احتساب عدالت ملزموں کی غیر موجودگی میں بھی سزا سنا سکتی ہے
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) احتساب عدالت پیش نہ ہونے پر قانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے ملزمان کی غیر موجودگی میں بھی فیصلہ دے کر سزا سنا سکتی ہے۔ نیب قانون کے تحت احتساب عدالت میں سماعت سے پہلے ملزمان کو پیشی کے لیے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں نوٹس جاری کرنے کے بعد بھی اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوں تو عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ملزمان کی غیر موجودگی میںقانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ دے کر سزا سنا دے، جبکہ عام عدالت کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے، عام عدالت ملزم کی غیر موجودگی میں شہادتیں تو ریکارڈ کر سکتی ہے لیکن سزا نہیں سنا سکتی۔ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نیب عدالت میں دائر کیے جا چکے ہیں اب ہر سماعت میں انہیںخود پیش ہو نا ہو گا سپریم کورٹ کے 2004ء کے ایک فیصلے کے مطابق حاضری سے استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کرنے کے لیے بھی ملزم کا عدالت میں خود پیش ہو نا ضروری ہے۔ اس ملزم کو استثنیٰ نہیں مل سکتا جو استثنیٰ کی درخواست دائر کرنے کے موقع پرخود عدالت میں موجود نہ ہو۔ عدالت کی طرف سے حاضری میں استثنیٰ بھی اس صورت میںدیا جائے گا جب ملزم کا وکیل عدالت میں ضمانت دے کہ جب بھی عدالت ملزم کو بلائے گی تو وہ پیش ہو گا اور ملزم کی غیر موجودگی میں اس کا وکیل ہر تاریخ پر خود پیش ہوتا رہے گااور اگر عدالت سمجھے کہ ملزم کا پیش ہونا ضروری ہے تو ملزم کو پیش کرے گا۔ نیب قانون کے مطابق اگر ملزم عدالت میں پیش نہ ہو اور عدالت سمجھے کہ ملزم مقدمے کی تفتیش اور سماعت کے عمل میں تعاون نہیں کر رہا تو عدالت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے، وارنٹ جاری ہونے کے بعد ملزم کو خود عدالت میں پیش ہو کر وارنٹ خارج کرانا ہوں گے یا پھر عدالت عالیہ میں ضمانت کے لیے آئینی درخواست دائر کرنا ہو گی۔ ریفرنسز کی سکروٹنی مکمل ہونے کے بعدنیب قانون کی دفعہ265سی کے تحت ملزمان کو ریفرنسز کی نقول دی جائیں گی اور باقاعدہ مقدمے کی کارروائی کا آگے بڑھائی جائے گی۔