• news

این اے 120 میں شکست تسلیم‘ نتائج مسلم لیگ ن کیلئے لمحہ فکریہ ہیں: عمران

لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف این اے 120 کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے 120 کے نتائج ماننے سے انکار کردیا اور الیکشن کمشن میں پٹیشن جمع کرادی ہے۔ یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ 29 ہزار ووٹوں کی تصدیق ہونے تک نتائج کا اعلان قبول نہیں۔ الیکشن کمشن میں 25 پٹیشنز دائر کروا رکھی ہیں، الیکشن پیٹیشنز پر فیصلہ نہ ہونے تک نتائج نہیں آسکتے، حلقے میں ترقیاتی کام، سرکاری وسائل، وفاقی اور پنجاب گورنمنٹ کو استعمال کیاگیا، حکومتی وزراء نے نوکریاں بانٹیں، زکوۃ کمیٹی کے چیئرمین فراست پراچہ نے کہا کہ زکوۃ دینے کے بدلے لوگوںسے ووٹ مانگے گئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سیکرٹریٹ گارڈن ٹائون میںاعجازاحمدچوہدری، شعیب احمد صدیقی، عندلیب عباس، مسرت جمشید چیمہ، عائشہ چوہدری، عدنان جمیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کے موقع پرکیا، ڈاکٹر یاسمین راشدنے کہاکہ حلقے میں مسلم لیگ(ن) کی بے ضابطگیوں پرایکشن نہ لینے پر الیکشن کمشن کو بھی عدالت میں لے کر جاؤں گی، اختیارات ہونے کے باوجود الیکشن کمشن نے جانبدارانہ رویہ اپنایا جو قابل مذمت ہے۔ میں ہاری ضرور ہوں مگر عوام کے لیے آواز بلند کرتی رہوں گی۔ ہمیں کا جو لسٹیں فراہم کی گئی تھیںان میںووٹر نمبر اور گھرانہ نمبر درج نہیں تھا، الیکشن کمشن نے 58 ہزار روپے لے کر بھی ہارڈ کاپی دی سافٹ کاپی مہیا نہیں کی۔ فوج، رینجر اورمیڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتی جن کی وجہ سے پولنگ پرامن رہی، ورنہ یہاں جھگڑے ہوسکتے تھے اور کسی کی جان جانے کابھی خطرہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے شروع کے نتائج سے گھبرا کر ایسے بیانات دئیے جس سے مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کی باتیں شروع کردیں اور کہاکہ ہمارے بندے اٹھائے گئے ہیں۔ مریم بی بی سے یتیموںکے مال کی ایک ایک پائی کا حساب لیں گے، تحریک انصاف پنجاب کے سابقہ صدر اعجاز چودھری نے کہاکہ ایک ماہ کی کمپین نے مسلم لیگ (ن) کی تیس سال کی حکمرانی میں شگاف ڈال دیا ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین تریک انصاف عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا مہم جی ٹی روڈ سے شروع کی گئی۔ این اے 120 میں تمام سرکاری وسائل کا استعمال کیا گیا۔ این اے 120 میں مسلم لیگ (ن) کے 30 فیصد ووٹ کم ہوئے۔ این اے 120 میں وزیر مہم چلا رہے تھے۔ وزراء اور فنڈز چلانے کے باوجود اتنے کم مارجن سے مسلم لیگ (ن) جیتی ۔ عام انتخابات اور ضمنی انتخابات میں فرق ہوتا ہے تحریک انصاف کا ووٹر باہر نکلا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا نہیں، مسلم لیگ (ن) کو اتنے کم ووٹ پڑے، عوام نے عدالت کا ساتھ دیا۔ تیس سال سے حکومت کر رہے ہیں، لوگوں کو نوازا جا رہا ہے۔ حمزہ شہباز بچوں کو کہتے ہیں کرپشن ہوتی ہے۔ نواز شریف کہتے ہیں، کرپشن کو پکڑو گے تو ترقی رک جائے گی۔ ن لیگ کو ووٹ دینے والوں نے کرپشن کی حمایت کی۔ اب ان لوگوں کے گھر میں چوری ہو تو چور زندہ باد کے نعرے لگائیں، خیبر پی کے میں 65 فیصد سیاحت بڑھ گئی ہے۔ جس قوم کی اخلاقیات ختم ہو جائے وہ کھڑی نہیں ہو سکتی۔ معاشی استحکام ہی کسی قوم کی اخلاقیات ہوتی ہے۔ مغرب میں سیاستدانوں کا صادق اور امین ہونا لازمی ہے۔ اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو کہا ہے کرپشن کے ثبوت دیں۔ اپنے وزیروں کو کرپشن کے الزام پر تو نہیں نکال سکتا۔ ضیاء اللہ آفریدی سے 2 بار ملا کہا تم پر کرپشن کا الزام لگ رہا ہے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے انہیں کرپشن نظر نہیں آتی۔ پی ٹی آئی نے این اے 120 میں الیکشن مہم دیر سے شروع کی۔ این اے 120 میں مسلم لیگ (ن) کو ہرا سکتے تھے۔ پی ٹی آئی کو مزید وقت ملتا تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔ شریف خاندان الیکشن میں خود کو مظلوم ظاہر کرتا رہا۔ این اے 120 میں لوگ مسلم لیگ (ن) سے ڈرتے ہیں۔ این اے 120 میں مسلم لیگ (ن) پرانی والی ایم کیو ایم کی طرح ہے، اگلا دور پی ٹی آئی کا ہے۔ باہر کمائی کرکے پیسہ پاکستان لانے والا کیسے نااہل ہوسکتا ہے۔ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں۔ مریم نواز کا زندگی میں کوئی کارنامہ نہیں، چودھری نثار سے رابطے میں نہیں ہوں۔ ہم پر شیلنگ کرانے کی وجہ سے چودھری نثار پر غصہ ہے۔ الیکشن کمیشن ہمارے ساتھ غیرجانبدار نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا ووٹ کم ہونا سپریم کورٹ کی فتح ہے۔ این اے 120 میں پی ٹی آئی کے جڑیں نہیں تھیں۔ تین یونین کونسل کے نتائج غیرمعمولی ہیں، جائزہ لے رہے ہیں۔ دریں اثناء چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت سینئر رہنماؤں نے بنی گالہ میں اجلاس ہوا۔ شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شیریں مزاری نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارٹی فنڈنگ کیس پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے مقدمات پر بریفنگ دی۔ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کیا۔ عمران خان نے کہا کہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں۔ توہین عدالت کا کیس بھرپور طریقے سے لڑا جائیگا۔ اجلاس میں این اے 120 کے ضمنی الیکشن پر بھی بات چیت ک۔ عمران خان نے کہا کہ یاسمین راشد نے حکومتی مشینری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ضمنی نتائج مسلم لیگ (ن) کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔مزیدبراں اے این پی کے سابق رہنما ارباب نجیب اللہ نے گزشتہ روز عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویزخٹک بھی موجود تھے۔ ارباب نجیب اللہ نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔

ای پیپر-دی نیشن