مریم نواز سے عائشہ گلالئی تک
چودھری نثار نے کہا ہے کہ میں مریم نواز کو لیڈر نہیں مانتا۔ وہ صرف نواز شریف کی بیٹی ہیں۔ یہی ایک خوبی ان میں ہے۔ شیخ رشید نے بھی یہی بات کہی ہے۔ مریم نواز کا موازنہ کسی طور بھی بے نظیر بھٹو سے نہیں کیا جا سکتا۔ بے نظیر بھٹو ایک لیڈر ہیں۔ بڑے لیڈر کی بیٹی تھیں۔ شہید بھٹو کی طرح شہید بی بی کا ذکر بھی احترام سے کیا جاتا ہے۔
شیخ صاحب نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کا جو حال ہوا ہے اس کی بڑی ذمہ دار مریم نواز ہیں۔ نواز شریف کو بھی اس کا احساس ہوا ہے۔ انہوں نے مریم نواز کی بجائے کلثوم نواز کو ٹکٹ دیا ہے۔ وہ اس کے فوراً بعد انگلستان چلی گئی ہیں اور ہسپتال پہنچ گئی ہیں۔
کہتے ہیں کہ وہ بیمار ہیں۔ کچھ لوگ اسے بھی نواز شریف کی متنازعہ بیماری کی طرح دیکھ رہے ہیں مگر میں کلثوم نواز کی بہت عزت کرتا ہوں۔ وہ ایک غیرسیاسی خاتون ہیں۔ اسی لیے انہوں نے جب بھی کچھ سیاسی کردار ادا کیا خوب کیا۔ اللہ انہیں جلد صحت یاب کرے۔
شریف فیملی کو وہ ایک تحریک کے ذریعے سعودی عرب لے جانے میں کامیاب ہوئیں۔ میں نواز شریف کے لیے تحفظات رکھتا ہوں مگر میں نے کلثوم نواز کا ساتھ دیا۔ مجھے یاد ہے انہوں نے مجھے کہا کہ میں سیاستدان نہیں نہ آپ میرے لیے ایک ممتاز کالم نگار ہو۔ میرا رشتہ آپ کے ساتھ صرف یہ ہے یونیورسٹی اورینٹل کالج میں آپ کے ساتھ تھی اور آج بھی میں اسی طرح محسوس کرتی ہوں۔
نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد بھی مریم نواز سمجھتی ہیں کہ وہ پاکستان کی وزیراعظم بننے والی ہیں؟ چودھری نثار کہتے ہیں کہ بچے بچے ہوتے ہیں اور غیرسیاسی ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ خبر شائع ہوئی ہے کہ چودھری نثار کو وزیراعظم بنانے کے لیے لابنگ شروع ہو گئی ہے۔ میں تو حیران پریشان ہوں کہ نواز شریف نے چودھری نثار کو وزیراعظم کیوں نہ بننے دیا۔ اہل لوگوں کو آگے لانے کی بجائے نااہل لوگوں پر بھروسہ کرنا اور کمزور لوگوں کو طاقتور دفتروں میں بٹھانے کی وجہ سے نواز شریف کا یہ حال ہوا ہے۔ انہوں نے نااہل لوگوں کو اپنا وفادار سمجھ لیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وزیر خارجہ کے طور پر بھی سب سے جینوئن آدمی چودھری نثار ہیں۔
مریم نواز آج کل کلثوم نواز کے لیے الیکشن کمپین چلا رہی ہے۔ ممبر قومی اسمبلی نوجوان لیڈر حمزہ شہباز کو اس مہم سے الگ کر دیا گیا تو وہ لندن چلے گئے ہیں۔ کلثوم نواز کی عیادت کی اور انہیں اصل صورتحال سے آگاہ کیا۔ سنا ہے کہ کلثوم نواز کو تکلیف ہوئی۔
مریم نواز اپنے لئے دعا کرانے چرچ (گرجا گھر) میں مسیحیوں کے پاس پہنچ گئیں۔ میں چرچ میںدعا کی تقریب میں خود کئی دفعہ گیا ہوں۔ ہر شخص کو اپنے طریقے سے دعا کرنے کا حق ہے مگر مریم کو کسی مسجد میں بھی جانا چاہیے۔ شاہی مسجد میں امام صاحب اور عالم دین عبدالخبیر آزاد ان کے منتظر کھڑے رہ گئے۔
مریم تقریر موثر طریقے سے کرتی ہیں۔ وہ بولتی اچھا ہیں۔ وہ دیکھنے میں بھی اچھا لگتی ہیں۔ بولنے میں بھی اچھا لگتی ہیں۔ گذارش ہے کہ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد مریم صفدر کہلانا شروع کر دیں مگر کیپٹن صفدر بولیں تو گڑ بڑ ہو جاتی ہے۔ وہ ایم این اے کلثوم نواز کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کی حیثیت سے بنے ہیں۔
مریم نواز کا موازنہ بے نظیر بھٹو سے نہیں تو عائشہ گلالئی سے تو کیا جا سکتا ہے۔ وہ بھی آج کل خبروں میں ہے مگر اسے اپنے لیڈر عمران خاں کے لیے گندی زبان استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ وہ عمران کے خلاف اعلانات سے صرف ایک دن پہلے ان کے بالکل ساتھ بیٹھی تھیں تو ایک دن میں یہ کیا سے کیا ہو گیا ہے۔
عائشہ نے کہا عمران جھوٹا، مکار، بدکردار اور منافق ہے۔ ہسپتال کے نام پر پیسہ کھانے والوں کی سیاست نہیں چلے گی۔ عمران کا تختہ الٹ چکا ہے۔ کوئی مجھے پارٹی سے باہر نہیں نکال سکتا۔ تحریک انصاف نہیں چھوڑوں گی۔ عمران کا وزیراعلیٰ دو کروڑ کا سوئمنگ پول بنا رہا ہے۔ نجانے اس میں کون نہائے گا۔ اس کا انکشاف بھی عائشہ کریں گی۔ عائشہ نے کہا کہ پی ٹی آئی عمران خان کی جاگیر نہیں ہے۔ میری گذارش عائشہ سے ہے کہ پاکستان میں کونسی سیاسی جماعت پارٹی لیڈر کی جاگیر نہیں ہے۔ نواز شریف نااہل ہونے کے بعد بھی ن لیگ کا سردار ہے؟ عائشہ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے کل تک ان کے جذبات کیا تھے۔ وہ اتنی مدت سے تحریک انصاف میں ہیں۔ اب بھی ہیں۔ اگر انہیں نہیں نکالا گیا تو یہ بھی عمران خان کی بڑائی ہے۔
میری گذارش ہے کہ اس مسئلے کو گھر میں حل کر لیا جائے۔ عمران خان سے جو توقعات عائشہ کی ہیں وہ پوری کی جائیں۔