• news

این اے 120: کلثوم نواز کو نفسیاتی برتری، یاسمین راشد نے منظم مہم چلائی

لاہور (فرخ سعید خواجہ) سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے خالی ہونے والی نشست این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں 220 پولنگ سٹیشنوں پر 3 لاکھ 20 ہزار 737 ووٹر پاکستان کے مستقبل کی سیاست کا تعین کریں گے۔ 17 ستمبر کو این اے 120 کے ضمنی الیکشن کی پولنگ ہو گی جبکہ انتخابی مہم آج جمعہ 15 ستمبر کو رات بارہ بجے ختم ہو جائے گی۔ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کی انتخابی مہم کی کمان ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف کے ساتھ میں ہے جبکہ حمزہ شہباز کی قیادت میں کام کرنے والے پنجاب پبلک افیئرز یونٹ اور ان کے لاہور کارکنوں کی ٹیم نے اس انتخابی مہم میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کیا۔ سنیٹر پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور سنیٹر آصف کرمانی کی سرپرستی میں مریم نواز نے زبردست انتخابی مہم چلائی۔ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک، جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات عامر خان و دیگر عہدیداران نے مسلم لیگ ن کی ذیلی تنظیموں اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مریم نواز کے ورکرز کنونشن اور ریلیاں منعقد کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ یونین کونسل کی وارڈ کی سطح پر ڈور ٹو ڈور مہم چلائی گئی۔ 1985 سے 2013 تک مسلم لیگ ن کی اس حلقہ انتخاب میں فتح نے بیگم کلثوم نواز کو نفسیاتی برتری دلا رکھی ہے۔ ادھر پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی انتخابی مہم بھی بہت منظم انداز میں چلائی گئی۔ پی ٹی آئی کے رہنمائوں عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری، چودھری سرور، میاں محمودالرشید، میاں اسلم اقبال، شعیب صدیقی، ولید اقبال، حماد اظہر، جمشید اقبال چیمہ، فرخ جاوید مون، دیوان غلام محی الدین، عامر شیخ و دیگر نے جس طرح یکجان ہو کر ڈاکٹر یاسمین کی انتخابی مہم کو آگے بڑھایا اس نے باوجود اس کے کہ پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد مسلم لیگ ن کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے مقابلے میں نسبتاً کمزور ہیں لیکن پی ٹی آئی کے کارکنوں کے جوش و خروش سے یوں لگتا ہے کہ کانٹے کا مقابلہ ہو گا۔ اس حلقہ انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر اگرچہ جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لیکن قمر زمان کائرہ اور حاجی عزیزالرحمن چن کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے محنت کر کے سیاسی زندگی کا ثبوت ضرور دیا ہے۔ پیپلز پارٹی ورکرز کی ساجدہ میر نے بھی اپنی سی کوشش کی ہے۔ ناہید خان، صفدر عباسی اور سردار حر بخاری نے بھی اس کی انتخابی مہم میں حصہ ڈالا۔ جماعت اسلامی کے امیدوار ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، آزاد امیدوار محمد یعقوب شیخ بھی میدان میں ہیں لیکن دینی و سیاسی جماعتوں کا ووٹ تقسیم ہو چکا ہے جس نے ان دونوں امیدواروں کی کامیابی کے امکان کو یکسر ختم کر دیا ہے۔ اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے اثرورسوخ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ الیکشن 2013 کی طرح ضمنی الیکشن میں بھی ایک لاکھ 63 ہزار سے زائد ووٹ کاسٹ ہوا تو بیگم کلثوم نواز اپنے شوہر میاں نواز شریف سے کم ووٹ حاصل نہیں کریں گی۔ البتہ ووٹ کم کاسٹ ہونے کی صورت میں ان کی فتح کا مارجن اپنے شوہر سے کم ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن