• news
  • image

ریڈیو پاکستان اردو کمنٹری معیار کو بہتر کرے

محمد ادریس
کرکٹ کمنٹری نشر کرنے میں ریڈیو پاکستان بجا طور پردنیا کے تمام نشریاتی اداروں میں صف اول میں تھا۔
ریڈیو پاکستان نے بی بی ایل/ آل انڈیا ریڈیو، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ کو کمنٹری براہ راست میں سب کو پیچھے چھوڑ رکھا تھا۔ کرکٹ کی کمنٹری کے سلسلے میں ریڈیو پاکستان سے تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں سے براہ راست کمنٹری نشر کی اس کے علاوہ ملیشیا کینیا، مراقش ، کینیڈا سے بھی کمنٹیٹرز کو بھیجا۔ یہ وہ وقت تھا جب باہمی رضا مندی کے طور پر کمنٹری ہوئی تھی۔ تمام ملکوں سے یہ تھا کہ ہم بلامعاوضہ خدمات فراہم کریں گے۔ اس طرح دوسرے ممالک بھی تعاون کرتے تھے۔ 1989ء سے کرکٹ کمنٹری نشر کر کے حقوق حاصل کرنا ضروری ہو گئے۔
نیلامی ہونے لگی شروع میں یہ معمولی رقم تھی پھر اتنی بڑھ گئی کہ ریڈیو پاکستان نے فنڈز کی کمی کا بہانہ بناکر براہ راست کوریج چھوڑ دی ہمارے بعض سینئر کمنٹیٹرز افتخار احمد شہزاد ہمایوں (مرحوم) طارق راز نے حقوق لینے شروع کئے۔ ریڈیو پاکستان کو یہ لوگ حقوق فروخت کئے۔ ایف ایم 107 میدان میں آیا اپنا کراچی ایف ایم 101 کے انتظام کار مہدی رضا صابر صاحب نے افتخار احمد کے ساتھ مل کر حقوق لئے چشتی مجاہد بھی شامل تھے۔ مہدی رضا نے دراصل ایف ایم ریڈیو پر کرکٹ کمنٹری رائج کی یہ کام معیار کی کمنٹری سننے والوں کو فراہم کی ۔ آگے چل کر نشریاتی حقوق اتنے بڑھ گئے کہ ایف ایم والوں نے ’’ڈبہ کمنٹری‘‘ ایجاد کر دی۔ ڈبہ کمنٹری میں ٹی وی پر پچ دیکھ کر کمنٹری ہوتی ہے۔ سازش کے تحت ریڈیو پاکستان کے اعلیٰ حکام نے ایف ایم چینلز والوں نے کچھ لو کچھ دو کے ساتھ چینلز پر حقوق ریڈیو والوں کو فروخت کئے۔ ریڈیو پاکستان سے معاملات طے کر کے بڑی رقم پر کمنٹری نشر ہوتی رہی ہے۔ ریڈیو پاکستان کی کمنٹری حال بے حال ہے۔ ریڈیو پاکستان نے پاس مشکل سے نصف درجن منظور شدہ اردو کمنٹیٹر ہیں۔ اب انگریزی کمنٹری کی گنجائش نہیں ہے سننے والے صرف اردو میں کمنٹری کے خواہاں ہیں اور نہیں چاہتے کہ ان پر انگریزی کمنٹری مسلط کی جائے۔ سننے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب انگریزی میں کمنٹری ہوتی ہے تو ہم لاتعلق ہو جاتے ہیں اور اردو کمنٹری کا انتظار کرتے ہیں یہ سراسر ظلم ہے اگر اتنی ہی انگریزی کمنٹری ضروری ہے تو اسے ایم ڈبلیوپر نشر کریں۔ انگریزی ظاہر ہے ایک بین القوامی زبان ہے۔
ریڈیو پاکستان نے آج تک صدق دل سے کمنٹیٹرز کی حوصلہ افزائی پیش کی ہے۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ ہیڈکوارٹر اسلام آباد ہیں اس وقت جو وقتی سپورٹس کا ہیڈ ہے۔ اس کے پاس کمنٹیٹرز کی کوئی باقاعدہ لسٹ نہیں ہے۔ اسے شاید یہ علم بھی نہیں ہے کہ اس وقت کتنے کمینٹر O/S ہیں کنتے AA اور ’A‘ ہیں۔ وہ یہ بھی نہیں جانتے کتنے اس دنیا سے چلے گئے اور کون ملک چھوڑ کر چلا گیا۔ ریڈیو پاکستان کا وہ وقت اچھا تھا جب کسی سیریز سے قبل کمنٹرز کا پینل منتخب ہوتا اور کمنٹیٹرز کو پچ الاٹ ہوتے تھے۔ ڈبہ کمنٹری اسلام آباد سے ہوتی ہے صرف اسلام آباد و پنڈی کے مخصوص کمینٹرز اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پچھلے دنوں چیمپیئنز ٹرافی کے میچوں پر ریڈیو نے بہت عرصہ بعد حقوق حاصل کئے۔ لوگوں نے اس کو بہت سراہا سیکرٹری انفارمیشن کی یہ خواہش تھی کہ کمنٹری انگلینڈ سے براہ راست نشر کی جائے پھر سیکرٹری صاحب کو یہ بتایا گیا کہ وقت کم ہے ٹورنامنٹ شروع ہونے والا ہے انگلینڈ سے براہ راست کمنٹری ممکن نہیں۔ امید ہے دوبئی میں ہونے والی سیزیز جس میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میچز ہوں گے۔ ریڈیو پاکستان ابھی سے تیاری پر ہوں گے کہ دوبئی میچ پر براہ راست کمنٹری نشر کریں۔ پاکستان میں کرکٹ کمنٹری کا حال کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے پھر بھی بہت حد تک ریڈیو پاکستان کرکٹ میچوں پر براہ راست کمنٹری دوبارہ شروع کرکے ماضی میں حاصل کئے بڑے اعزاز کو دوبارہ حاصل کر سکتا ہے مستقبل پاکستان کرکٹ کمنٹری کا روشن ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ لانے میں کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے ریڈیو پاکستان سپورٹس چینل کھولنے کی تیاری پر ہے اس لئے ضروری ہے کہ ریڈیو نئے کمنٹرز کی کھیپ تیار کرے۔ بہت کرکٹ آرہی ہے کمنٹیٹرز کم ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن