میانمار حکومت نے روہنگیا عسکریت پسندوں کا ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کا اعلان مسترد کر دیا
ینگون / نئی دہلی )اے این این+صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ( میانمار میں روہنگیا عسکریت پسندوں نے ریاست راکھائن میں جاری بحران کو کم کرنے کیلئے ایک ماہ کی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ ارکان روہنگیا سالویشن آرمی)آرسا( نامی تنظیم نے کہا ہے کہ اس جنگ بندی کا آغاز اتوار سے ہوگیا ہے اور انہوں نے میانمار کی فوج سے بھی کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔ تاہم میانمار حکومت نے جنگ بندی مسترد کر دی ہے۔ آرسا کی جانب سے 25 اگست کو ایک پولیس چوکی پر حملے کے جواب میں میانمار کی فوج وسیع پیمانے پر آپریشن کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امدادی تنظیموں کو میانمار سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے فوری طور پر 77ملین ڈالر درکار ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کے بعد بھارت سے بھی ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق نریندر مودی نے میانمار کے دورے کے دوران وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے ملاقات میں کہا تھا کہ ینگون کو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے اور وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ینگون کی فوج کی کارروائی کی حمایت کرتے ہیں۔ پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں چودہ ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق میانمار کی فوج کی طرف سے بچھائی جانے والی بارودی سرنگ پھٹنے کے نتیجے میں 3 روہنگیا مسلمان جاں بحق ہو گئے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے میانمار میں روہنگیا باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کو 'بڑی مثبت پیش رفت' قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے متاثرین کی امداد کے لیے محفوظ رسائی مل سکے گی۔ علاوہ ازیں ترکی کے ہیکرز نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے میانمار کی متعدد سرکاری اور غیرسرکاری ویب سائٹس ہیک کرلیں۔ میانمار کے ڈائریکٹر آئی ٹی اور سائبر سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر یو نائنگ موئی نے کہا کہ سائبر حملوں کا آغاز 31 اگست سے ہوا جو تاحال جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد ویب سائٹس ہیک ہوچکی ہیں، شبہ ہے کہ یہ مہم ترک ہیکرز کی جانب سے چلائی جارہی ہے، ویب سائٹس کو ہیک کرنے کے بعد ان پر روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرنے کے پیغامات درج کئے گئے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق میانمار حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کرے گی۔