اثاثہ جات ریفرنس: زرداری کیخلاف22 ہزار مصدقہ دستاویزات ہیں‘ فیصلے سے غلط مثال بنی‘ نیب بریت چیلنج کر دی
راولپنڈی (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر آصف زرداری کی اثاثہ جات ریفرنس میں بریت کا احتساب عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کر دیا۔ ہفتہ کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے آصف زرداری کو اثاثہ جات کیس میں بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے آصف زرداری کی بریت کا فیصلہ شواہد کو دیکھے بغیر اور میرٹ پر نہیں کیا، آصف زرداری کو سرسری سماعت کے نتیجے میں بری کرکے ایک غلط مثال قائم کی گئی۔نیب کی اپیل کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے اہم ریکارڈ پیش نہیں کرنے دیا اور مقدمے کے اہم گواہوں کو نظرانداز کیا۔ نیب نے اپیل میں دعوی کیا ہے کہ اس کے پاس آصف زرداری کے خلاف 22 ہزار تصدیق شدہ دستاویزات ہیں جو ان کی آف شور کمپنیوں، سرے محل اور بینک اکائونٹس سے متعلق ہیں جب کہ سابق صدر کے خلاف دیگر ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔ نیب نے اپیل میں کہا ہے کہ کیس میں جتنا مواد باہر سے منگوایا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آصف زرداری اور ان کا خاندان بہت سی آف شور کمپنیوں کا مالک ہے جب کہ سرے محل سمیت مرزا شوگر مل سے متعلق بھی ریکارڈ موجود ہے، عدالت چاہے تو ریکارڈ طلب کرے جس کی بنیاد پر مزید کارروائی ہوسکتی ہے۔ نیب نے اپنی اپیل میں کہا ایسے نا قابل تردید شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر آصف زرداری کے خلاف میرٹ پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے جبکہ احتساب عدالت نے میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا۔ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ نیب نے اپیل میں مزید موقف اختیارکیا کہ اثاثہ جات ریفرنس میں ہمارے ٹھوس دلائل کو عدالت نے غیر قانونی طور پر رد کیا اور درخواست میں استدعا کی گئی کہ بریت کو ختم کرکے نیب قانون کے مطابق سزادی جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ راولپنڈی کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو 16 سال بعد غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کیس میں بری کردیا تھا۔ نیب راولپنڈی نے کیس کی پیروی کے لیے سپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے 27سال جھوٹے الزامات کا سامنا کیا، نیب شرمندگی سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے 2 ادوار اور پرویز مشرف دور میں آصف زرداری کا احتساب ہوا۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کے خلاف مہم جوئی پر اربوں روپے خرچ کئے گئے ، نیب کی اصلیت بے نقاب ہو چکی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکے ہیں لیکن ان کی گرفتاری کی کوئی بات نہیں کرتا۔ نواز شریف کی فیملی کے خلاف انکوائری ہو چکی ہے، شواہد کے باوجود نہ نام ای سی ایل میں ڈالے گئے نہ گرفتاری کی گئی۔ نواز شریف فیملی کی گرفتاری کی بات نہیں کی جا رہی۔ پی پی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔ پی پی کا آدمی ہو تو گرفتاری بھی ہوتی ہے اپیل بھی فائل ہوتی ہے، ہماری ہر کوشش کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو بچانے کیلئے کر رہے ہیں۔ شریف خاندان کے کسی فرد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال کر دکھایا جائے۔ چیئرمین نیب کا کردار بھی جانبدارانہ ہے۔ جب ریفرنس فائل کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کرپشن کی گئی۔ پی پی کے ساتھ نیب کا رویہ جارحانہ ہوتا ہے۔