• news

قومی‘ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر پھر ملتوی

لاہور ‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+نیوز رپورٹر+ کلچرل رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) قومی اور پنجاب اسمبلی میں کورم کا مسئلہ حکومت کیلئے چیلنج بنا رہا۔کورم کم ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل 5ویں روز ایجنڈا مکمل کئے بغیر ہی ختم کر دیا گیا، اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے دوران مسلم لیگی خواتین نصیبو لال کا گانا "کدی تے ہس بول وے نہ جند ساڈی رول وے'' موبائل پر سنتی رہیں جبکہ حکومتی ارکان کی عدم دلچسپی اور ایوان کاکورم کم ہونے کی وجہ سے انتہائی اہم ''معلومات تک رسائی کا بل'' اور روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف بحث اور مذمتی قرارداد دوسرے ہفتے بھی منظور نہ کی جا سکی۔گزشتہ ہفتے بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ایک روز بھی ایجنڈا مکمل کر کے ختم نہ ہوا اور حکومت پورا ہفتہ کوم پورا نہ کر سکی۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس کی کارروائی شروع کی تو پیپلز پارٹی کے غلام مصطفی شاہ نے کورم کم ہونے کی نشاندہی کر دی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے گنتی کے بعد کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کارروائی ملتوی کر دی۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ایوان میں دوبارہ آئے اور گنتی کرائی مگر مقررہ تعداد میں ارکان موجود نہ ہونے پر اجلاس (آج)منگل کی صبح ساڑھے 10بجے تک ملتوی کر دیا۔ ملکی و غیرملکی قرضوں کی تفصیلات سے پیر کو قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا گیا۔ پاکستان نے جون 2017ء کے اواخر تک مجموعی طور پر 196 کھرب 33 ارب 50 کروڑ روپے کا ملکی و غیرملکی قرضہ ادا کرنا ہے۔ پیر کو عبدالقہار خان کے سوال کے تحریری جواب سے وزیر خزانہ اقتصادی امور محمد اسحاق ڈار کے جواب میں بتایاگیا کہ جون 2017ء کے آخر تک ملک کا اندرونی قرضہ مجموعی طور پر 130 کھرب 31 ارب 40 کروڑ روپے ہے۔ پاکستان نے مجموعی طور پر 19 ہزار ارب سے زائد کا ملکی و غیرملکی قرضہ ادا کرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یکم جنوری 2013ء تا 30 جون 2017ء تک آئی ایم ایف سے 6 ارب 37 کروڑ 75 لاکھ ڈالر آئی ڈی بی (ST) سے 2 ارب 84 کروڑ 45 لاکھ ڈالر‘ اے ڈی بی سے 4 ارب 10 کروڑ 55 لاکھ‘ آئی بی آر ڈی 56 کروڑ 55 لاکھ‘ آئی ڈی اے 4 ارب 96 کروڑ 38 لاکھ ڈالر‘ آئی ڈی بی سے 58 کروڑ 54 لاکھ ڈالر‘ اوپیک فنڈ سے 7 کروڑ ڈالر آئی این اے ڈی سے 5 کروڑ 56 لاکھ ڈالر‘ اے آئی آئی بی سے 2 کروڑ 65 لاکھ ڈالر‘ ای سی او ٹی بینک سے 7 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا۔ اسی طرح موجودہ حکومت نے گذشتہ چار برسوں کے دوران 10 غیرملکی مالیاتی اداروں سے مجموعی طور پر 19664 ملین ڈالر سے زائد کا قرضہ حاصل کیا۔ آئی ایم ایف کا قرضہ 13 برسوں کے لئے ہے۔ آئی ڈی بی کا دو سال کے عرصہ‘ اے ڈی بی کا قرضہ 20 برسوں کے لئے ہے۔ اس طرح آئی ڈی اے کا قرضہ 26 برسوں کے لئے ہے۔ وقفہ سوالات کی دستاویز میں وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے ایوان کو بتایاگیا کہ 1320 میگا واٹ ساہیوال کول پاور پلانٹ‘ 50 میگا واٹ ہائیڈرو چائنا پاور‘ 100 میگاواٹ یو ای پی ونڈ پاور‘ 100 میگا واٹ سچل انرجی اور 1000 میگا واٹ کا قائداعظم سولر پاور پارک منصوبے مکمل ہو گئے ہیں اور قومی گرڈ میں بجلی دے رہے ہیں۔ جبکہ سی پیک کے تحت پن بجلی‘ سولر اور ونڈ کے دس منصوبے ہیں جن میں سکھر کیناری پن بجلی‘ کاروٹ پن بجلی‘ کوہالہ پاور پراجیکٹ‘ بھاشا پن بجلی‘ قائداعظم سولر پرک‘ ہائیڈرو چائنا پاور‘ یو ای پی ونڈ پاور‘ سچل انرجی‘ لڑی گورجز ونڈ‘ کاچو ایم ڈبلیو‘ ویٹری انرجی کے منصوبے شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ سائبر کرائمز کی روک تھام کے لئے پری وینشن الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو تفتیشی ادارہ بنایا گیا ہے۔ موبائل فون صارفین سے 2017ء میں 43 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ جبکہ رواں سال میں اگست تک 29 ارب روپے جمع ہوئے۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم پورا نہ ہونے پر آج ( منگل ) صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا گیا ،سرکاری ارکان کورم پورا نہ کرسکے۔ اجلاس کی کارروائی وقفہ سوالات سے آگے نہ بڑھ سکی۔این اے 120میں بیگم کلثوم نواز کی جیت کی خوشی میں لیگی ارکان اسمبلی نے اسمبلی احاطے میں جشن منایا اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں دینے کے ساتھ مٹھائی بھی کھلاتے رہے ۔ وزیر صحت پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے بتایا کہ ارکان اسمبلی کے حلقوں میں صحت کے مسائل 24گھنٹے میں حل کرنے کے لئے ’’پارلیمنٹرین لاؤنج‘‘ قائم کردیا گیا ہے، پنجاب بھر میں ضلعی انتظامیہ کے زیر انتظام چلنے والے ڈسپنسریوں کی ذمہ داری محکمہ صحت نے لے لی ہے اور انہیں جدید تقاضوں کے مطابق آپریشنل کیا جارہا ہے ۔ پنجاب میں نئی یونین کونسلز کا قیام عمل میں آیا ہے اور ابھی ان میں بیسک ہیلتھ یونٹ قائم نہیں کئے گئے ،ہماری پہلی ترجیح پرانے بیسک ہیلتھ یونٹس کی حالت کو بہتر بنانا ہے ۔پنجاب بھر میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز،تحصیل ہیڈ کوارٹز،ڈسپنسریز اور بیسک ہیلتھ یونٹ کے لئے ایک ہیلتھ کونسل بنائی گئی ہے ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے پاس 50لاکھ تحصیل ہیلتھ کونسل کے پاس30لاکھ اور بیک ہیلتھ کی ہیلتھ کونسل کے پاس 3لاکھ روپے ان کی مرمت اور مشینری خریدنے کے لئے ہر وقت فنڈز موجود ہوں گے ، یہ ہیلتھ کونسلز اپنی ضروریات کو اس فنڈز کے ذریعے سے فوری پورا کر سکیں گی اور اس کے لئے کسی سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔صوبہ بھر کے95فیصد بیسک ہیلتھ یونٹ ڈاکٹرز کی تعیناتی کے ساتھ آپریشنل ہو چکے ہیں ،نئے بی ایچ یوز بھی قائم کئے جائیں گے۔سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کیلئے بیرون ملک پاکستانی ڈاکٹرز کو پرکشش مراعات دے کر واپس بلا رہے ہیں۔قبل ازیں وقفہ سوالات میں سردار شہاب الدین خان نے کہا کہ ٹی ایچ کیو ہسپتال دریاخان سرجن اور طبی معائنہ آلات کی کمی ہے۔ محکمہ صحت نے اس حوالے سے غلط جواب دیا ہے‘ وہاں پر کوئی سرجری نہیں ہوئی جس کے جواب میں صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ مارچ 2017ء تک 224 سرجری کی گئیں۔ حکومت نے ہسپتالوں میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کروا دیا ہے اگر محکمہ نے غلط جواب بھیجا ہے تو اس کی انکوائری کی جائے گی۔

ای پیپر-دی نیشن