شریف فیملی پیش نہ ہوئی، وارنٹ جاری کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد (نا مہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے حکم پر دائر ریفرنسز کی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پہلی سماعت پر شریف خاندان کا کوئی فرد پیش نہیں ہوا، عدالت نے ریفرنسز کے پانچوں ملزمان کو دوبارہ طلبی کے سمن جاری کر دیئے ہیں اور سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر سمن چسپاں کرنے کا بھی حکم دیا ہے جبکہ نیب کی پراسیکیوشن ٹیم طرف سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فاضل عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب کے ریفرنسز کی سماعت 26 ستمبر بروز منگل تک کے لئے ملتوی کردی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے منگل کو شریف خاندان کے افراد میاں محمد نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب کے ریفرنسز کی سماعت کی۔ یہ ریفرنسز عزیزیہ سٹیل مل' لندن جائیداد اور فلیگ شپ کمپنیوں کے حوالے سے نیب نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر تیار کئے ہیں۔سماعت کا آغاز ہوا تو نیب کی استغاثہ ٹیم سپیشل پراسیکیوٹر سردار مظفر خان' عمران شفیق' افضل قریشی' سہیل عارف' اصغر خان ' عرفان بھولا اور واثق ملک پیش ہوئے۔ 7 رکنی ٹیم کے سربراہ پراسیکیوٹر نے عدالت کو نوازشریف، انکے بچوں اور داماد کے سمن کی تعمیل کے حوالے سے تحریری رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے سمن نہ وصول کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ جب نیب کے اہلکار ملزمان کے لاہور میں موجودہ پتے پر گئے تو وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی اور خود ہی نواز شریف اور ان کے بچوں کے سمن وصول کیے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا مذکورہ سکیورٹی اہلکار کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس سیکورٹی اہلکارکابیان ریکارڈ نہیں کیا گیا ۔اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی عام نہیں بلکہ فوجداری مقدمہ ہے اور ضابطے کی کارروائی مکمل کرنا ضروری ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان عدالتی سمن کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں کیونکہ سپریم کورٹ نے 6ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے ، جس پر فاضل جج نے کہاکہ 6ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم عدالت کےلئے ہے۔ اس دوران نیب ٹیم نے عدالت میںمیڈیا کے نمائندوں کی موجودگی پر سوال اٹھائے تو فاضل جج نے کہا کہ اوپن کورٹ ہے میڈیا کو منع نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سمن وصول کرانے کے معاملے میں نیب نے تو جان چھڑائی ہے۔ مریم اور کیپٹن صفدر تو کل تک یہاں تھے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ بعد میں پتہ چلا کہ لندن پہنچ گئے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں چلے گا۔ عدالت نے کہا کہ وارنٹ کا کیا کریں گے آپ جاتی امرا کے گارڈ کو دے آئیں گے۔ نوازشریف کے سیاسی مشیر ڈاکٹر آصف کرمانی نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں شریف خاندان کی رہائش پر تعینات سکیورٹی کے عملے کو نیب کی طرف سے بھجوائے گئے سمن موصول ہوئے تھے جو انہوں نے کل (پیر کو) مجھے بھجوائے اور میں بطور نواز شریف کے سیاسی مشیر کے عدالت میں پیش ہوا ہوں جس پر عدالت نے ڈاکٹر آصف کرمانی سے کہا کہ وہ آئندہ سماعت کی تاریخ کے حوالے سے ملزمان کو آگاہ کر دیں۔ آصف کرمانی نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز تو رائیونڈ کے رہائشی ہی نہیں ہیں جبکہ سارا شریف خاندان بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لئے ملک سے باہر ہے جس پر نیب ٹیم نے کہا کہ جب آصف کرمانی عدالت میں آئے ہیں تو یہ ملزمان حسن اور حسین نواز کا پتہ بھی بتا دیں تاکہ ان کو نوٹس بھیجے جا سکیں۔ فاضل جج نے کہا کہ ان کے ایڈریسز کا کیا مسئلہ ہے جب آپکے پاس ان کی جائیدادوں کا ریکارڈ ہے تو پتہ بھی معلوم ہوگا اگر آپ کہیں تو میں یہ ریفرنسز کھول کر آپ کو بتا سکتا ہوں۔ آپ سمن پر قانونی طریقے کے مطابق تعمیل کروائیں۔ 6 ماہ کا وقت ہے اس میں ملزمان کی طرف سے دفاع بھی کیا جانا ہے اور کارروائی مکمل کرنی ہے۔ تینوں مقدمات میں آصف کرمانی ملزمان کو آگاہ کر دیں گے۔ آصف کرمانی نے کہا کہ میں ملزمان کو عدالت کی طلبی اور آئندہ تاریخ کے بارے میں آگاہ کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہے۔ پورا شریف خاندان بیرون ملک ان کی عیادت کے لئے گیا ہے۔ آپ نے میری ذمہ داری اطلاع کرنے کی لگائی ہے وہ میں کر دوں گا جس پر فاضل جج نے کہا کہ جی آپ نے اطلاع کرنی ہے میں نہیں کہتا کہ پکڑ کر لائیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آج طلب کیا گیا ہے۔ ٹی وی کے مطابق عدالت نے کہا کہ لندن میں حسین اور حسن کے اپارٹمنٹس کے باہر بھی طلبی کے نوٹس چسپاں کئے جائیں۔ دریں اثناءمسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہئے، نواز شریف کے نیب میں پیش ہونے کے سوال پر مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہئے نہ وہ پیش ہوں گے۔ نواز شریف کو احتساب کے نام پر سیاسی، ذاتی انتقام کا حصہ نہیں بننا چاہئے، ہم تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہوئے، عدلیہ سے قانونی راستہ اختیار کرنے، دباﺅ میں نہ آنے کی امید تھی سارا معاملہ ایک ڈھونگ ہے۔ کچھ دنوں بعد والدہ کی ایک اور سرجری ہوگی، والدہ کی طبیعت بہتر ہوئی تو میں واپس آجاﺅں گی۔
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)احتساب عدالت نے نیب حکام کی جانب سے کمرہ عدالت میں میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی پر اعتراض کو مسترد کر دیا ۔منگل کو جب اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ہوئی تو سماعت کے دوران نیب حکام کی جانب سے کمرہ عدالت میں صحافیوں کی موجودگی پر اعتراض کیاگیا جس پر فاضل جج محمد بشیرنے کہا کہ اوپن کورٹ ہے میڈیا کو منع نہیں کر سکتے۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت کا ماحول انتہائی پرسکون تھا کارروائی 35منٹ تک جاری رہی ،کمرہ عدالت میں میڈیا کے نمائندے اور وکلاءبڑی تعداد میں موجود تھے ۔میڈیا کے نمائندوں نے کھڑے ہو کر کارروائی سنی اور نوٹ کی۔ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر احاطہ عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی ۔صحافیوں سمیت عدالت میں داخل ہونے والوں کو واک تھرو گیٹ سے گزارنے کے بعد اہلکاروں کی طرف سے ان کی جامہ تلاشی بھی لی گئی احاطہ عدالت میں داخل ہونے کے بعد ایک بار پھر واک تھرو گیٹ سے گزرنے کے بعد کمرہ عدالت میں داخلہ ممکن تھا جبکہ سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے لیے میڈیا کی طرف سے احاطہ عدالت میں ہی کیمرے لگائے گئے تھے۔سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے سیاسی امور کے مشیر ڈاکٹر آصف کرمانی اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے میڈیا سے الگ الگ گفتگو کی۔سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے احتساب عدالت کے جج کی طرف سے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا تھا۔