بین الاقوامی کھیل کرکٹ کی بحالی مگر باقی کھیل نظر انداز کیوں؟
پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان تین میچوں کی سیریز ہونے جا رہی ہے جو کہ بہت اچھی بات ہے اس سے ہم دنیا کو یہ بتا سکتے ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی پاکستان آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان کو غیر محفوظ ملک قرار دیکر اس میں کوئی کھیلنے کے لیے نہیں آنا چاہتا۔ پاکستان میں کوئی کھلاڑی کھیلنا نہیں چاہتا، پاکستان میں کھلاڑی آنے سے اور کھیلنے سے ڈرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں کھیلوں کی سرگرمیوں پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ جس کی ایک وجہ ہم نے خود اپنے آپ کو دنیا سے بالکل الگ تھلک کیا ہوا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ صرف انڈیا ہمارے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل رہا اور صرف کرکٹ کھلاڑی پاکستان نہیں آ رہے۔ اس لئے ہم تنہا ہیں یہ ایک غلط بات ہے اور یہ بات کیوں غلط ہے اس لئے کہ دنیا کے تمام سپورٹس کھلاڑی پاکستان آنا چاہتے ہیں اور صرف ہم انہیں اپنے ملک نہیں بلاتے تمام کھلاڑی ہمارے ملک آنا چاہتے ہیں اور آتے بھی ہیں جیسا کہ کچھ ہفتوں پہلے امریکی شہری پاکستان آئے، کئی ریسلرز اور باڈی بلڈرز پاکستان آئے اور بہت زبردست پروگرامز کئے گئے ان سے پہلے فٹ بالرز پاکستان آئے جنہیں آرمی چیف نے بذات خود خوش آمدید کہا اور ان فٹ بالرز نے پاکستان میں ہی زبردست میچز کھیلے کراچی شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ محفوظ نہیں ہے وہاں بھی انہوں نے میچ کھیلے ۔ ہر سال ہمارے ملک میں دنیا بھر سے کوہ پیما گلگت بلتستان آتے ہیں جن میں امریکن، پورپین اور بھی بہت سے ممالک پاکستان آتے ہیں مگر صرف ہم ان کو نہیں بلاتے ہیں روایتی حریف انڈیا اگر ہمارے ساتھ ایک میچ کھیلنے سے انکار کر دے تو ہم افسوس کرتے ہیں کہ ہم تنہا ہو گئے ہیں۔ دنیا تمام کھیل کھیلتی ہے جبکہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو کہ ہر ملک میں نہیں کھیلا جاتا اور ہر ملک اسے پسند نہیں کرتا اور ہم نے پاکستان میں تمام سپورٹس ختم کر دی جنہیں دنیا جانتی ہے اور ایک اکلوتا کھیل اپنا لیا جیسے زیادہ تر دنیا نہیں جانتی اور نہ ہی کھیلتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ کرکٹ ایک بہت اچھا کھیل ہے اور پاکستان اس کھیل میں بہت آگے ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں جانا جاتا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں اور بھی بہت سے کھیل ہیں اس کے باوجود ہم نے صرف ایک کرکٹ کو ہی اپنایا ہے جبکہ پاکستان میں بہترین فٹ بال، تیراکی، دوڑ، ٹینس، سکواش اور دیگر شعبوں کے کھلاڑی موجود ہیں لیکن سب دھکے کھا رہے ہیں انہیں کوئی نہیں پوچھتا یہ سوچ کر بہت دکھ ہوتا ہے کیونکہ ہم نے خود اپنے آپ کو تنہا کر لیا ہے۔ ہم خود اپنی تنہائی میں خود کفیل ہیں اس کے برعکس پوری دنیا کے کھلاڑی پاکستان آنا چاہتے ہیں ہمیں چاہئے کہ پاکستان کے دیگر سپورٹس کو مضبوط کریں ان کھیلوں کو انٹرنیشنل لیول تک لائیں جنہیں دنیا دیکھتی ہے نہ کہ چند ممالک۔
مومنہ پرویز اختر
گورنمنٹ کالج فارویمن سمن آباد لاہور