• news

نئی یونین کونسلوں میں ڈسپنسری ویٹرنری ہسپتال نہیں‘ پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات

لاہور(خصوصی رپورٹر/کامرس رپورٹر+ کلچرل رپورٹر + وقائع نگار خصوصی)پنجاب اسمبلی کا اجلاس پی کی سہ پہر 4بج کر 40منٹ پر شروع ہوا ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں کے حکم پر اسمبلی سیکرٹری نے چار رکنی پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا جس میں میاں مناظر حسین رانجھا، رئیس محمد محبوب احمد ، رمیش سنگھ اروڑااور سعدیہ سہیل رانا شامل ہیں ۔ وقفہ سوالات سے قبل 11ستمبر کو قائداعظم کے یوم وفات اور سابق رکن اسمبلی جلال الدین ڈھکو کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی ۔ وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ آصف سعید منھیس نے رکن اسمبلی محمد ارشد ملک ایڈووکیٹ کے سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے ہر یونین کونسل میں ڈسپنسری اور ویٹرنری ہسپتال موجود تھا تاہم نئی یونین کونسلیں بننے کے بعد وہاں ڈسپنری اور ویٹرنری ہسپتال نہیں ہیں ، محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ وہاں پر بھی یہ سیٹ اپ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے ۔ اس وقت محکمہ ڈور سٹیپ پر ہی فارمرکو ویٹرنری سروسز مہیا کررہا ہے ۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سپیشل ایجوکیشن چوہدری محمد شفیق نے کہا کہ سپیشل بچوں کے لئے تعلیمی ادارہ قائم کرنے سے قبل وہاں سروے کیا جاتا ہے اور سروے کے بعد وہاں ادارہ قائم کیا جاتا ہے ۔ خدمت کارڈ کے ذریعے مالی معاونت کیلئے گزشتہ سال 2016ء میں ایک ہزار 427خصوصی حضرات کی رجسٹریشن کی گئی ۔ محکمے میں خالی اسامیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب تک 284اسامیاں پُر کر لی گئی ہیں۔ قائد حزب اختلاف محمود الرشید نے کہا ہے کہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ اسے روکا جائے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے دو سیکرٹریز عطا تارڑ اور ساجد ظفر ڈار سی ایم آفس میں بیٹھے ہیں اور انہیں جو ہدایات ملتی ہیں‘ ان کے تحت وہ حلقے میں کام کرا رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو جتوانے کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے افسر حلقوں میں موجود ہیں اور ترقیاتی کام کر رہے ہیں۔ سڑکیں بن رہی ہیں۔ آزادکشمیر کے وزیراعظم تین دن لاہور میں ٹھہرے ہیں اور اس دوران انہوں نے کشمیری ووٹروں کی حمایت کو یقینی بنایا ہے۔ پچھلے ایک ماہ کے دوران 6000 افراد کو نوکریاں دی گئی ہیں۔ 200 ٹرانسفارمر نصب کئے گئے ہیں۔ یہ پری پول رگنگ ہے جس کے خلاف میں احتجاج کرتا ہوں۔ پیپلزپارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی سردار شہاب الدین نے کہا کہ این اے 120 میں پنجاب کی ساری نوکرشاہی وہاں موجود ہے۔ یہ الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔ صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے میاں محمود الرشید اور سردار شہاب نے جو الزامات لگائے ہیں وہ غلط اور بے بنیاد ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ صوبے میں کچھ سالوں سے بوٹی مافیا ختم ہو گیا ہے مگر اس کی جگہ اب پرائیویٹ اکیڈمیوں کی لوٹ مار شروع ہو گئی ہے۔ ایک اکیڈمی نے پچھلے سال اس حکومتی شخص کو 18 کروڑ روپے دیئے اور اس شخص نے اس سال 10 کروڑ وصول کئے ہیں۔ دنیا میں کسی جگہ دو دفعہ امتحان نہیں ہوتا۔ یاای کیٹ، ایم کیٹ ختم کر دیں یا سرکاری اداروں میں اسکی تعلیم دیں۔ نماز مغرب کے وقفہ کے بعد اجلاس شروع ہوا تو ارکان کی تعداد 20 تھی جس پر کورم کی نشاندہی کی گئی۔ سپیکر کے حکم پر 10 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں‘ تاہم کورم کے مطابق ارکان ہائوس میں نہیں آئے جس پر سپیکرنے 7:10 منٹ پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج منگل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن