وزیر اعظم کو گھر کی صفائی تے کس نے روکا ہے؟ اس بیانیے سے پاکستان کا دنیا میں تماشہ نہ بنائیں: نثار
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) مسلم لےگ(ن) کے مرکزی رہنما وسابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنے گھر کی صفائی ضرور کریں، انہیں کسی نے نہیں روکا، مگر اس ”بیانیہ“ سے پاکستان کو دنیا میں تماشہ نہ بنائیں، ”گھر کی صفائی“ پر کسی کو اعتراض نہیں، آپ کو بیانات کی بجائے عملی اقدامات پر توجہ دینی چاہیے،پاکستان تو اب وہ بات خود مان رہا ہے جو بھارت کہتا رہا ہے، کیاکبھی بھارتی حکومت یا اس کے سیاستدانوں میں سے کسی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ؟ گزشتہ چار سالوں میں ”گھر “کے اندر جتنی صفائی ہوئی ہے اس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، مگر اس کے باوجود بہت سارے اور کام کرنے کی اب بھی گنجائش ہے، حکومتی اکابرین اس کام پر توجہ دیں اور ایسے بیانات سے گریز کریں جس سے پاکستان دشمن قوتوں کو ملک کے خلاف بیانیہ مضبوط ہو ا افغانستان میں دن کے اجالے میں درجنوں دہشت گردوں کے کیمپ امریکہ کے کیمروں کے نیچے چل رہے ہیں اور پاکستان میں آگ کی ہولی یہاں سے دہشت گرد آ کر کھیلتے ہیں، کیا افغانستان یا امریکہ نے افغانستان کے اندر ”گھر کی صفائی“ کی ضرورت کا اعتراف کیا ہے۔ وہ پنجاب ہاﺅس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ میرا یہ واضح موقف ہے کہ ہمارے اندر جو بھی کوتاہیاں یا کمزوریاں ہیں اس کا علاج ہونا چاہیے، مگر اہم حکومتی ذمہ دار لیڈر جب اس مسئلے میں اپنے بیانات کا حصہ بناتے ہیں تو اس سے دشمن کے ”بیانیہ“ کو تقویت ملتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ ساری دہشت گردی کی جڑ پاکستان ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کسی کو میری بات پر شک و شبہ ہے تو وہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بیان کے بعد بھارتی میڈیا کا جائزہ اور مطالعہ کرے، جس میں یہ کہا گیا کہ پاکستان تو اب وہ بات خود مان رہا ہے جو بھارت کہتا رہا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے اندر جو ہندو انتہاءپسند اور دہشت گرد تنظیمیں بہت ڈھٹائی سے اپنے مکروہ عزائم کےلئے کمر بستہ ہیں، کبھی بھارتی حکومت یا اس کے سیاستدانوں میں سے کسی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے، وہاں تو معزز لوگوں کے منہ کالے کئے جاتے ہیں، غیر ملکی مہمانوں پر تشدد کیا جاتا ہے، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو بے دردی سے حرف”گائے ماتا“کی بے حرمتی کے شک پر قتل عام کیا جاتا ہے۔