• news

افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کرنے سے آبادی بڑھی: چیف شماریات

اسلام آباد(آن لائن ) گذشتہ 19 سالوں کے دوران بلوچستان کے 21 اضلاع میں بلوچی بولنے والے افراد کی تعداد میں کمی جبکہ 9 پشتون اکثریتی اضلاع میں آبادی میں کوئی اضافہ سامنے نہیں آسکا۔مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کی مجموعی اوسط آبادی میں قومی اوسط 2.4 فیصد کی نسبت کہیں زیادہ اضافہ ہوا، اور بلوچستان میں اضافے کی شرح 3.37 فیصد رہی۔اعداد و شمار کے مطابق آبادی میں سب سے زیادہ اضافہ وفاقی دارالحکومت میں 4.91 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔واضح رہے کہ حکومت بلوچستان نے اب تک 25 اگست کو جاری ہونے والے مردم شماری کے نتائج پر سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان نتائج پر قوم پرست افراد کا کوئی تبصرہ سامنے آیا ہے۔ مردم شماری کے نتائج کے مطابق 19 سالوں کے دوران صوبہ بلوچستان کے 21 اضلاع میں جہاں بلوچ باشندوں کی اکثریت تھی، بلوچ آبادی 61 فیصد سے کم ہو کر 55.6 فیصد ہوگئی۔تاہم 1998 میں ملک بھر میں موجود بلوچ افراد کی کْل تعداد 4 ملین کی نسبت 2017 میں یہ تعداد 6.86 ملین ہوچکی ہے۔خیال رہے کہ ان اعداد و شمار میں کوئٹہ اور سبی اضلاع کی آبادی شامل نہیں جہاں بلوچ اور پشتون سمیت مختلف قومیتوں کے افراد رہائش پذیر ہیں۔مردم شماری کے دوران اکھٹا کی گئی معلومات کے مطابق اب کوئٹہ میں 2.275 ملین افراد آباد ہیں جو بلوچستان کی کْل آبادی کا 18.4 فیصد حصہ ہے۔اگست 2017ء میں 2.06 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں جبکہ اگست 2017ء میں 5.41 ارب ڈالر کی درآمدات کی گئیں اگست 2017ء میں تجارتی خسارہ 3.42 ارب ڈالر رہا رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 3.49 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں جبکہ دو ماہ میں 9.78 ارب ڈالر کی درآمدات کی گئیں دو ماہ میں تجارتی خسارہ 6.29 ارب ڈالر پر پہنچ گیا۔دریں اثناء چیف شماریات آصف باجوہ نے کہا ہے مردم شماری پر سندھ کے اعتراضات دور کردئیے گئے ہیں، مردم شماری میں ایک چولہے کو ایک گھرانہ تصور کیا گیا ہے ٗ کراچی کے سات دیہی علاقے اب شہری علاقے قرار دے دیے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا افغان مہاجرین کو بھی عام آبادیوں میں شمار کیا گیا ہے ٗافغان مہاجرین کی 1998ء میں گنتی مہاجر کیمپوں میں کی گئی، 2005ء کے بعد افغان مہاجرین آبادیوں میں آگئے۔انہوں نے بتایا مردم شماری کے دوران شہری آبادیوں کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا جبکہ دیہی علاقوں میں آبادی کو موضوعات کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا ہے۔ افان مہاجرین کے مرد شماری میں شامل کرنے سے آبادی بڑھی۔

ای پیپر-دی نیشن