سینٹ :وزیر اعظم وزرائے اعلی کی نااہلی پر متبادل نظا م کیلئے آئینی ترمیم قائمہ کمیٹی کے سپرد
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود سینٹ میں غیرمعمولی طور پر بیرونی معاہدوں کی پارلیمان سے توثیق کا بل متعارف کرانے کی تحریک کو مسترد کردیا گیا اکثریت جماعتوں نے مخالفت برائے مخالفت کے تحت پاکستان تحریک انصاف کے بل کی محرک ہونے پر ساتھ نہیں دیا جبکہ اسی معاملے پر حکومتی اتحادی جماعتوں نے پیپلزپارٹی کی قرار داد کو پورے زوروشور سے حمایت کی ۔ ایوان میں سینیٹر شبلی فراز نے تحریک پیش کی کہ بیرونی معاہدوں کی پارلیمان سے توثیق کے اہتمام کا بل پیش کرنے کی اجازت دی جائے، تحریک انصاف کی منظوری کیلئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے رائے شماری کرائی اکثریت نے ساتھ نہ دیا جس پر بیرونی معاہدوں کی پارلیمان سے توثیق بل 2017ء متعارف کرانے کی تحریک مسترد ہوگئی ۔ سینیٹر شبلی فراز نے اس حوالے سے گلے شکوے کئے اور کہا ایک طرف اس معاملے پر سب قرار داد کی حمایت کررہے ہیں دوسری طرف اس معاملے پر بل کی تحریک پر ساتھ نہیں دیا گیا ۔ سینیٹر شبلی فراز نے اس موقع پر اپنے والد احمد فراز کا شعر بھی پڑھا کہ ’’مجھے خانقاہوں کی چال میں گرگسوں کا چلن لگا‘‘۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پارلیمان سے بیرونی معاہدوں کی تحریک پر حکومت کی جانب سے وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی۔ زاہد حامد نے کہا ایک ایسا ہی شیریں مزاری کا بل قومی اسمبلی میں زیرغور ہے۔ پہلے شیریں مزاری کے اس بل پر فیصلہ ہو جانے دیں۔ آرٹیکل 91 میں ترمیم کا شبلی فراز کا بل سینٹ میں پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔ زاہد حامد نے کہا سپیکر قومی اسمبلی کو وزیراعظم بنانا اصول کے مطابق ہیں۔ ترمیم میں کہا گیا ہے انتقال یا برطرفی سے وزیراعظم کا عہدہ خالی ہو تو سپیکر فوری وزیراعظم کی ذمہ داری سنبھال لیں‘ سات دن کے اندر قومی اسمبلی کا نیا اجلاس بلاکر وزیراعظم منتخب کیا جائے۔ اس دوران کابینہ سپیکر کی سربراہی میں فرائض سرانجام دے۔ سینیٹر محسن لغاری کا آئین کے آرٹیکل 136 میں ترمیم کا بل سینٹ میں پیش کر دیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ بل میں کہا گیا ہے وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہونے پر وقتی طور پر سینئر وزیر کو وزیراعلیٰ تعینات کیا جائے۔ وزیراعلیٰ کے انتقال یا اسمبلی رکنیت ختم ہونے پر فی الوقت سینئر وزیر کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ پیاز مہنگا ہونے کی بازگشت سینٹ میں بھی پہنچ گئی۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا ملک میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ بلوچستان میں پیاز کی فصل تیار ہے لیکن کسانوں سے فصل نہیں لی جا رہی‘ آج حکومت کے اجلاس میں پیاز درآمد کرنے کی منظوری دی جائے گی‘ حکومت باہر سے پیاز نہ منگوائے۔ سینیٹر کلثوم پرویز نے کہا بلوچستان سے پیاز لینے کی بجائے باہر سے منگوایا جا رہا ہے۔ باہر سے پیاز منگوایا گیا تو بلوچستان کا پیاز سمندر میں ڈال دیں گے۔ قائداعظم محمد جناح کے یوم وفات کے موقع پر سینٹ میں بابائے قوم کے بلند درجات کے لئے دعا کی گئی۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے بابائے قوم محمد علی جناح کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا کرائی۔ قائد ایوان اور پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر سمیت مختلف ارکان نے بانی پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول کے لئے بانی پاکستان کی تعلیمات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ سینٹ میں وزیراعظم اور وزیر اعلی کی نااہلی کی صورت میں نئے مرکزی و صوبائی قائد ایوان کے انتخابات تک متبادل نظام حکومت کیلئے آئینی ترمیم متعارف کرا دی گئی بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ جمہوریت کی بالادستی کی حمایت آئین ،پارلیمنٹ اور پارلیمانی ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے انتخابی قانون کے بل پر ایوان کی تیاری کیلئے معیاد میں مزید سات ایام کار کی توسیع کرنے کی تحریک پیش کی تحریک کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کے اہتمام کے بل کی قومی اسمبلی سے 90دنوں میں منظور نہ ہونے پر اسے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کی عائشہ رضا تحریک کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ ایوان بالا میں عالمی معاہدات کی پارلیمنٹ سے توثیق کی قرار داد سینیٹر کریم احمد ٹوانہ نے پیش کی قرار داد میں کہا گیا ہے یہ ایوان سفارش کرتا ہے حکومت تمام بین الاقوامی کنونشنز معاہدے ، شرائط اور وعدے کی توثیق کیلئے سینٹ میں پیش کرے ۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے قرار داد کی مخالفت کی اور بتایا اس قسم کا بل قومی اسمبلی میں بھی آیا تھا قرارداد کی ضرورت نہیں‘ پیپلزپارٹی ، حکومتی اتحادی جماعتیں جمعیت علماء اسلام (ف)،نیشنل پارٹی ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی ،پاکستان تحریک انصاف نے قرار داد کی حمایت کی رائے شماری کرائی تو قرار داد کو کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا ۔ کوئٹہ‘ اسلام آباد پی آئی اے کی پروازوں کے شیڈول سے متعلق قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے پیش کی قرار داد میں کہا گیا ہے یہ ایوان سفارش کرتا ہے پی آئی اے کوئٹہ سے آنے اور جانے کیلئے حسب ذیل شیڈول کے مطابق پروازیں چلائے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابرنے کہا ہے حکومت نے پرنٹ میڈیا کا گلا گھونٹنے کیلئے ایک آرڈیننس تیار کر لیا ہے جس کے تحت مرکزی حکومت کے ماتحت ایک ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے جو پرنٹ میڈیا کو گاہے بگاہے ڈکٹیشن دے گی۔ سینٹ میں عوامی اہمیت کے نکتے پر بات کرتے ہوئے اینٹی پرنٹ میڈیا آرڈیننس کا مسودہ لہراتے ہوئے انہوں نے کہا یہ مسودہ رازدارانہ طورپر رات کی تاریکی میں تیار کیاگیا ہے اور اسے پارلیمنٹ اور اسٹیک ہولڈروں سے بھی چھپا کر تیار کیاگیا تاکہ اخبارات کا گلا گھونٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا یہ اتھارٹی قطعی ناقابل قبول ہے اور مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی چیلنج کیا کہ متعلقہ وزیرمملکت مریم اورنگزیب کو اس کے متعلق کوئی علم نہیں تھا اور انہوں نے اس ضمن میں وزارت اطلاعات کا ایک ایک خط بنام چیئرمین پریس کونسل آف پاکستان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ 3مارچ 2017ء کو وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی اثاثہ کو اس بارے میں ایک پریزنٹیشن دی گئی تھی اور انہوں نے پی سی پی کی انتظامیہ کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ اس آرڈیننس کو پیمرا ایمنڈمنٹ ایکٹ 2007ء کی طرز پر بہتر بنائیں۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا مریم اورنگزیب ایک محترم شخصیت ہیں اور جب وہ یہ کہتی ہیں وہ اس بارے میں آگاہ نہیں تھیں تو شاید وہ سچ کہہ رہی ہیں‘ لیکن ایک بات ناقابل تردید ہے وزارت اطلاعات میں کسی نے رازداری کیساتھ ان کا نام استعمال کرکے یہ آرڈیننس لاگو کرنا چاہا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وزارت اطلاعات کا یہ خط سینٹ سیکرٹریٹ کو دیا تاکہ اس کی تحقیقات کروائی جا سکیں۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس آج منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں نجی کارروائی کا دن تھا۔ اس دوران مختلف ارکان کی طرف سے پیش کی جانے والی تحاریک‘ قراردادوں اور ایجنڈے میں شامل دیگر امور پر غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ 11 ستمبر کی مناسب سے قائداعظم محمد علی جناح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ سینٹ میں ارکان اور وزراء کی عدم موجودگی کے باعث ایجنڈے میں شامل بیشتر امور مؤخر کر دیئے گئے۔ بعض ایجنڈا آئٹمز کا جواب دینے کیلئے متعلقہ وزراء موجود نہیں تھے اور ان کی طرف سے معاملہ مؤخر کرنے کی درخواست تھی جس پر قائم مقام چیئرمین نے یہ آئٹمز مؤخر کر دیئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے ایوان بالا کا احترام کیا جانا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے رکن نعمان وزیر اپنے الفاظ واپس لیں۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملے پر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ یہ ایوان بالا ہے‘ مچھلی منڈی نہیں۔ پی ٹی آئی کے رکن نعمان وزیر نے یہ کہہ کر ایوان کی توہین کی ہے۔ اس لئے وہ اپنے الفاظ واپس لیں اور اس ایوان کا احترام کریں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ مچھلی منڈی کا لفظ محاورتاً استعمال کیا۔ ایوان قواعد کے تحت نہیں چل رہا‘ اس لئے میں نے ایسا کیا۔ ایوان بالا میں ملک میں ڈیموکریٹک سوک ایجوکیشن یعنی ’’جمہوریت اور شہرت‘‘ کو تعلیمی نصاب کا لازمی حصہ بنانے کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی۔