قائداعظم محمد علی جناحؒ… اسلامیانِ ہند کا نجات دہندہ
قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نام لبوں پر آتے ہی ایک ایسی شخصیت کا تصور اُبھرتا ہے جس کا متلاشی آج ہر پاکستانی ہے۔ ہزاروں سال نرگس کو اپنی بے نوری پہ رونا پڑتا ہے‘ تب جاکر ایسے دیدہ ور کسی قوم کو نصیب ہوتے ہیں۔ خوش بخت قوم وہ ہوتی ہے جو زندگی میں ان کی قدر کرتی ہے اور بعداز وصال ان کے نظریات کو حرزجاں بنائے رکھتی ہے۔ بدبخت ہوتی ہے وہ قوم جو ان کے فرمودات کو پس پشت ڈال کر اغیار کے فلسفۂ حیات کو اپنانے کی کوشش کرے۔ ایسا کرنے والی قوم کا حال ’’کوّا چلا ہنس کی چال‘ اپنی بھی بھول گیا‘‘ جیسا ہوجاتا ہے۔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وراثت اور امانت ہے۔ اس وراثت کی ناقدری اور اس امانت میں خیانت کے مرتکب دنیا و آخرت میں ذلیل و رسوا ہوں گے کیونکہ بابائے قوم نے اس مملکت کو حضورپاکؐ کا روحانی فیضان قراردیا تھا۔ یہ تحفۂ خداوندی ہے جس کی قدر و منزلت ہر اس شخص پر واجب ہے جو اس مملکت میں قیام پذیر ہے‘ جو اس کی کوکھ سے پیدا ہونے والا اناج کھاتا ہے، اس کے چشموں سے اُبلنے والے پانی سے اپنی تشنگی دور کرتا ہے۔ یہ دھرتی اپنے باسیوں سے صرف وفا کی طلبگار ہے کیونکہ اس کی موجودگی میں دیگر ضروری اوصاف خودبخود پیدا ہوجاتے ہیں۔ حکمت خداوندی پر رائے زنی بندے کا شیوہ نہیں تاہم پاکستانی یہ ضرور سوچتے ہیں کہ اگر قدرت ان کے نجات دہندہ کو کچھ عرصہ مزید زندگی کی مہلت عطا فرمادیتی تو غالباً ان کی مملکت کو ان گھمبیر مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو اسے سفرِ آزادی کی ابتداء میں در پیش آئے۔ 11ستمبر1948ء محض ایک عظیم رہنما کا یومِ وصال ہی نہیں ہے بلکہ اس نوزائیدہ مملکت اور اس میں بسنے والی قوم کے یتیم ہوجانے کا دن بھی ہے۔ خدائے بزرگ و برتر کی یہی منشاء تھی کہ وہ اپنی قوم کو منجدھار سے بحفاظت نکال کر کنارے تک پہنچادیں اور بس‘ باقی سفر یعنی مملکت کی تعمیر و ترقی کا بارِگراں وہ خود اُٹھائے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر اتنا ہی بوجھ ڈالا جس قدر اس میں برداشت کی سکت تھی۔ اس کی ذاتِ کریم نے ہر آڑے وقت میں اس کی پشتیبانی کی اور صفر سے آغاز کرنے والی یہ قوم بتدریج آگے بڑھتی رہی اس عزمِ صمیم کو زادِ راہ بناکر کہ حالات خواہ کیسے ہی نامساعدکیوں نہ ہوں‘ دشمن چاہے کیسی ہی چالیں کیوں نہ چلیں‘ ہرصورت آگے بڑھتے جانا ہے۔آج قائداعظم محمد علی جناحؒ کی روح یہ دیکھ کر یقینا بہت خوش ہوگی کہ ان کی قائم کردہ اس مملکت کو نقصان پہنچانے کے خواب دیکھنے والے منحوس دشمن ناکام ہوچکے‘ یہ دولخت کردیئے جانے کے باوجود اپنا باقی ماندہ وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہی‘ لاکھ رکاوٹوں کے باوجود یہ جوہری طاقت بن گئی اور اب مختلف میدانوں میں قابلِ رشک ترقی کررہی ہے۔ ہر پاکستانی کو اس صورتحال پر فخر ہونا چاہیے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اس احساسِ تفاخر کو اہل وطن میں خون کی مانند رواں دواں دیکھنے کا آرزومند ہے اور اس ضمن میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کررہا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کو یہ ادارہ آج بھی میرکارواں اور پاکستانی قوم کی فلاح اُن کے افکار سے رجوع میں سمجھتا ہے۔ یہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائداعظمؒ کا پاکستان بنانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس جدوجہد میں تسلسل بھی ہے اور استقامت بھی۔ ناقدین کی نشتر زنی سے بے پروا یہ اپنی منزل یعنی ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی پاکستان کی طرف سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے اکابرین قائداعظمؒ کے بے لوث سپاہی ہیں‘ لہٰذا انہی کی مانند اَن تھک جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کی زیرنگرانی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کا عظیم الشان منصوبہ ایوانِ قائداعظمؒ تقریباً مکمل ہوچکا اور جزوی طور پر وہاں نظریاتی سرگرمیوں کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ گزشتہ روز وہاں پہلی بار بانیٔ پاکستان کے یومِ وفات پر خصوصی نشست کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس کی صدارت تحریکِ پاکستان کے ایک گولڈمیڈلسٹ کارکن محترم آغا احمد حسن نے کی جبکہ ممتاز ماہر قانون اور سابق وفاقی وزیرا یس ایم ظفر‘ معروف دانشور قیوم نظامی اور سجادہ نشین آستانۂ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے حیاتِ قائداعظمؒ کے چیدہ چیدہ پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان لاہور میں بھی حسبِ روایت ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی۔ تحریکِ پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے نشست کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت کی بدولت ہمیں انگریزوں کی غلامی اور متعصب ہندو اکثریت کے امکانی غلبے سے نجات حاصل ہوئی۔ ان کے افکار کی خوشبو ہماری قومی زندگی کا آج بھی احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چل کر اس مملکت کو عالمِ اسلام کی قوت و شوکت کا مرکز بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ نشست میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، تحریکِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف،سجادہ نشین آستانۂ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، چوہدری نعیم حسین چٹھہ، رانا محمدارشد، بیگم مہناز رفیع، چوہدری ظفر اللہ خان، کرنل(ر) سلیم ملک، ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور بیگم خالدہ جمیل نے اظہارِ خیال کیا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے نشست کی نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ افکارِ قائد کی ترویج و اشاعت کے لیے شب وروز کوشاں ہے۔ ایوانِ قائداعظمؒ کارکنانِ تحریکِ پاکستان کے خوابوں کی تعبیر ہے جو انشاء اللہ افکارِ قائد کے فروغ کا عالمی مرکز ثابت ہوگا۔ نشست کے اختتام پر بابائے قوم کے بلندیٔ درجات کے لیے پیر سید احمد ثقلین حیدرچوراہی نے دعا کرائی۔