رواج بل واپس لینے کا فیصلہ: فاٹا میں این ایل سی ، ایف ڈبلیو او کو ٹینڈر بغیر ٹھیکہ نہیں دینگے: عبدالقادر بلوچ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) چےئرمےن سےنٹ مےاں رضا ربانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے قوم کی طرف سے ان قربانیوں پر پاک فوج کو سلام پیش کیا ہے اور کہا ہے آئےن کے تحت فوج کا کردار امن قائم کرنا ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے فاٹا اصلاحات پر سینٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔ چےئرمےن سےنٹ نے کہا کہ بد قسمتی سے ماضی مےں فوج نے سول اداروں مےں مداخلت کی ہے اس لئے ضروری ہے کہ فاٹا کے چےف آپرےٹنگ آفےسر کے قواعد مےں لکھا جائے کہ وہ آرمی جنرل نہ ہو اور شکوک شہبات کی بنیاد پر جو رپورٹ پولےٹےکل اےجنٹوں کو ذرائع سے بھےجی گئی کہ سول افراد کو فاٹا میں ٹھےکے نہ دےں اس حکمنامہ کو کو واپس لےا جائے۔ ہمےں پتہ ہے کہ کچھ جگہوں پر اےسا ہواہے کہ ٹھےکےداروں نے طالبان کو بھتے دئےے ہر جگہ ایسا نہیں۔ وزیرریاستیں وسرحدی امورلیفٹیننٹ جنرل(ر)عبد القادر بلوچ نے کہا ہے ہم 2018 ءمےں فاٹا مےں بھی صوبائی اسمبلی کے الےکشن چاہتے ہےں انضمام کے بعد وہاں الےکشن کی تجویز ہے اگر فوراً انضمام کرےں گے تو وہاں مشکلات بڑھ جائےں گی اور موجودہ نظام کو بدلنے کے لئے وقت چاہےے 20 وےں گرےڈ کے چیف آپریٹنگ افسر کے تحت کام کےا جائے گا اور اےک نظام بنائےں گے۔ جو اپنی رپورٹ گورنر کو دے گا گورنر ہا¶س کے تحت ہی یہ سی ای او کام کرےں گے۔ افسرکی تقرری کے لئے گورنر اور وزےر اعلی خیبرپی کے سے مشاورت ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحادی اتنے مضبوط نہیں ہےں کہ وہ فاٹا کے صوبہ خیبرپی کے مےں انضمام روک سکےں ۔آئین میں فاٹا کے معاملے پر ریفرنڈم کی کوئی گنجائش نہیں ہے، جو بھی افسر فاٹا جاتا ہے وہ کرپٹ ہو جاتا ہے ، اےن اےل سی اور اےف ڈبلےو او کو شفافیت کے بغیر ٹھیکے نہےں دیے جائیں گے ۔ ترقےاتی کام کے لےے سول ٹھےکےداروں کی سکرونٹی کا مقصد ماضی مےں ٹھےکےداروں کی طرف سے طالبان کو بھتہ دےنا ہے جس سے وہ ہتھےار خرےد کر فوج کے خلاف لڑتے تھے ۔ پولےٹکل اےجنٹ بھی آج فوج کی مدد کے بغےراپنے علاقے مےں کام نہےں کر سکتا فاٹا مےں فوج کا متبادل نظام لانا ہو گا۔ پانچ سال مےں فاٹا کو قومی دھارے مےں شامل کےاجائے گا اورمناسب وقت پر جب سمجھا جائے گا اس کو کے پی کے مےں ضم کر لےاجائے گا ۔ پہلے کہا تھا کہ اپیل کا اختیار پشاور ہائی کورٹ کو دےا جائے مگر جب تک کے پی کے مےں فاٹا کا انضمام نہےں ہوتا یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختےار مےں رہے گا ۔ رواج اےکٹ اےف سی آر کی جگہ لیتامگر اپوزےشن کی بھرپور مخالفت پر رواج اےکٹ کو ختم کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ اےک سوال کے جواب مےں انہوں نے کہا کہ عدالتےں خود مختار ہوتی ہےں عدالتوں کو کوئی کنٹرول نہےں کر سکتا۔ اگر عدالتےں ہمارے کنٹرول مےں ہوتےں تو ہمارا وزےر اعظم نااہل نہ ہوت۔ فاٹا مےں تمام تر ترقےاتی کام ٹےنڈرنگ اور آڈٹ کے ذرےعے کےا جائے گا۔ شفافےت کے بغےر ترقےاتی ٹھےکے اےن اےل سی اور اےف ڈبلےو او کو نہےں دےں گے۔ پولےٹےکل اےجنٹ کی جگہ فاٹا مےں ڈپٹی کمشنر لےں گے۔ یہ نہیں چاہتے جلد بازی سے طالبان یا داعش آ جائے۔ فاٹا مےں بڑے پروجےکٹ فوج کے زےر نگرانی مکمل کئے جائےں گے ہمارے آئےن مےں فاٹا کے عوام سے رےفرنڈم کے ذرےعے رائے معلوم کرنے کی گنجائش نہےں البتہ جرگے کی گنجائش ہے فاٹا اصلاحات پر سینیٹ کی ہول کمیٹی میں اراکین سینٹ نے 2018ءمیں قبائلی علاقوں میں بھی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا مطالبہ کردیا۔ سےنےٹر شبلی فراز نے کہا کہ فاٹا کو جس صوبے مےں ضم ہو نا ہے اس صوبے کا کمےٹی مےں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبہ خیبر پی کے کو اختےار دےنا ہو گا۔