بدعنوانی روکنے کیلئے جینے ادارے بنائے گئے اتنی ہی کرپشن بڑھی: عدالت عظمیٰ
اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے صوبہ سندھ میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ انسداد بدعنوانی کے جتنے زیادہ ادارے بنائے گئے بدعنوانی میں اتنا ہی اضافہ ہوا ،سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیا معاملہ ہے ۔جسٹس مشیر عالم اور جسٹس دوست محمد پر مشتمل دو رکن بینچ نے محمدیوسف بلوچ نامی درخواست گزار کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔اس دوران نیب کی طرف سے ان ملازمین کو بھرتی کرنے والے ذمہ داران کو ملزم نہ بنانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ نیب نے بھرتی ہونے والے افراد کو تو ملزم بنا لیا لیکن جنہوں نے بھرتی کیا ان کو مقدمہ میں شامل نہیں کیا اور سب سے بڑی کوتاہی کی جبکہ ہائی کورٹ نے ایک ملزم کو ضمانت دی اور نیب نے ضمانت منسوخ کرانے کے اقدامات نہیں کیے۔اگر پہلے ملزم کی ضمانت منسوخ ہوتی تو باقی ملزمان کو ضمانت نہ مل سکتی۔جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا جب ریگولر پولیس ہوتی تھی تو کرپشن کے صرف 100 مقدمات ہوتے تھے اینٹی کرپشن آنے کے بعد مقدمات کی تعداد ہزاروں میں ہو گئی ۔نیب کے آنے کے بعد لاکھوں تک جا پہنچی۔جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم کس ملک میں رہتے ہیں کہ گزشتہ روز سینٹ کو بتایا گیا کہ ایک سابق ایم ڈی اپنے ساتھ ہوائی جہاز لے گیا ہے اوریہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے۔جسٹس دوست محمد نے کہا کہ جس طرح نیب کا نظام چلایا جا رہا ہے وہ درست نہیں یہ ملک میںکرپشن کے خلاف ہائی لیول کا واچ ڈاگ ادارہ ہے۔کوشش کرتے ہیں کہ اس کے خلاف خود کو ریمارکس سے روکیں۔عدالت نے ملزم محمد یوسف کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔