلتی علاقائی، بین الاقوامی صورتحال میں پاکستان اور چین ساتھ کھڑے ہیں، ہم مانتے ہیں کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور جاری دہشت گردی کے دوران لازوال قربانیاں دیں۔ عالمی برادری کو بھی پاکستانی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہئے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا افغانستان میں امن کا قیام پاکستان اور چین کے مفاد میں ہے۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام کیلئے ان کیساتھ ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا پاکستان گزشتہ کئی سال سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہرممکن کوشش کی۔ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے، سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ وانگ ژی نے کہا پاکستان اور چین خطے میں امن کیلئے ملکر کام کریں گے۔ پاک چین سٹرٹیجک تعلقات مزید مضبوط کرنے کیلئے پُرعزم ہیں اور پاکستان اور چین ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا چین پاکستان کے مفادات کا احترام کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ خواجہ آصف کے دورہ چین کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا سی پیک ایک عظیم منصوبہ ہے، بدلتی علاقائی، بین الاقوامی صورتحال میں پاکستان اور چین ساتھ کھڑے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور افغانستان کو ساتھ لیکر سہ فریقی مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازعات کو کم کیا جا سکے۔ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان اور چین کے مفاد میں ہے، پرامن افغانستان ہی خطے کے مفاد میں ہے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا پاکستان اور چین کی پالیسی بے مثال اور قابل تقلید ہے، پاکستان اور چین علاقائی، عالمی فورم پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں، افغان مسئلے کا حل صرف بات چیت اور امن سے ممکن ہے۔ خواجہ آصف نے کہا پاکستان اور چین کے تعلقات تاریخی نوعیت کے ہیں، پاکستان ون چائنا پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا بطور وزیرخارجہ یہ میرا چین کا پہلا دورہ ہے اور میں چینی وزیرخارجہ کا شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے کہا سی پیک چین کے صدر کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، سی پیک باہمی رابطوں اور خطے کی ترقی کیلئے بہت اہم ہے اور یہ منصوبہ رابطوں اور علاقائی تعاون میں سنگ میل ثابت ہوگا، کچھ بھی ہو جائے ہر قیمت پر سی پیک کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں پاک فوج کے تعاون سے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا اور اس کی مدد سے ملک کے کونے کونے سے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کی نئی افغان پالیسی کا بغور مطالعہ کیا ہے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں، افغانستان میں امن کے لئے چین کا کردار مثبت رہا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور اقتصادی ترقی پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا تبت تائیوان سمیت تمام قومی معاملات میں چین کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور اس میں قیام امن خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا اس سال افغانستان میں سہ فریقی مذاکرات کئے جائیں گے جس کا مقصد خطے میں امن و امان کی فضا کو مزید مستحکم بنانا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا پاکستان اور چین دفاعی و علاقائی سلامتی کیلئے ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں گے۔ پاکستان اور چین کے عوام کے مابین مضبوط تعلقات ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام کیلئے اسلام آباد کے ساتھ ہیں، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان اور چین کے سٹرٹیجک تعلقات مستحکم ہیں، پاکستان اور افغانستان خطے کے اہم ممالک ہیں۔ چین، پاکستان اور افغانستان کے مابین سکیورٹی ڈائیلاگ اور سٹرٹیجک تعاون کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین اختلافات کم کرنے کی کوششیں کریں گے۔ افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسی کا گہرا مطالعہ کیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کے اعزاز میں چینی وزیر خارجہ کی جانب سے ظہرانہ بھی دیا گیا جس میں دونوں ممالک کے وفود نے شرکت کی۔ خواجہ آصف وطن واپس پہنچ گئے۔ اے پی پی کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے مابین پہلا باضابطہ اجلاس رواں سال کے آخر میں ہو گا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تین ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سٹرٹیجک کمیونیکیشن، سکیورٹی ڈائیلاگ اور عملی تعاون شامل ہیں اور اس بنیاد پر ہم آسان تر امور سے آغاز کرتے ہوئے سہ فریقی تعاون پر اور علاقائی تعاون کیلئے نئے پلیٹ فارم کی تشکیل کے مقصد کے ساتھ کام کریں گے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف پیر کے روز ایران روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ ایران کے صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ اس ذریعہ کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کا یہ دورہ، ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی برائے جنوبی ایشیا و افغانستان پر پاکستان کی مشاورت کے سلسلہ کی کڑی ہے۔ خیال رہے کہ خواجہ آصف اسی سلسلہ میں چین کا دورہ مکمل کر چکے ہیں۔ دورہ ایران کے بعد وہ ترکی اور روس بھی جائیں گے۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس دورہ سے استفادہ کرتے ہوئے خواجہ آصف، ایران اور سعودی عرب کے تعلقات پر بھی بات کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن