سرکاری عمارتوں میں لگنے والی آگ کبھی کنٹرول نہیں کی جا سکی
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + وقائع نگار + نامہ نگار) آئی ٹی ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں آتشزدگی سے سافٹ ویئر پارک میں آئی ٹی کے شعبے اور اس کے برآمد کنندگان کا بھاری نقصان ہوا ہے ، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ٹی کمپنیوں کو اپنے آپریشنز جاری رکھنے کے لئے امداد دی جائے۔ آئی ٹی ایسوسی ایشن کے چیئرمین برکان سعید نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ آئی ٹی پارکس میں عالمی معیار کا فائر سیفٹی سسٹم لگایا جائے ۔اس سے پہلے بھی ایک آٹی عمارت سیلاب کی نذر ہو گئی تھی اور اب آتشزدگی کا یہ واقعہ ہو گیا ہے اور آئی ٹی کمپنیوں کو بنکوں سے قرضے بھی دئیے جائیں تاکہ وہ دوبارہ سے کام شروع کر سکیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب کا دفتر عوامی مرکز میں نہیں تھا وہ خود نجکاری کمیشن میں واقع اپنے دفتر میں بیٹھتے ہیں عوامی مرکز کے پانچویں فلور پر وفاقی ٹیکس محتسب آفس کا آئی ٹی سینٹر تھا جس وقت پانچویں فلور میں لگنے والی آگ سے پٹاخے چلنے لگے تو ریڈ زون کی سکیورٹی کیلئے موجود فرنٹیئر کانسٹیبلری اور کوئیک رسپانس فورس کے دستے الرٹ ہوگئے۔ 25 منٹ میں پولیس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں وہاں پہنچ گئیں لیکن اس وقت آگ شعلوں کے ساتھ بلند ہوچکی تھی۔ راولپنڈی ریسکیو1122 اور فائر بریگیڈ کو دن تین بجے کال کرکے عوامی مرکز میں لگی شدید آگ بجھانے کیلئے مدد کو بلایا گیا۔ اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں میں لگنے والی آگ کبھی بھی کنٹرول نہیں ہوسکی9 نومبر1993 ء کو پارلیمنٹ ہائوس میں آگ لگی تو اس وقت بھی یہ قومی عمارت مکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئی تھی جولائی2000 ء میں چائنا چوک میں شہید ملت سیکرٹریٹ میں لگنے والی آگ بھی اس کے13 ویں فلور سے شروع ہوکر بیسمنٹ تک پہنچ کر بجھی تھی جبکہ عوامی مرکز میں لگنے والی آگ بھی بے قابو ہی رہی اور اس نے پوری عمارت میں رکھی ہر چیز بھسم کر ڈالی۔ عوامی مرکز کے سکیورٹی گارڈ علی رضا نے سب سے پہلے چوتھے فلور سے نیچے چھلانگ لگائی اس وقت عمارت کے نیچے موجود چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت پانچ افراد نے چادر پھیلا کر اسے بچانے کی کوشش کی لیکن وہ افراد اسے نہ بچا سکے۔ عوامی مرکز سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے پہلے دور حکومت میں وفاقی وزارت پیداوار نے بنایا تھا تاکہ ملکی صنعتی ترقی اور منصوبوں کو اس سینٹر میں مسلسل نمائشوں سے عوام کے سامنے رکھا جا سکے لیکن ان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اس سینٹر میں کئی سرکاری دفاتر قائم اور ختم ہوتے رہے لیکن یہ مرکز ہمیشہ کسی نہ کسی شکل میں کام کرتا رہا۔